قاہرہ (ڈیلی اردو/اے پی) مصری حکام نے الجزیرہ نیٹ ورک کے لئے کام کرنے والے کچھ صحافیوں کو دہشت گردوں کی فہرست میں شامل کیا ہے ،جس کی اس نیوز نیٹ ورک نے سخت الفاظ میں مذمت کی ہے۔
خلیجی ریاست قطر کی ملکیت الجزیرہ نیوز نیٹ ورک نے منگل کے روز بتایا کہ اس کے متعدد مصری صحافیوں اور نیوز پروگرام پیش کرنے والوں کو ،قاہرہ کی ایک فوجداری عدالت کے فیصلے کے بعد مبینہ دہشت گردوں کی فہرست میں شامل کیا گیا ہے،جو اس ماہ کے شروع میں ایک سرکاری اخبار میں شائع ہوئی۔
یہ فوری طور پر واضح نہیں ہو سکا کہ الجزیرہ کے کتنے صحافیوں کو مصر کی دہشت گردی کی بلیک لسٹ میں شامل کیا گیا ہے، جسے ہر پانچ سال بعد اپ ڈیٹ کیا جاتا ہے۔ نشریاتی ادارے نے تفصیلات فراہم نہیں کیں،۔ مصری حکام کی جانب سے کوئی تبصرہ نہیں کیا گیا۔
نیٹ ورک نے ایک بیان میں مصری حکام کی طرف سے حالیہ اقدام کی شدید مذمت کرتے ہوئے اپنے دو رپورٹرز بہاء الدین ابراہیم، اور ربیع الشیخ کی رہائی کا بھی مطالبہ کیا ۔
بہاء الدین ابراہیم کو فروری 2020 میں گرفتار کیا گیا تھا، اور ربیع الشیخ، کو اگست 2021 میں گرفتار کیا گیا تھا۔ نیٹ ورک نے بتایا کہ دونوں اپنے خاندانوں سے ملنے کے لئے قطر سے مصر واپس گئے تھے ،جہاں انہیں گرفتار کر لیا گیا۔
مصر کی الجزیرہ سے دشمنی اور کشیدگی بہت پرانی ہے ،جب اس نے 2013 میں اخوان المسلمون گروپ کے زیر تسلط ایک منتخب لیکن منقسم حکومت کا تختہ الٹنے کے بعد الجزیرہ کے خلاف کریک ڈاؤن شروع کیا۔ مصر اخوان المسلمون کو دہشت گرد گروپ سمجھتا ہے اور قطر اور الجزیرہ دونوں پر اس کی حمایت کا الزام عائد کرتا ہے۔
مصر نے الجزیرہ کے خلاف کارروائی کرتے ہوئے اس کے میڈیا پرمٹ کو منسوخ کر دیا، اس کے دفاتر پر چھاپے مارے اور متعدد صحافیوں کو گرفتار کر لیا۔ الجزیرہ کے انگریزی زبان کے تین صحافیوں – آسٹریلوی نژاد پیٹر گریسٹ، مصری نژاد کینیڈین، محمد فہمی اور مصری پروڈیوسر بحر محمد کو گرفتار کر لیا جن کی گرفتاری اور مقدمے کے خلاف بین الاقوامی سطح پر شدید ردعمل سامنے آیا۔
تینوں کو دس ،دس سال قید کی سزا سنائی گئی لیکن بعد میں 2015 میں رہا کر دیا گیا۔
عرب ریاستوں کے درمیان وسیع تر میل جول کے دوران، مصر اور قطر نے حال ہی میں اپنے تعلقات بحال کیے ہیں۔مصری صدر عبدالفتاح السیسی نے گزشتہ ستمبر میں قطر کا دورہ کیا اور اس کے حکمران امیر سے ملاقات کی۔
مئی میں مصر نے خیر سگالی کے طور پر الجزیرہ کے ایک صحافی کو رہا کیا جو 2019 سے زیر حراست تھا۔