اوٹاوا (ڈیلی اردو/اے پی/وی او اے)کینیڈا نے پیر کے روز بھارت کے ایک اعلیٰ سفارت کار کو ملک سے نکل جانے کا حکم دیا ہے۔ یہ کارروائی ایک ایسے وقت ہوئی ہے جب وزیر اعظم جسٹن ٹروڈو نے اعلان کیا کہ ان کا ملک ایسے”قابل بھروسہ الزامات” کی تحقیقات کر رہا ہے کہ کینیڈا میں ایک سکھ رہنما کے قتل سے بھارت کی حکومت کا تعلق ہو سکتا ہے۔
بھارت میں سکھوں کے لیے الگ ملک کی تحریک ‘خالصتان’ کے حامی ہردیپ سنگھ کو 18 جون کو برٹش کولمبیا کے ایک کلچرل سینٹر کے باہر گولی مار کر ہلاک کر دیا گیا تھا۔
ٹروڈو نے پارلیمنٹ کو بتایا کہ انہوں نے گزشتہ ہفتے G-20 اجلاس میں، وزیر اعظم نریندر مودی کے ساتھ اس قتل کا معاملہ اٹھایا تھا اور انہیں بتایا تھا کہ بھارتی حکومت کا کسی طرح بھی ملوث ہونا ناقابلِ قبول ہو گا اور ان سے تحقیقات میں تعاون کے لیے کہا تھا۔
BREAKING: Trudeau's statement regarding allegations of India's involvement in killing of Sikh leader in Canada pic.twitter.com/ECmwQqnkNY
— The Spectator Index (@spectatorindex) September 18, 2023
کینیڈا کی وزیر خارجہ میلانی جولی نے کہا کہ کینیڈا میں بھارتی انٹیلی جینس کے سربراہ کو اسی معاملے کی وجہ سے ملک سے نکال دیا گیا ہے۔
میلانی جولی نے کہا کہ “اگر یہ سچ ثابت ہوا تو یہ ہماری خودمختاری اور اس بنیادی اصول کی خلاف ورزی ہو گی کہ ممالک ایک دوسرے کے ساتھ کس طرح برتاؤ کرتے ہیں۔
Canada's Foreign Affairs Minister Melanie Joly tells reporters that Canada has expelled the head of India's intelligence agency in Canada in response to allegations that the Indian government is behind the killing of Hardeep Singh Nijjar. pic.twitter.com/Fem6PqNS76
— True North (@TrueNorthCentre) September 18, 2023
ٹروڈو نے کہا کہ “گزشتہ چند ہفتوں کے دوران کینیڈین سیکورٹی ایجنسیاں، بھارتی حکومت کے ایجنٹوں اور ایک کینیڈین شہری ہردیپ سنگھ نجر کے قتل کے درمیان ممکنہ تعلق کے قابل بھروسہ الزامات کی سرگرمی سے تحقیقات کر رہی ہیں۔”
ٹروڈو نے کہا کہ کینیڈا نے بھارتی حکومت سے اپنی گہری تشویش کا اظہار کیا ہے۔ ٹروڈو نے کہا کہ “گزشتہ ہفتے G-20 میں، میں نے ذاتی طور پر اور براہ راست وزیر اعظم مودی سے اس معاملے کو بہت واضح طور پر بیان کیا تھا۔”
انہوں نے کہا”کینیڈا کی سرزمین پر ایک کینیڈین شہری کے قتل میں کسی طرح بھی غیر ملکی حکومت کا ملوث ہونا ہماری خودمختاری کی ناقابل قبول خلاف ورزی ہے۔”
ٹروڈو نے کہا کہ ان کی حکومت اس معاملے پر کینیڈا کے اتحادیوں کے ساتھ مل کر کام کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا، “میں ممکنہ طور پر سخت ترین الفاظ میں، بھارتی حکومت سے اس معاملے کی تہہ تک پہنچنے کے لیے کینیڈا کے ساتھ تعاون کرنے کی اپیل کرتا ہوں۔”
ٹروڈو نے کہا کہ وہ جانتے ہیں کہ انڈو-کینیڈین کمیونٹی کے کچھ ایسے افراد ہیں جو برہم یا خوفزدہ ہیں، اور انہوں نے ان سےپرسکون رہنے کی اپیل کی۔
پبلک سیفٹی کے وزیر ڈومینک لی بلینک نے کہا کہ کینیڈا کے قومی سلامتی کے مشیر اور کینیڈا کی ایٹیلی جنس سروس کے سربراہ ان الزامات پر بات کرنے اور بھارتی انٹیلی جنس ایجنسیوں کا سامنا کرنے کے لیے بھارت گئے ہیں۔
انہوں نے اسے رائل کینیڈین ماؤنٹڈ پولیس کی سربراہی میں قتل کی ایک فعال تحقیقات قرار دیا۔
وزیر خارجہ نمیلانی جولی نے کہا کہ وزیر اعظم نے یہ معاملہ امریکی صدر جو بائیڈن کے ساتھ بھی اٹھایا ہے۔
حزب اختلاف کے قدامت پسند رہنما پیئر پوئیلیور نے کہا کہ اگر الزامات درست ہیں تو وہ “ہماری خودمختاری کے لیے ایک اشتعال انگیز توہین” کی نمائندگی کرتے ہیں۔
“If these allegations are true, they represent an outrageous affront to Canada’s sovereignty,” says Conservative Leader Pierre Poilievre as he comments on the possible involvement of the Indian government in the killing of B.C. Sikh leader Hardeep Singh Nijjar.#cdnpoli pic.twitter.com/TvEzdtMR9h
— CPAC (@CPAC_TV) September 18, 2023
خالصتان تحریک پر بھارت میں پابندی ہے، جہاں حکام اسے اور اس سے منسلک گروہوں کو قومی سلامتی کے لیے خطرہ سمجھتے ہیں۔ لیکن اس تحریک کو شمالی بھارت کے ساتھ ساتھ ، بیرون ملک کینیڈا اور برطانیہ جیسے ممالک میں بھی کچھ حمایت حاصل ہے جہاں بڑے پیمانے پر سکھ آباد ہیں۔