واشنگٹن + تل ابیب (ڈیلی اردو/اے پی) اسرائیل نے جرمنی کو میزائیلوں کے جدید دفاعی نظام بیچنے کا 3.5 ارب ڈالر کا معاہدہ کیا ہے جسے اسرائیلی تاریخ کی سب سے بڑی دفاعی فروخت کہا جارہا ہے۔
یہ دفاعی نظام” کوائینڈ ایرو تھری” کے نام سے جانا جاتا ہے اور یہ طویل فاصلے تک مار کرنے والے بیلیسٹک میزائیلوں کو روکنے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔
اس معاہدے کو حتمی طور پر طے کرنے سے قبل اسرائیل نے امریکہ سے اس سودے کی اجازت لی تھی کیونکہ یہ نظام اسرائیل اور امریکہ نے مشترکہ طور پر تیار کیا تھا۔
اسرائیل کی وزارت دفاع نے اس فروخت کے سلسلے میں امریکی منظوری کو ایک بہت بڑا سنگ میل قرار دیا۔
اہل کار ڈینیئل گولڈ نے ایک بیان میں کہا کہ امریکہ کے ساتھ یہ مشترکہ پروگرام قومی دفاع کو مضبوط کرتا ہے جبکہ یہ جرمنی کی دفاعی صلاحیت کو بھی بڑھائے گا۔
خبر رساں ادارے “ایسو سی ایٹڈ پریس کے مطابق” اسرائیل کا جرمنی کے ساتھ یہ دفاعی معاہدہ روس کی توجہ حاسل کرے گا۔
خیال رہے کہ اسرائیل نے یوکرین جنگ کے دوران روس کے ساتھ تعلقات کو برقرار رکھا ہے اور تل ابیب نے یوکرین کو اسلحہ بیچنے کی درخواستوں کو مسترد کردیا ہے کیونکہ اسرائیل روس کی ناراضگی مول نہیں لینا چاہتا۔
اسرائیل کی تنظیم برائے دفاعی میزائیل نے کہا ہے کہ جرمنی کو یہ نظام مکمل طور پر سن 2025 تک دیا جائے گا۔ جبکہ یہ دو ہزار تیس تک پوری طرح فعال ہو گا۔
واضح رہے کہ جرمنی ان 17 یورپی ملکوں میں شامل ہے جنہوں نے گزشتہ سال روس کے یوکرین پر حملے کے بعد یورپین اسکائی شیلڈ کے نام سے بنائے گئے مشترکہ پروگرام میں شرکت کی۔
جرمنی کے وزیر خارجہ بورس پسٹوریئس نے امریکہ کی اسرائیلی فروخت کی منظوری کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ منصوبہ جرمنی کو مستقبل میں کسی بیلیسٹک میزائیل حملے سے محفوظ رکھنے کے لیے انتہائی ضروری ہے۔