نیو یارک (ڈیلی اردو/رائٹرز/ڈی پی اے) شمالی کوریا کے رہنما کم جونگ ان نے اعلیٰ فوجی جنرل کو ہٹا دیا اور ممکنہ جنگ کے مدنظر مزید تیاریوں کا حکم دیا ہے۔ اس دوران اقوام متحدہ نے کہا کہ پیونگ یانگ نے انتباہ کے باوجود جوہری ہتھیاروں کی تیاری کا سلسلہ جاری رکھا ہے۔
اقوام متحدہ کی ایک غیر شائع شدہ رپورٹ، جو جمعرات کے روز خبر رساں ادارے روئٹرز کی نظر سے گزری ہے، کے مطابق شمالی کوریا نے سال 2023 میں جوہری ہتھیاروں کی تیاری اور جوہری انشقاقی مواد کی تیاری کا سلسلہ جاری رکھا ہوا ہے اور اقوام متحدہ کی طرف سے عائد ان پابندیوں سے بچتا رہا ہے جن کا مقصد پیونگ یانگ کے جوہری اور بیلسٹک میزائل پروگراموں کے لیے فنڈ ز کی حصولیابی کو روکنا ہے۔
اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی ایک کمیٹی کے لیے آزاد مشاہدین کی طرف سے تیار کردہ اس رپورٹ میں کہا گیا ہے، “سن 2022 میں سائبر چوری کی ریکارڈ سطح کے بعد، جس کا تخمینہ 1.7 بلین ڈالر ہے، شمالی کوریا کے ہیکروں نے مبینہ طورپر عالمی سطح پر سائبر کرپٹو کرنسی اور دیگر عالمی مالیاتی لین دین کو کامیابی سے نشانہ بنانے کا سلسلہ جاری رکھا۔”
مشاہدین، جو ہر دو سال پر کونسل کو اپنی رپورٹ پیش کرتے ہیں، اس سے قبل شمالی کوریا پر سائبر حملوں کے ذریعے اپنے جوہری اور میزائل پروگراموں کے لیے فنڈ فراہم کرنے کے الزام لگا چکے ہیں۔ شمالی کوریا ہیکنگ اور دیگر سائبر حملوں کے ان الزامات کی تردید کرتا ہے۔
نیویارک میں اقوام متحدہ میں شمالی کوریا کے مشن نے مذکورہ رپورٹ پر فوری تبصرہ کرنے کی درخواست کا جواب نہیں دیا۔
شمالی کوریا کے اعلیٰ فوجی جنرل تبدیل
اس سے قبل جمعرات کو شمالی کوریا کے رہنما کم جونگ ان نے فوج کے اعلیٰ جنرل کو تبدیل کر دیا تھا۔ شمالی کوریا کی سرکاری خبر رساں ایجنسی کے سی این اے نے بتایا کہ کم جونگ ان نے جنگ کے امکانات کے مدنظر ہتھیاروں کے پیداوار میں اضافے اور فوجی مشقوں میں توسیع او رتیزی لانے پر بھی زور دیا۔
شمالی کوریا اپنے جوہری اور بیلسٹک میزائل پروگراموں کی وجہ سے سن 2006 سے ہی اقوام متحدہ کی پابندیوں کی زد میں ہے۔ گزشتہ برسوں میں ان پابندیوں کو متفقہ طور پر مستحکم کیا گیا ہے لیکن 15 رکنی یہ سلامتی کونسل اس معاملے میں اب تعطل کا شکار ہے کیونکہ چین اور روس پیونگ یانگ پر عائد پابندیوں کو نرم کرنے پر زور دیتے رہے ہیں۔ ان کی دلیل ہے کہ ایسا کرکے شمالی کوریا کو جوہری تخفیف کے لیے مذاکرات پر آمادہ کیا جاسکتا ہے۔
فنڈز اور معلومات کی چوری کیلئے جدید ترین سائبر تکنیک کا استعمال
اقوام متحدہ کی طرف سے عائد پابندیوں کی نگرانی کرنے والوں کا کہنا ہے کہ شمالی کوریا کی غیر ملکی انٹلی جنس ایجنسی، آر جی بی، فنڈز اور معلومات چوری کرنے کے لیے تیزی سے جدیدترین سائبر تکنیکوں کا استعمال جاری رکھے ہوئے ہے۔
رپورٹ، جو آنے والے ہفتوں میں شائع کی جائے گی، میں کہا گیا ہے کہ، ” کرپٹو کرنسی، دفاع، توانائی اور صحت کے شعبوں میں کام کرنے والی کمپنیوں کو خاص طور پر نشانہ بنایا گیا۔ شمالی کوریا نے بین الاقوامی مالیاتی نظام تک رسائی جاری رکھی اور غیر قانونی مالیاتی کارروائیوں میں بھی مصروف رہا۔”
مشاہدین نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ کوئلے کی مسلسل غیر قانونی برآمدات کا سلسلہ جاری رہا اور شمالی کوریا نے پابندیوں کی خلاف ورزی کرتے ہوئے 14 نئے جہاز بھی حاصل کرلیے۔
مشاہدین نے لکھا ہے کہ، “اگرچہ ملک کی سرحدیں بڑی حد تک بند رہتی ہیں، لیکن بنیادی طورپر ٹرینوں کی آمدورفت دوبارہ شروع ہونے کی وجہ سے تجارتی حجم میں اضافہ ہوا ہے۔ غیر ملکی سامان کی متعدد اقسام بڑی تیزی سے آرہی ہیں۔”انہوں نے مزید کہا کہ وہ لگژری اشیا کی غیر قانونی درآمدات کی تحقیقات جاری رکھے ہوئے ہیں۔
مشاہدین نے رپورٹ میں کہا ہے کہ وہ شمالی کوریا کی جانب سے فوجی مواصلاتی آلات اور گولہ بارود کی مبینہ برآمدات اور رکن ملکوں کو ہتھیاروں اور دیگر اقسام کے فوجی تعاون کے معاملات کی بھی تحقیقات کررہے ہیں۔”