پشاور (ڈیلی اردو) کاؤنٹر ٹیررازم ڈیپارٹمنٹ (سی ٹی ڈی) نے تحریک جہاد پاکستان کے وجود سے انکار کرتے ہوئے دعویٰ کیا ہے کہ ٹی جے پی کالعدم عسکریت پسند تنظیم تحریک طالبان پاکستان کا ہی متبادل نام ہے۔
تفصیلات کے مطابق سی ٹی ڈی کے ڈپٹی انسپکٹر جنرل سہیل خالد نے پشاور میں ایک پریس کے دوران بتایا کہ ٹی جے پی کے نام کو کالعدم ٹی ٹی پی استعمال کرتی ہے، اگرچہ کالعدم ٹی ٹی پی نے قبائلی ضلع خیبر کے علاقے علی مسجد میں 25 جولائی کو ہونے والے خودکش بم دھماکے کی ذمے داری قبول کرنے سے انکار کیا ہے لیکن ہمارے ادارے کے پاس اس دھماکے میں اس کے ملوث ہونے کے شواہد موجود ہیں۔
سہیل خالد نے کہا کہ سی ٹی ڈی نے علی مسجد کے علاقے سے دھماکے کے بعد خودکش بمبار کے سہولت کار ابوذر کو گرفتار کیا اور محکمے نے افغانستان میں کالعدم ٹی ٹی پی کے ساتھیوں کی نشاندہی کی۔
انہوں نے کہا کہ کالعدم ٹی ٹی پی نے خودکش حملہ کرنے سے انکار کیا لیکن سی ٹی ڈی کے پاس دستیاب ’ٹیکنیکل‘ شواہد نے عسکریت پسند تنظیم کی شوریٰ کے ملوث ہونے کو ثابت کیا۔
ڈپٹی انسپکٹر جنرل نے یہ بھی کہا کہ کالعدم ٹی ٹی پی کے ذرائع سے 25 جولائی کے حملے کے بارے میں انٹیلی جنس معلومات تھیں۔
انہوں نے کہا کہ خودکش دھماکے کا ماسٹر مائنڈ ضلع خیبر کے علاقے کا رہائشی ایوب شاہ ہے جو اس وقت افغانستان کے صوبے ننگرہار میں موجود ہے۔
سہیل خالد نے کہا کہ تفتیش کے دوران سی ٹی ڈی کو پتا چلا کہ خودکش حملہ آور شاہ کس کا رہائشی ایوب عرف صلاح الدین عرف عمر عرف خالد منصور ہے اور اس وقت افغانستان میں موجود لنڈی کوتل کے علاقے کے رہائشی کاشف عرف ابوبکر کی مدد سے غیر قانونی طور پر پاکستان میں داخل ہوا تھا۔
انہوں نے مزید کہا کہ سی ٹی ڈی نے چھاپوں کے دوران پولیس اور سیکیورٹی اہلکاروں کی وردیاں برآمد کیں اور ایسا لگتا ہے کہ خودکش حملہ آور پولیس یا سیکیورٹی فورسز کے کمپاؤنڈ کو نشانہ بنانا چاہتا تھا۔
سینئر افسر کا کہنا تھا کہ ایک اور خودکش بمبار کو پشاور پہنچنا تھا لیکن وہ صوبائی دارالحکومت تک نہیں پہنچ سکا۔
انہوں نے کہا کہ 30 جولائی کو باجوڑ میں جے یو آئی (ف) کے ورکر کنونشن میں ہونے والے خودکش حملے میں عسکریت پسند تنظیم داعش کی مقامی شاخ داعش خراسان ملوث تھی اور محکمے نے اس پر متعدد افراد کو گرفتار کیا تھا۔
ان کا کہنا تھا کہ کالعدم ٹی ٹی پی اور داعش خراسان خیبر پختونخوا میں سرگرم ہیں۔
ڈپٹی انسپکٹر جنرل سی ٹی ڈی نے کہا کہ کالعدم ٹی ٹی پی صوبے میں گزشتہ چار بم دھماکوں میں ملوث ہے، انہوں نے مزید کہا کہ ضلع خیبر کے علاقے باڑہ میں واقع کمپلیکس اور پشاور کے علاقے حیات آباد میں ہونے والے حملوں میں ملوث عسکریت پسندوں کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔
اہلکار نے بتایا کہ سی ٹی ڈی نے گاڑی کا سراغ لگا لیا تھا جسے خودکش بمبار اور اس کے ہینڈلر نے ضلع خیبر کے علاقے سلطان خیل سے دھماکے کی جگہ تک پہنچنے کے لیے ایک ہزار روپے کرایہ پر لیا تھا۔
انہوں نے مزید کہا کہ گاڑی کے ڈرائیور کو گرفتار کر لیا گیا ہے اور اس سے پوچھ گچھ کی جا رہی ہے۔
سہیل خالد نے کہا کہ علی مسجد خودکش حملے کے پیچھے موجود تمام افراد مارے جاچکے ہیں۔
بعد ازاں سی ٹی ڈی کی جانب سے جاری ہونے والے بیان میں کہا گیا کہ محکمے نے 2 کلاشنکوف، ایک ایم فور، ایک خودکش جیکٹ، ایک پستول، راؤنڈز، افغان دستاویزات، دیسی ساختہ دھماکا خیز مواد، افغان سم کارڈز، میموری کارڈز، جہادی مواد سمیت دیگر اہم دستاویزات قبضے میں لے کر 8 افراد کو گرفتار کر لیا۔
بیان میں کہا گیا کہ خودکش حملہ آور اور اس کا ہینڈلر علی مسجد کے قریب سے آیا تھا اور سی ٹی ڈی نے وہاں سے ایک ٹوپی، خودکش بمبار کے کپڑے اور بال بیئرنگ برآمد کیے۔