نئی دہلی (ڈیلی اردو) بھارتی عدالت نے تاریخی مسجد کو مندر ثابت کرنے کیلئے سروے کی اجازت دے دی ہے۔
عدالت انجمن انتفاضہ مسجد کمیٹی (اے آئی ایم سی) کی جانب سے دائر درخواست پر سماعت کر رہی تھی۔
سماعت میں وارانسی کے ضلعی عدالت کے21 جولائی کے حکم کو چیلنج کیا گیا تھا، جس میں آرکیالوجیکل سروے آف انڈیا (اے ایس آئی) نے تاریخی گیانواپی مسجد کے احاطے کا سروے کرنے کا کہا تھا۔
الہ آباد ہائیکورٹ نے جمعرات کو انجمن انتفاضہ مسجد کمیٹی کی جانب سے دائر درخواست کو خارج کردیا، جس میں ضلعی عدالت کے 21 جولائی کے حکم کو چیلنج کیا گیا تھا۔ جس کے ذریعے عدالت نے آرکیالوجیکل سروے آف انڈیا (اے ایس آئی) کو گیانواپی مسجد کے احاطے کا سروے کرنے کی ہدایت کی تھی۔
خیال رہے کہ اس سے پہلے آرکیالوجیکل سروے آف انڈیا نے حلف نامہ داخل کیا تھا کہ سروے سے مسجد کے احاطے کو نقصان نہیں پہنچے گا۔
چیف جسٹس پرتینکر دیواکر نے اے آئی ایم سی کی درخواست کو خارج کرتے ہوئے کہا کہ آرکیالوجیکل سروے آف انڈیا نے اپنے حلف نامہ میں جو کہا ہے اس پر یقین نہ کرنے کی کوئی وجہ نہیں ہے۔
ہائیکورٹ نے کہا کہ آرکیالوجیکل سروے آف انڈیا اب ہندو فریق کی عرضی کو منظور کرتے ہوئے ضلع جج وارانسی کی ہدایت کے مطابق علاقے کی سائنسی تحقیقات کے ساتھ آگے بڑھا سکتا ہے۔
واضح رہے کہ چیف جسٹس پرتینکر دیواکر نے 27 جولائی کو کیس میں فریقین کے وکلاء کو سننے کے بعد فیصلہ محفوظ کر لیا تھا۔
عدالت نے کہا تھا کہ سپریم کورٹ کی جانب سے پہلے دیا گیا حکم امتناعی فیصلے کی فراہمی تک کام کرے گا اور اس کے لیے 3 اگست کی تاریخ مقرر کی تھی۔
گیانواپی تنازعہ کئی دہائیوں پرانا ہے لیکن 21 جولائی کو چار ہندو خواتین کی درخواست پر سماعت کرتے ہوئے وارانسی کی ضلعی عدالت نے جامع سروے کرنے کی ہدایت دی تھی۔
جس میں ڈیٹنگ، کھدائی اور گراؤنڈ پینیٹریٹنگ ریڈار (جی پی آر) تکنیک استعمال کی گئی، جہاں اس پلاٹ کا استعمال کیا گیا تھا اور مسجد کاشی وشوناتھ مندر کے ساتھ موجود ہے۔
ضلعی جج نے ایک حصے کو خارج کردیا، جہاں ہندو فریق کا دعویٰ ہے کہ ایک شیولنگ پایا گیا تھا۔ مسلمانوں کا کہنا ہے کہ یہ ڈھانچہ ایک چشمے کا حصہ ہے، جو مئی 2022 میں سپریم کورٹ کے حکم کے بعد سے بند ہے۔