نئی دہلی (ڈیلی اردو/اے ایف پی/رائٹرز) بھارت کا خلائی مشن چندریان ہفتے کو چاند کے مدار میں داخل ہو گیا ہے۔ بھارتی خلائی پروگرام دوسری بار چاند پر پہنچنے کی کوشش کر رہا ہے۔
اب تک صرف روس، امریکہ اور چین ایسے ملک ہیں جنہوں نے چاند کی سطح پر پہنچنے کا کارنامہ انجام دیا ہے۔
انڈین اسپیس ریسرچ آرگنائزیشن (اسرو) نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ اس کا خلائی جہاز چندریان تھری، جس کا مطلب سنسکرت میں چاند کا طیارہ ہے، لانچ کیے جانے کے تین ہفتے بعد کامیابی کے ساتھ چاند کے مدار میں داخل ہو گیا ہے۔
اگر اس مشن کا باقی حصہ منصوبے کے تحت آگے بڑھتا ہے تو یہ مشن 23 اور 24 اگست کے درمیان چاند کے قطب جنوبی کے قریب محفوظ طریقے سے لینڈنگ کرے گا۔
بھارت کی ایسا کرنے کی آخری کوشش چار سال قبل ناکام رہی تھی جب زمینی کنٹرول لینڈنگ سے کچھ لمحوں پہلے ہی اس کا خلائی مشن سے رابطہ منقطع ہو گیا تھا۔
بھارتی خلائی تحقیق کے ادارے کے تیار کردہ چندریان تھری میں وکرم نامی لینڈر شامل ہے جس کا سنسکرت زبان میں مطلب بہادری ہے۔ اس کی چاند گاڑی کا نام پرگیان ہے جس کا سنسکرت مطلب دانش مندی ہے۔
اس مشن پر 74.6 ملین ڈالر کی لاگت آئی ہے، جو دوسرے ممالک کے مقابلے میں بہت کم ہے اور بھارت کی سستی خلائی انجینئرنگ کا ثبوت ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ بھارت موجودہ خلائی ٹیکنالوجی کو نقل کرکے اور اسے اپنا کر مشن کی لاگت کو کم رکھ سکتا ہے۔
بھارت کے پاس انتہائی ہنر مند انجینئرز کی بھی کثرت ہے جو اپنے غیر ملکی ہم منصبوں کے مقابلے میں بہت کم تنخواہوں پر کام کرتے ہیں۔
بھارت کے چندریان تھری خلائی جہاز نے چاند تک پہنچنے میں 1960 اور 1970 کی دہائیوں کے انسان بردار امریکی اپولو مشنز کے مقابلے میں بہت زیادہ وقت لیا ہے کیوں کہ اپولو مشن چند ہی دنوں میں چاند پر پہنچ گئے تھے۔
خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ کے مطابق اس بھارتی مشن میں استعمال کیا گیا راکٹ امریکی سیٹرن (زحل) فائیو کے مقابلے میں بہت کم طاقت ور ہے۔
بھارتی مشن کی لینڈنگ اگر کامیاب ہو جاتی ہے تو چاند گاڑی یرنہ روور قریبی قمری علاقے کی تصاویر لے کر تجزیے کے لیے زمین پر واپس بھیجی گی۔
روور مشن کی زندگی ایک قمری دن یا 14 زمینی دن ہے۔
بھارتی خلائی ادارے کے سربراہ ایس سوما ناتھ کا کہنا ہے کہ ان کے انجینئرز نے آخری ناکام مشن کے ڈیٹا کا بغور مطالعہ کرتے ہوئے خرابیوں کو دور کرنے کے لیے کام کیا ہے۔
بھارت کے خلائی پروگرام نے 2008 میں چاند کے گرد چکر لگانے کے لیے پہلی بار مشن بھیجنے کے بعد سے اپنے حجم اور رفتار میں خاصا اضافہ کیا ہے۔
سال 2014 میں بھارت پہلا ایشیائی ملک تھا جس نے مریخ کے گرد مدار میں مصنوعی سیارے بھیجے تھے۔
اس کے تین برس بعد اس کے خلائی ادارے نے ایک ہی مشن میں 104 سیٹلائٹ لانچ کی تھیں۔
بھارت اپنے “گگن یان” پروگرام کے تحت اگلے سال تک زمین کے مدار میں تین روزہ انسان بردار مشن بھیجے گا۔
علاوہ ازیں، بھارت اپنے حریفوں کے مقابلے میں بہت کم لاگت سے مدار میں نجی پے لوڈ بھیج کر عالمی تجارتی خلائی مارکیٹ میں اپنے دو فیصد حصے کو بڑھانے پر بھی کام کر رہا ہے۔