پشاور (ڈیلی اردو) صوبہ خیبر پختونخوا کے قبائلی ضلع خیبر کی تحصیل جمرود میں علی مسجد خودکش دھماکہ کی تحقیقات میں اہم پیشرفت سامنے آئی ہے۔ دھماکے میں ملوث 8 سہولت کار گرفتار کر لیے گئے۔
ڈی آئی جی سی ٹی ڈی سہیل خالد کا کہنا ہے کہ ٹی ٹی پی نے واقع سے لاتعلقی کا اظہار کیا تھا، تحقیقات کے مطابق ٹی ٹی پی علی مسجد واقع میں ملوث تھی، ملزموں سے خودکش جیکٹ، اسلحہ، آئی ای ڈی بنانے کا سامان بر آمد ہوا ہے۔ سہولت کاروں سے افغان سم ، جہادی پمفلٹ اور دیگرد ستاویز بھی برآمد ہوئے ہیں۔
ڈی آئی جی سی ٹی ڈی کا مزید کہنا ہےکہ علی مسجد دھماکے کا حملہ آور خودکش افغانستان سے آیا جس کا نام انصار تھا، افغانستان کے صوبے ننگرہار میں دھماکے کی منصوبہ بندی کی گئی، خودکش حملہ آور چار دن پہلے غیرقانونی طور پر پاکستان میں داخل ہوا، خودکش حملہ آور کا ہدف ایف سی تھی، ایف سی کی وردی بھی برامد ہوئی ہے۔
باڑہ کمپاونڈ پر حملے میں ٹی ٹی پی ملوث تھی، تحقیقات کے مطابق باجوڑ خودکش حملہ کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) اور داعش نے مل کر کیا تھا۔
پشاور: ڈی آئی جی سی ٹی ڈی سہیل خالد نے صحافیوں کو بتایا کہ تحقیقات کے مطابق باجوڑ خودکش حملہ کالعدم تحریک طالبان پاکستان اور داعش نے ملکر کیا تھا۔ انہوں نے مزید کہا کہ تحقیقات کےدوران معلوم ہوا ہے کہ ٹی ٹی پی علی مسجد جمرود واقع میں ملوث تھی۔#CTD #ISPP #TTP #BajaurBlast #Khyber
— Shabbir Hussain Turi (@ShabbirTuri) August 9, 2023
گزشتہ ماہ 30 جولائی کو باجوڑ کے صدر مقام خار میں منعقدہ جے یو آئی کے ورکرز کنونشن میں خودکش دھماکا ہوا تھا، جس میں جے یو آئی خار کے امیر مولانا ضیااللہ جان اور تحصیل ناواگئی کے جنرل سیکٹری مولانا حمید اللہ سمیت 65 افراد ہلاک اور 123 سے زائد افراد زخمی ہوگئے تھے۔