نئی دہلی (ڈیلی اردو/اے ایف پی/وی او اے) کینیڈا کے ہائی کمیشن نے جمعرات کو کہا ہےکہ وہ ایک ایسے وقت میں عملے کے خلاف سوشل میڈیا پر دھمکیوں کے بعد بھارت میں اپنے سفارت کاروں کی تعداد کو “ایڈجسٹ” کرے گا، جب نئی دہلی کے ساتھ سفارتی تنازع بڑھتا جا رہا ہے۔
کینیڈا کے وزیر اعظم جسٹن ٹروڈو نے ان الزامات کے بعد کہ ہندوستانی ایجنٹوں نے جون میں وینکوور کے قریب ہردیپ سنگھ نجر کے قتل میں کردار ادا کیا تھا، بھارت سےاس معاملے کو “انتہائی سنجیدگی” سے لینے کے لیےکہا تھا۔
اس کے نتیجے میں دونوں ملکوں کی جانب سے ایک، ایک سفارت کار کو نکالا گیا تھا اور بھارت کی طرف سےسختی سے تردید کی گئی، جس میں کہا گیا کہ نجر کے قتل میں اس کے کردار کے بارے میں کوئی بھی قیاس آرائی مضحکہ خیز” ہے۔
کینیڈا کے مشن نے ایک بیان میں کہا، “موجودہ ماحول کے پیش نظر جہاں کشیدگی بڑھ گئی ہے، ہم اپنے سفارت کاروں کی حفاظت کو یقینی بنانے کے لیے کارروائی کر رہے ہیں۔”
اس بیان میں مزید کہاگیا ہے “کچھ سفارت کاروں کو مختلف سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر دھمکیاں موصول ہونے کے بعد، گلوبل افیئر کینیڈا، انڈیا میں اپنے عملے کا جائزہ لے رہا ہے۔”
کینیڈا کے مشن کے بیان میں کہاگیا ہے کہ “نتیجتاً، اور بہت زیادہ احتیاط کے باعث، ہم نے بھارت میں عملے کی موجودگی کو عارضی طور پر ایڈجسٹ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔”
Canada reduces diplomatic staff in India, citing threats to safety https://t.co/WQL6riwRka
— The Globe and Mail (@globeandmail) September 21, 2023
بھارت کا ردعمل
اس بیان کے بعد بھارتی وزارت خارجہ کے ترجمان ارندم باغچی نے نامہ نگاروں کو بتایا کہ ہم نے کینیڈین حکومت کو آگاہ کر دیا ہے کہ سفارتی موجودگی میں برابری ہونی چاہیے۔
باغچی نے کہا “یہاں ان کی تعداد کینیڈا میں ہمارے مقابلے بہت زیادہ ہے،میرا اندازہ ہے کہ کمی ہو گی۔
” نئی دہلی نے یہ بھی کہا کہ اس نے کینیڈا میں ویزا کی درخواستوں کو ہینڈل کرنا بند کر دیا ہے، ”
ترجمان ارندم باغچی نے صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا، “اگر آپ ساکھ کے مسائل اور ساکھ کو پہنچنے والے نقصان کے بارے میں بات کر رہے ہیں، تو اگر کوئی ایسا ملک ہے جس کو اس پر غور کرنے کی ضرورت ہے، تو میرے خیال میں وہ کینیڈا ہے۔
انہوں نے کہا کہ دہشت گردوں،اور انتہا پسندوں اور منظم جرائم کی محفوظ پناہ گاہ کے طور پراس(کینیڈا) کی بڑھتی ہوئی ساکھ، میں سمجھتا ہوں کہ یہ ایک ایسا ملک ہے جسے اپنی بین الاقوامی ساکھ کے بارے میں فکر کرنے کی ضرورت ہے۔”
#WATCH | MEA Spokesperson Arindam Bagchi says, "If you're talking about reputational issues and reputational damage, if there's any country that needs to look at this, I think it is Canada and its growing reputation as a place, as a safe haven for terrorists, for extremists, and… pic.twitter.com/F2LZGTJ6b9
— ANI (@ANI) September 21, 2023
قبل ازیں جمعرات کو، کینیڈا میں بھارت کے سرکاری ویزا پروسیسر نے کہا کہ اسے درخواستوں سے نمٹنے کو روکنے کے لیے کہا گیا ہے۔ اس اعلان کے کچھ ہی دیر بعد یہ خبربھارتی میڈیا پر پھیل گئی، BLS انٹرنیشنل نے نوٹس کو اپنی ویب سائٹ سے ہٹا دیا۔
Due to operation reasons, with immediate effect i.e. 21 September 2023, Indian visa services in Canada have been suspended till further notice: BLS International pic.twitter.com/OYLKBIpjWn
— ANI (@ANI) September 21, 2023
بدھ کو بھارت کے ایک بیان میں کہا گیاتھا کہ دھمکیوں نے خاص طور پر بھارتی سفارت کاروں اور بھارتی کمیونٹی کے ان افراد کو ہدف بنایا ہے جوبھارت مخالف ایجنڈے کےخلاف ہیں۔” “لہذا بھارتی شہریوں کو مشورہ دیا جاتا ہے کہ وہ کینیڈا کے ان علاقوں اورمقامات کا سفر کرنے سے گریز کریں جہاں اس طرح کے واقعات دیکھے گئے ہوں۔”