نئی دہلی (ڈیلی اردو/ڈی پی اے) پاکستانی نژاد کینیڈیائی تاجر تہور رانا ممبئی پر ہونے والے دہشت گردانہ حملوں میں ملوث ہونے کے الزام میں بھارت کو مطلوب ہیں۔ ایک امریکی عدالت نے رانا کی اپیل کو منظور کرتے ہوئے انہیں بھارت کے حوالے کرنے پر روک لگا دی۔
ایک امریکی عدالت نے بائیڈن انتظامیہ کی اپیل مسترد کرتے ہوئے پاکستانی نژاد کینیڈیائی تاجر تہور رانا کی بھارت حوالگی پر روک لگانے کا حکم دیا ہے۔ رانا 2008 کے ممبئی دہشت گردانہ حملے میں ملوث ہونے کے مقدمے کا سامنا کر رہے ہیں۔ اس فیصلے کو بھارتی حکومت کے لیے بھی ایک بڑا دھچکہ قرار دیا جارہا ہے۔
سینٹرل کیلیفورنیا میں امریکی ڈسٹرکٹ کورٹ کے جج ڈیل ایس فشر نے اپنے حکم میں کہا کہ رانا کی حوالگی پر روک لگانے کی ان کی درخواست منظور کرلی گئی ہے۔
بھارتی میڈیا میں شائع رپورٹوں کے مطابق جج فشر نے 18اگست کو جاری حکم نامے میں کہا کہ “رانا کی بھارت حوالگی پر امریکی اپیلی عدالت کے نویں سرکٹ کے سامنے ان کی اپیل پر فیصلے تک روک لگادی گئی ہے۔ جج نے اسی کے ساتھ بائیڈن حکومت کی ان سفارشات کو بھی کالعدم قرار دے دیا کہ رانا کی حوالگی پر روک نہیں لگنی چاہئے۔
اس پیش رفت کو بھارت کی نریندر مودی حکومت کی ایک بڑی ناکامی قرار دیا جارہا ہے۔
بھارت کی قومی تفتیشی ایجنسی (این آئی اے) پاکستان سے سرگرم لشکر طیبہ کی جانب سے کیے گئے مبینہ ممبئی حملوں میں رانا کے کردار کی تفتیش کر رہی ہے۔ این آئی اے کا کہنا ہے کہ اس نے رانا کو بھارت لانے کے لیے سفارتی چینلز کے ذریعہ کارروائی شروع کر دی ہے۔
2011 میں شکاگو کی وفاقی عدالت کے ججوں نے تہور رانا کو لشکر طیبہ کی مدد کرنے کا مجرم قرار دیا تھا لیکن انھیں ممبئی حملوں کی منصوبہ بندی اور ان میں براہ راست ملوث ہونے کے الزامات سے بری کر دیا گیا تھا۔ ان جرائم پر انھیں 2013 میں 14 سال قید کی سزا سنائی گئی تھی۔ 2020 میں تہور رانا کو کووڈ 19 کا ٹیسٹ مثبت آنے کے بعد ہمدردی کی بنیاد پر امریکی جیل سے رہا کیا گیا تھا لیکن بھارت کی جانب سے حوالگی کی درخواست کے بعد انھیں دوبارہ گرفتار کیا گیا۔
تہور رانا کون ہیں؟
رانا کو ممبئی حملوں میں ان کے کردار کے لیے الزامات کا سامنا ہے۔ ان کا تعلق پاکستانی نژاد امریکی دہشت گرد ڈیوڈ کولمین ہیڈلی سے بتایا جاتا ہے۔ ہیڈلی ممبئی حملوں کے اہم منصوبہ سازوں میں سے ایک ہیں۔
ساٹھ سالہ تہور حسین رانا کی پرورش پاکستان میں ہوئی اور انھوں نے میڈیکل کی ڈگری لینے کے بعد پاکستانی فوج کی میڈیکل کور میں شمولیت اختیار کی۔ وہ اور ان کی اہلیہ، جو خود بھی ایک ڈاکٹر ہیں، 2001 میں امیگریشن لینے کے بعد کینیڈا کے شہری بن گئے تھے۔
سن 2009 میں گرفتاری سے قبل رانا شکاگو میں رہتے تھے اور امیگریشن اور ٹریول ایجنسی سمیت کئی کاروبار چلاتے تھے۔ تہور رانا پر 12 الزامات عائد کیے گئے تھے جن میں امریکی شہریوں کو قتل کرنے میں مدد کرنا بھی شامل تھا۔
تہور رانا تاہم اپنے خلاف عائد تمام الزامات سے انکار کرتے ہیں۔
خیال رہے کہ 26 نومبر 2008 کو ممبئی پر ہونے والے دہشت گردانہ حملوں میں مجموعی طورپر 166 افراد ہلاک ہوئے تھے۔ ان میں چھ امریکی شامل تھے۔ بھارتی سکیورٹی ایجنسیوں کو حملہ آوروں پر قابو پانے کے لیے 60 گھنٹے سے زیادہ وقت لگے تھے۔