اسلام آباد (ش ح ط) صوبہ خیبر پختونخوا کے ضلع ڈیرہ اسماعیل کے علاقے پنیالہ کھاتہ خیل میں دہشت گردوں کی فائرنگ سے محمد علی نامی شخص ہلاک ہوگیا۔
پولیس حکام کے مطابق اس واقعے میں ہلاک شخص ایک پولیس اہلکار کا رشتہ دار جس نے کالعدم تحریکِ طالبان پاکستان کے انتہائی مطلوب کمانڈر اقبال عرف بالی کھیارہ کو ہلاک کیا تھا، اسے نواب شہید تھانے کے علاقے کٹہ خیل میں نامعلوم دہشت گردوں نے گولی مار کر ہلاک کردیا۔
نواب شہید پولیس اسٹیشن کے ایک اہلکار نے ڈیلی اردو کو مزید بتایا کہ کٹہ خیل کے رہائشی شیر افضل مروت کے بیٹے نے دہشت گردی اور قتل کے الزامات سے متعلق رپورٹ درج کروائی۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ اس کا بھائی محمد علی اپنے کھیتوں سے گھر واپس آرہا تھا کہ کٹہ خیل کے علاقے میں پہنچنے پر نامعلوم مسلح حملہ آوروں نے اسے گولی مار کر ہلاک کردیا۔
ہلاک ہونے والا شخص محمد علی ڈی ایس پی عابد اقبال کے ذاتی گن مین لائق زمان کا قریبی رشتہ دار تھا۔
دوسری جانب کالعدم تنظیم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) گنڈا پور گروپ نے محمد علی کی ہلاکت کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے دعویٰ کیا ہے کہ محمد علی پر حملہ ٹی ٹی پی کے اہم کمانڈر اقبال عرف بالی کھیارہ کی ہلاکت کا بدلہ ہے اور لائق زمان اور اس کے دیگر رشتہ داروں کو بھی مارا جائے گا۔
واضح رہے کہ گزشتہ ماہ 4 مئی کو خیبر پختونخوا کے جنوبی ضلع ڈیرہ اسماعیل خان میں پولیس کے ساتھ ایک جھڑپ میں دو انتہائی مطلوب دہشت گرد ہلاک اور اور ایک ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ پولیس عابد اقبال زخمی ہو گئے تھے۔
اس کارروائی میں کالعدم تنظیم تحریک طالبان پاکستان اور لشکر جھنگوی سے تعلق رکھنے والے کمانڈر اقبال عرف بالی کھیارہ بھی ہلاک ہوئے۔
پولیس حکام کے مطابق ڈیرہ اسماعیل خان کی تحصیل پرووا سرکل کے ڈی ایس پی عابد اقبال اپنی نجی گاڑی میں گن مین لائق زمان کے ہمراہ ڈیرہ اسماعیل خان سے پرووا جا رہے تھے کہ راستے میں فتح موڑ میں ان کی گاڑی پر فائرنگ ہوئی۔
ڈیرہ اسماعیل خان کے ضلع پولیس افسر عبدالرؤف بابر قیصرانی نے صحافیوں کو بتایا کہ حملہ آوروں کی فائرنگ سے ڈی ایس پی زخمی ہوئے، جنھیں تین گولیاں لگیں۔ لیکن اس دوران ان کے گن مین لائق زمان نے جوابی کارروائی کرتے ہوئے حملہ آوروں پر فائرنگ کی ہے، جس سے دونوں حملہ آور ہلاک ہو گئے۔
پولیس کا کہنا تھا کہ ان دونوں افراد کی ابتدائی شناخت اقبال عرف بالی کھیارہ اور مفتی جاوید کے نام سے ہوئی ہے۔
اقبال عرف بالی کھیارہ خیبر پختونخوا اور پنجاب پولیس کو قتل، اقدام قتل، شیعہ ٹارگٹ کلنگ اور بم دھماکوں کے 26 مقدمات میں انتہائی مطلوب تھے، جن میں 21 مقدمات ڈیرہ اسماعیل خان اور پانچ مقدمات ملتان میں درج تھے۔
ضلعی پولیس افسر نے بتایا کہ بالی کھیارہ کے سر کی قیمت ایک کروڑ پانچ لاکھ روپے مقرر کی گئی تھی۔
پولیس حکام کے مطابق اقبال کا تعلق پہلے سپاہ صحابہ پاکستان سے تھا اور پھر بعد میں وہ لشکر جھنگوی سے منسلک ہو گئے تھے۔
چار مئی کو اقبال عرف بالی کھیارہ کی ہلاکت کے بعد کالعدم تنظیم تحریک طالبان پاکستان نے ایک بیان میں کہا ہے ڈیرہ اسماعیل خان میں تھانہ یونیورسٹی کی حدود میں ٹی ٹی پی سے تعلق رکھنے والے اس ضلع کے ان کے ساتھی کمانڈر محمد اقبال عرف شانی بھائی اور مولانا شوکت بلوچ عرف مولانا جاوید ایک کارروائی میں مارے گئے ہیں۔
مقامی پولیس ذرائع نے بتایا کہ اقبال عرف بالی کھیارہ کی سرگرمیاں جب بڑھ گئی تھیں تو وہ ٹی ٹی پی کے استرانہ گروپ میں شامل ہوئے اور پھر اپنا علیحدہ گروپ بالی کھیارہ بنا لیا تھا۔
اقبال عرف بالی کھیارہ نے اس دوران زیادہ تر حملے پولیس، اہل تشیع اور پولیس اہلکاروں پر کیے تھے۔