جاسوسی کے الزام میں فوجی افسر کی گرفتاری کے بعد تائیوان کا پالیسی سخت کرنے کا اعلان

تائی پے (ڈیلی اردو/اے ایف پی/سی این اے) چین کے لیے جاسوسی کے الزام میں آرمی کے لیفٹیننٹ کرنل کو مبینہ طور پر حراست میں لینے کے بعد تائیوان کی وزارتِ دفاع نے جاسوسی کی روک تھام کے لیے پالیسی مستحکم کرنے کے عزم کا اظہار کیا ہے۔

جاسوسی کا یہ تازہ واقعہ ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب تائیوان اور چین کے تعلقات پہلے ہی کشیدگی کا شکار ہیں۔

خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ کی رپورٹ کے مطابق تائیوان کے وزیرِ دفاع نے مقامی میڈیا کی رپورٹس پر ردِعمل دیتے ہوئے کہا کہ لیفٹیننٹ کرنل کا دوسرا نام ’شے‘ ہے جنہیں مبینہ طور پر چین نے خفیہ معلومات اکٹھا کرنے کے لیے بھرتی کیا تھا۔

انہوں نے ایک بیان میں شےکا نام لے کر اس کی حراست کی تصدیق یا تردید کیے بغیر کہا کہ وزارتِ دفاع ایسے اہلکاروں کی مذمت کرتی ہے جنہوں نے عوام اور ملک کو دھوکا دینے کے ایسے جرائم کا ارتکاب کیا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ کمیونسٹ چین کی دراندازی کے پیش نظر تائیوان کی فوج، جاسوسی کی روک تھام کے لیے آگہی کو بہتر بنانے کے لیے اقدامات اور سیکیورٹی پر نگرانی کو سخت کرے گی۔

تاہم مبینہ جرم کے حوالے سے کوئی تفصیلات فراہم نہیں کی گئیں۔

سینٹرل نیوز ایجنسی (سی این اے)، جو جزوی طور پر سرکاری مالی اعانت سے چلنے والا خبر رساں ادارہ ہے، کی ایک رپورٹ کے بعد جاری ہونے والے بیان میں کہا گیا کہ شے نے شمالی تائیوان کاؤنٹی میں فوج کی ایوی ایشن اینڈ اسپیشل فورسز کمانڈ کے لیے کام کیا تھا۔

سی این اے نے استغاثہ کا حوالہ دیتے ہوئے رپورٹ کیا کہ شے نے مبینہ طور پر ایک مڈل مین کے ذریعے خفیہ معلومات اکٹھا کیں اور چین کو منتقل کیں۔

سی این اے نے مزید کہا کہ شے نے جاسوسی نیٹ ورک تیار کرنے کے لیے فعال اور ریٹائرڈ فوجیوں کو بھرتی کرنے کی کوشش بھی کی، جس کی اطلاع ملنے کے بعد استغاثہ نے تحقیقات کا آغاز کیا۔

شے اور مبینہ طور پر اس کے مڈل مین سے استغاثہ سے پوچھ گچھ کے بعد ان دونوں کو حراست میں لے لیا گیا، جبکہ اس معاملے میں ملوث 4 مشتبہ ریٹائرڈ فوجیوں کو ضمانت پر رہا کردیا گیا تھا۔

رپورٹ کے مطابق 1949ء میں چینی قوم پرستوں اور کمیونسٹ کے درمیان خانہ جنگی کے خاتمے کے بعد سے تائیوان اور چین ایک دوسرے کی جاسوسی کر رہے ہیں۔

حالیہ برسوں میں تائیوان کے متعدد سابق اعلیٰ فوجی عہدیداروں پر بیجنگ کے لیے جاسوسی کا الزام عائد کیا گیا ہے۔

مارچ میں بحریہ کے ایک ریٹائرڈ رئیر ایڈمرل اور سابق قانون ساز پر چین کے لیے جاسوسی نیٹ ورک بنانے کی مبینہ کوشش کرنے کا الزام عائد کیا گیا تھا۔

رواں برس جنوری میں ایئر فورس کے ریٹائرڈ میجر جنرل کو ہانگ کانگ کے تاجر کی کھانے اور سفر کی پیشکش قبول کرنے پر 4 سال کے لیے معطل کردیا گیا، کہا جارہا تھا کہ مبینہ طور پر تاجر نے یہ پیشکش چین کی طرف سے کی تھی۔

اپنا تبصرہ بھیجیں