لاہور (نمائندہ ڈیلی اردو) جماعت اکبری عالمی پاکستان کے سربراہ مولانا بشارت مغل پاکستان سے بیرون ملک فرار ہوگئے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ جماعت اکبری کے سربراہ مولانا بشارت مغل چند روز قبل لاہور سے خاندان سمیت بیرون ملک فرار ہوگئے ہیں۔ ذرائع کا مزید بتانا ہے کہ کہ مولانا بشارت مغل اپنے بیوی اور بچوں سمیت کسی نامعلوم مقام پر منتقل ہو گئے ہیں۔
ذرائع نے انکشاف کیا ہے کہ مولانا بشارت مغل کو مذہبی انتہا پسندوں کی جانب سے مسلسل قتل کی دھمکیاں دی جا رہی تھیں۔ اور ان کے خلاف شدت پسند تنظیم کے ایک مقامی عہدیدار نے تھانہ کوٹ لکھپت لاہور میں اندراج مقدمہ کی درخواست بھی دے رکھی ہے۔ درخواست میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ علامہ بشارت مغل حضرت اسماعیل علیہ السلام کی توہین کے مرتکب ہوئے ہیں۔ لہذا انکے خلاف توہین رسالت ﷺ کا مقدمہ درج کیا جائے۔ ذرائع نے مزید بتایا کہ درخواست گزار نے اس کے علاوہ سیشن کورٹ لاہور میں بھی توہین رسالت ﷺ کی ایک درخواست دائر کر رکھی ہے۔
ذرائع نے بتایا کہ عدنان سولنگی نامی شخص بھی اکبری جماعت کے سربراہ علامہ بشارت مغل کے خلاف سوشل میڈیا پر بھی فتنہ اور مرتد قرار دے کر لوگوں کو قتل کرنے پر اکسا رہا ہے۔ ذرائع نے ڈیلی اردو کو وہ تمام ویڈیوز بھی دیکھائی ہیں جن میں اہلحدیث پاکستان کے شدت پسند مولوی رضوان اصغر (جو کہ راولپنڈی کا رہائشی ہے) نے علامہ بشارت مغل پر سخت تنقید کرتے ہوئے توہین رسالت ﷺ کا مرتکب قرار دیا ہے۔
نمائندہ ڈیلی اردو نے جب اکبری جماعت کے سربراہ سے بڑی مشکل سے رابطہ کیاتو علامہ بشارت مغل نے ڈیلی اردو کو موقف دیتے ہوئے کہا کہ میرے خلاف چند شرپسند عناصر منفی اور بے بنیاد پرویگنڈہ کر رہے ہیں۔ اور سوشل میڈیا کو میرے اور میرے خاندان کے خلاف استعمال کر رہے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ ہم دین کے تبلیغ میں شدت پسندی کے سخت خلاف ہیں۔
انہوں نے کہا کہ معاشرے میں عدم برداشت کا خاتمہ ہمارا مشن ہے اور ہماری جماعت میں مسیحی برادری اور مسلمان برابر کے شریک ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم تمام آسمانی کتابوں پر ایمان رکھتے ہیں اور سیدنا مسیح کے مرنے اور تیسرے دن جی اٹھنے کا عقیدہ رکھتا ہے۔ ہم پاکستان میں سلامتی اور امن کے داعی ہیں۔