روم (ڈیلی اردو/اے ایف پی/ڈی پی اے) اطالوی جزیرے لامپے ڈوسا پر انسانی حالات کے بارے میں خطرے کی گھنٹیاں بجا دی گئی ہیں۔ وہاں ایک ہی دن میں مہاجرین کی سو سے زائد کشتیاں پہنچیں، جن پر بچوں اور خواتین سمیت پانچ ہزار سے زائد افراد سوار تھے۔
Migrant boats 'queued up' in Lampedusa harbor as the number of people fleeing North Africa rises again.
Italy's 'migrant emergency' commissioner praised the Red Cross for managing things, but says the Dublin Regulation was unfair on Italy. https://t.co/BKXyOsgcmy— InfoMigrants (@InfoMigrants) September 12, 2023
امدادی تنظیم ریڈ کراس کے مطابق اٹلی کے جزیرے لامپے ڈوسا پر ایک ہی دن میں پانچ ہزار سے زائد تارکین وطن پہنچے ہیں۔ ایسی کسی تعداد کی ماضی میں کوئی مثال نہیں ملتی۔ حکام کے مطابق موسم بہتر ہونے کی وجہ سے سمندری لہریں پرسکون تھیں، جن کا فائدہ شمالی افریقہ سے انسانوں کی اسمگلنگ کرنے والوں نے اٹھایا۔
مقامی ریڈیو کے مطابق ساحل کے قریب ہی ایک کشتی الٹ بھی گئی تھی، جس کے نتیجے میں ایک بچہ ہلاک ہو گیا۔ ریڈ کراس کے مطابق مہاجرین کی کشتیاں اتنی زیادہ تھیں کہ سکیورٹی فورسز کے لیے انہیں کنٹرول کرنا آسان نہیں تھا۔ کئی کشتیاں لامپے ڈوسا کی پتھریلی چٹانوں سے ٹکرائیں لیکن یہ حادثات جان لیوا نہیں تھے۔
اس جزیرے پر قائم مہاجر سینٹر میں تقریباﹰ چار سو تارکین وطن کے لیے گنجائش ہے لیکن اس وقت وہاں چھ ہزار سے زائد افراد موجود ہیں۔ اس وجہ سے وہاں صورت حال تشویش ناک شکل اختیار کر چکی ہے۔
ریڈ کراس کے قومی ڈائریکٹر روزاریو والاسٹرو نے ایک سوشل میڈیا پوسٹ میں کہا کہ ایک ہی دن میں مہاجرین کی آمد کا یہ ایک نیا ریکارڈ ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ ایک ایمرجنسی صورت حال ہے اور اس کا حل تلاش کیا جانا ضروری ہے۔
ریڈ کراس نے اطالوی حکومت پر زور دیا ہے کہ تارکین وطن کو فوری طور پر اس جزیرے سے نکال کر کسی دوسرے اطالوی علاقے میں منتقل کیا جائے۔ قومی ڈائریکٹر روزاریو والاسٹرو نے کہا کہ ان کے ادارے کے اہلکار صورت حال کو کنٹرول میں رکھے ہوئے ہیں لیکن وہ بھی اپنی صلاحیتوں کی آخری حدوں تک پہنچ چکے ہیں۔
لامپے ڈوسا کے سابق میئر گیوسی نیکولینی مہاجرین کے حق میں آواز بلند کرتے رہے ہیں تاہم آج انہوں نے بھی کہا، ”اتنے مہاجرین پہنچ چکے ہیں کہ ان کی گنتی کرنا مشکل ہو رہا ہے۔‘‘
اٹلی کی دائیں بازو کی جماعت نے مہاجرین کے خلاف کریک ڈاؤن کا اعلان کر رکھا ہے جبکہ یورپی یونین نے بھی لیبیا اور تیونس کی حکومتوں کے ساتھ ایسے غیرقانونی مہاجرین کی آمد کو روکنے کے لیے معاہدے کر رکھے ہیں لیکن اس کے باوجود یورپ آنے والے تارکین وطن کی تعداد میں اضافہ ہی ہوتا جا رہا ہے۔
رواں برس اب تک ایک لاکھ پندرہ ہزار سے زائد تارکین وطن کشتیوں کے ذریعے یورپ پہنچ چکے ہیں۔ یہ تعداد گزشتہ سال کے اسی عرصے کی نسبت تریسٹھ ہزار زائد بنتی ہے۔ اس سال سب سے زیادہ مہاجرین گنی، آئیوری کوسٹ اور تیونس سے یورپ پہنچے ہیں۔