اسلام آباد (ویب ڈیسک) فنانشل ایکشن ٹاسک فورس(ایف اے ٹی ایف) ایشیا پیسفک گروپ پاکستان پہنچ گیا ہے۔ وفد 25 مارچ سے 28 مارچ تک پاکستان کا میں قیام کرے گا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ پاکستان اور ایف اے ٹی ایف کے درمیان باقاعدہ مذاکرات کل(منگل) سے شروع ہوں گے۔ ایشیا پیسفک گروپ کے نو رکنی وفد کی قیادت ایگزیکٹو سیکرٹری گارڈن ہک کر رہے ہیں۔
وفد وزارت خزانہ، ایف آئی اے، ایف بی آر، اسٹیٹ بینک، وزارت داخلہ اورسیکیورٹی ایکسچینج کمیشن پاکستان(ایس ای سی پی) کے حکام سے ملاقاتیں کرے گا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ پاکستانی حکام ایف اے ٹی ایف کے وفد کو جعلی اکاؤنٹس اور مشکوک ٹرانزیکشنز کیخلاف کارروائیوں پر بریفنگ دیں گے۔ کالعدم تنظیموں کیخلاف کارروائیوں پر ایف اے ٹی ایف کو بریفنگ دی جائے گی۔ مشتبہ ٹرانزیکشنز پر حکومتی اقدامات کے حوالے سے بھی بریفنگ ہوگی۔
اجلاس میں دوسری باہمی جائزہ رپورٹ کا جائزہ بھی لیا جائے گا۔ پاکستان نے پہلی جائزہ رپورٹ پر 22 جنوری 2019کو جواب دیا تھا جس میں مجموعی ریٹنگ میں بہتری کی سفارش کی تھی۔ دوسری جائزہ رپورٹ پاکستان کو 27 فروری 2019 کو موصول ہوئی تھی۔ایف اے ٹی ایف نے پاکستان کو مئی 2019 تک اپنے ایکشن پلان کی اہداف کو حاصل کرنے اوراپنی زمین سے جڑی ہر دہشت گردی کی روک تھام کرنے پر زور دیا ہے۔
یاد رہے کہ اکتوبر 2018 میں ایف اے ٹی ایف نے مطالبہ کیا تھا کہ پاکستان اینٹی منی لانڈرنگ کی خامیاں دور کرے اور کاؤنٹر ٹیرارزم فنانسنگ کی روک تھام میں اصلاحات لائے۔ پاکستان سے ایکشن پلان پر مزید تیزی سے عمل کرنے کا مطالبہ بھی کیا گیا تھا۔
جنوری 2019 میں سڈنی میں ہونے والے مذاکرات میں پاکستان نے ایف اے ٹی ایف کو آگا کیا تھا کہ 27 سے زائد شرائط پر من و عن عمل کیا گیا ہے اور ہم اقوام متحدہ کی شق 1267 اور 1373 پر عمل پیرا ہیں۔پاکستانی حکام نے ایف اے ٹی ایف کو آگاہ کیا تھا کہ کالعدم تنظمیوں کے اکاؤنٹ اور اثاثے منجمد کیے گئے ہیں۔
پاکستانی وفد نے ایف اے ٹی ایف کو گزشتہ چار سال میں مشکوک ٹرانزیکشن پر بھی رپورٹ دی تھی کہ گزشتہ چار سال میں تین ہزار 677 مشکوک ٹرانزیکشن اور جعلی بینک اکاؤنٹس کے خلاف کارروائی کی گئی، سال 2015 میں 420، سال 2016 میں 697، سال 2017 میں 1603 اور سال 2018 میں 957 مشکوک ٹرانزیکشنز سامنے آئی تھیں۔