کیف (ڈیلی اردو/اے ایف پی/ڈی پی اے/رائٹرز) یوکرین کے صدر وولودیمیر زیلنسکی نے اتوار کے روز اولیکسی ریزنیکوف کو ان کے عہدے سے برطرف کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ موجودہ حالات میں ’نئے نقطہ نظر‘ کی ضرورت ہے۔ انہوں نے رستم عمیروف کو نیا وزیر دفاع نامزد کیا ہے۔
یوکرین کے صدر وولودیمیر زیلنسکی نے اتوار کی رات کو قوم کے نام اپنے معمول کے خطاب کے دوران وزیر دفاع اولیکسی ریزنیکوف کوان کے عہدے سے برطرف کرنے کا اعلان کیا۔ وہ فروری 2022 میں روس کی جانب سے یوکرین کے خلاف جنگ شروع کرنے سے قبل سے ہی اس عہدے پر فائز تھے۔
کچھ عرصے سے اس بات کا اندازہ لگایا جا رہا تھا کہ زیلنسکی ملکی وزیر دفاع کو برطرف کر سکتے ہیں۔ انہوں نے قوم سے اپنے خطاب میں کہا کہ وزارت دفاع میں اب ’’نئے نقطہ نظر‘‘ کی ضرور ت ہے۔
انہوں نے مزید کہا، ’’میرا ماننا ہے کہ وزارت دفاع کو مجموعی طور پر فوج اور معاشرے دونوں کے ساتھ بات چیت کے نئے طریقوں اور دیگر فارمیٹس کی ضرورت ہے۔‘‘
اس اعلان سے چند گھنٹے قبل ہی یوکرینی فوج نے جنوبی اوڈیسا کے خطے میں ایک بندرگاہ کو نشانہ بنانے والے روسی ڈرونز پر جوابی حملے کیے تھے۔
صدر زیلنسکی کا کہنا تھا، ’’اولیکسی ریزنیکوف نے 550 دنوں سے زیادہ عرصے سے جاری مکمل جنگ کے دوران قیادت کی۔‘‘
رستم عمیروف کون ہیں؟
خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کے مطابق صدر کی جانب سے عمیروف کو وزیرِ دفاع نامزد کیے جانے کے بعد ان کے تقرر کی منظوری پارلیمان سے بھی لی جائے گی۔
عمروف ازبکستان کے شہر سمرقند میں ایک مسلم خاندان میں پیدا ہوئے تھے۔ ان کے خاندان کو سوویت یونین کے زمانے میں کرائمیا سے بے دخل کر دیا گیا تھا۔
خبر رساں ادارے ’العربیہ‘ کے مطابق اگر پارلیمان سے منظوری مل گئی تو عمر کریموف یوکرین کے پہلے مسلم وزیرِ دفاع ہوں گے۔
رستم عمیروف یوکرین میں سرکاری پراپرٹی فنڈ چلاتے ہیں۔ صدر زیلنسکی نے انہیں وزیر دفاع کے عہدے کے لیے نامزد کیا ہے۔
کریمیا سے تعلق رکھنے والے اور تاتاری کمیونٹی کے رکن عمیروف بین الاقوامی برادری کے ساتھ تعلقات قائم کرنے کی زیلنسکی کی کوششوں کے ایک کلیدی رکن بھی رپے ہیں۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ کابینہ میں رد و بدل سے یوکرین کی جنگی حکمت عملی میں کسی بڑی تبدیلی کا امکان نہیں ہے کیونکہ یوکرین کی مسلح افواج کے کمانڈر جنرل ویلری زلوزنی جنگی مہم کی نگرانی کر رہے ہیں۔
ریزنیکوف کی برطرفی زیلنسکی کی انتظامیہ میں بدعنوانی کے خلاف وسیع تر مہم کے درمیان ہوئی ہے، جس کا مقصد ریاست میں بدعنوانی کو ختم کرنا ہے، جسے یورپی یونین جیسے مغربی اداروں میں شمولیت کی یوکرین کی خواہش پر عمل درآمد کے لیے ضروری سمجھا جاتا ہے۔
خیال رہے کہ ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل کے کرپشن انڈکس کے مطابق بدعنوانی کے معاملے میں یوکرین 180 ملکوں کی فہرست میں 160 ویں نمبر پر ہے حالانکہ حالیہ برسوں میں بعض اقدامات کی وجہ سے اس کی اس پوزیشن میں نمایاں بہتری بھی ہوئی ہے۔ گو کہ ریزنیکوف پر ذاتی طورپر بدعنوانی کا کوئی الزام نہیں ہے لیکن وزارت دفاع میں بدعنوانی کے کئی اسکینڈل سامنے آئے ہیں۔
ریزنیکوف اب کیا کریں گے؟
یوکرین کے میڈیا کا کہنا ہے کہ ریزنیکوف لندن میں کییف کے نئے سفیر بنائے جا سکتے ہیں، جہاں انہوں نے سینیئر سیاست دانوں کے ساتھ اچھے تعلقات استوار کر لیے ہیں۔
ستاون سالہ ریزنیکوف یوکرین میں جنگ شروع ہونے کے بعد سے ہی معروف شخصیت بن گئے تھے۔ انہوں نے بین الاقوامی طور پر اپنی شناخت بنا لی ہے۔ وہ یوکرین کے مغربی اتحادیوں کے ساتھ ہونے والی میٹنگوں میں مستقل شرکت کرتے رہے ہیں اور اضافی فوجی ساز و سامان کے حصول میں بھی انہوں نے اہم کردار ادا کیا ہے۔
تاہم کچھ عرصے سے ان کی برطرفی کی توقع کی جا رہی تھی۔ گزشتہ ہفتے انہوں نے نامہ نگاروں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا تھا کہ وہ کسی دوسرے عہدے کے سلسلے میں یوکرینی صدر کے ساتھ مشورے کر رہے ہیں۔
یوکرین کے مقامی میڈیا کے مطابق سابق وزیر دفاع کا کہنا ہے کہ اگر زیلنسکی انہیں اپنے ساتھ کسی بھی دوسرے پروجیکٹ پر کام کرنے کی پیش کش کریں گے، تو وہ اسے بخوشی قبول کریں گے۔
’رائٹرز‘ کے مطابق اولیکسی ریزنیکوف کو ممکنہ طور پر برطانیہ میں سفیر تعینات کیا جا سکتا ہے۔