کراچی (ڈیلی اردو) نقیب اللہ قتل کیس میں سابق ایس ایس پی ملیر راؤ انوار سمیت دیگر پر فرد جرم عائد کر دی گئی۔
کراچی کی انسداد دہشت گردی عدالت میں سابق ایس ایس پی ملیر راؤ انوار سمیت دیگر ملزمان کے خلاف نقیب اللہ قتل کیس کی سماعت ہوئی۔عدالت نے نقیب اللہ محسود قتل کیس میں فرد جرم عائد کی تو سابق پولیس افسر راؤ انوار سمیت دیگر ملزمان نے صحت جرم سے انکار کر دیا جب کہ عدالت نے آئندہ سماعت پر مدعی مقدمہ اور عینی شاہدین کے بیان ریکارڈ کرنے والے مجسٹریٹ کو طلب کر لیا۔عدالت نے فرد جرم عائد کرنے کے بعد کیس کی مزید سماعت 11 اپریل تک ملتوی کر دی۔
واضح رہے کہ کیس میں 13 پولیس اہلکار و افسران عدالتی ریمانڈ پر جیل میں ہیں جب کہ راؤ انوار، ڈی ایس پی قمر سمیت 5 ملزمان ضمانت پر رہا ہیں۔پولیس کے مطابق ملزمان پر اغوا اور قتل سمیت دیگر الزامات ہیں جب کہ ملزمان کے خلاف تھانہ سچل میں محمد خان کی مدعیت میں مقدمہ درج ہے۔
ملزمان نے جنوری 2018 میں نقیب اللہ کو دیگر ساتھیوں سمیت ملک آغا ہوٹل، ابو الحسن اصفہانی روڈ سے اغوا کیا تھا۔
نقیب اللہ محسود قتل کیس کی اتبدائی تفتیش میں نامزد ملزم سابق پولیس افسرراؤ انوار نے مبینہ جعلی مقابلے کا سارا ملبہ ماتحتوں پر ڈال دیا تھا۔ سابق ایس ایس پی نے جوائنٹ انویسٹی گیشن ٹیم (جے آئی ٹی) کو ریکارڈ کرائے گئے ابتدائی بیان میں کہا تھا نقیب اللہ کے قتل کا سبب بننے والے مقابلے کے دوران وہ موقع پر موجود نہیں تھے۔
جے آئی ٹی کو دیے گئے بیان میں راؤ انوار نے دعویٰ کیا تھا کہ وہ جتنی دیر میں گڈاپ سے شاہ لطیف ٹاؤن پہنچے مقابلہ ختم ہو چکا تھا۔27 سالہ نسیم اللہ عرف نقیب اللہ محسود کو 13 جنوری 2018 کو ملیر کے علاقے شاہ لطیف ٹاؤن میں مبینہ پولیس مقابلے کے دوران جاں بحق کر دیا گیا تھا جب کہ اس کی لاش کی شناخت 17 جنوری کو ہوئی تھی۔