سات مزید مسلم ممالک تعلقات قائم کرنے کیلئے تیار ہیں، اسرائیلی وزیرِ خارجہ کا دعویٰ

تل ابیب (ڈیلی اردو/کان نیوز/رائٹرز/وی او اے) اسرائیل کے وزیرِ خارجہ ایلی کوہن نے دعویٰ کیا ہے کہ ایشیا اور افریقہ کے چھ سے سات مسلم ممالک اسرائیل کے ساتھ سفارتی تعلقات اور امن کے قیام کے لیے تیار ہیں۔

اسرائیلی نشریاتی ادارے ’کان نیوز‘ کو سے گفتگو میں ایلی کوہن کا کہنا تھا کہ سعودی عرب کے ساتھ معاہدے کی صورت میں چھ سے سات مزید مسلم ممالک اسرائیل کے ساتھ امن قائم کرنے کے لیے تیار ہیں۔

اقوامِ متحدہ کی جنرل اسمبلی سے اسرائیل کے وزیرِ اعظم بن یامین نتن یاہو کی جمعے کو تقریر کے بعد میڈیا سے گفتگو میں ایلی کوہن نے بتایا کہ اسرائیل اور سعودی عرب کے درمیان امن قائم ہونے کے بعد ایک نیا مشرقِ وسطی تشکیل پائے گا۔

انہوں نے کہا کہ سعودی عرب کے ساتھ امن، اسلامی دنیا کے ساتھ امن کے مترادف ہوگا۔

اسرائیلی وزیرِ خارجہ نے دعویٰ کیا کہ ان کی چھ سے سات مسلم ممالک کے اہم رہنماؤں سے ملاقاتیں ہو چکی ہیں۔ ان کے بقول یہ ممالک اسرائیل کے ساتھ تعلقات قائم کرنے میں دلچسپی رکھتے ہیں۔

ایلی کوہن نے مزید بتایا کہ یہ ممالک افریقہ اور ایشیا سے تعلق رکھتے ہیں لیکن انہوں نے ان ممالک کے نام بتانے سے گریز کیا۔

خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کے مطابق امریکہ کی معاونت سے اسرائیل اور سعودی عرب کے درمیان امن معاہدے کا فریم ورک تیار کیا جا رہا ہے۔

’رائٹرز‘ کی رپورٹ میں دعویٰ کیا جا رہا ہے کہ آئندہ برس تک اسرائیل اور سعودی عرب میں معاہدے ہو سکتا ہے۔

اسرائیلی وزیرِ خارجہ نے بھی سعودی عرب سے تعلقات بحال کرنے کے ممکنہ اشارے کے بعد دیگر مسلم ممالک سے سفارتی تعلقات کے قیام کا بیان دیا ہے۔

امریکہ کے صدر جو بائیڈن نے اقوامِ متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس کے موقع پر اسرائیل کے وزیرِ اعظم بن یامین نیتن یاہو اور سعودی عرب کے ولی عہد محمد بن سلمان سے ملاقاتیں کی ہیں۔

سعودی ولی عہد محمد بن سلمان نے بھی اپنے ایک حالیہ انٹرویو میں کہا تھا کہ سعودی عرب اور اسرائیل ہر گزرتے دن کے ساتھ امن معاہدے کے قریب تر ہوتے جا رہے ہیں۔

اسرائیل کی فوج کے ریڈیو سے گفتگو کرتے ہوئے وزیرِ خارجہ ایلی کوہن نےامکان ظاہر کیا ہے کہ 2024 کی پہلی سہ ماہی کے دوران اسرائیل اور سعودی عرب کے درمیان امن معاہدہ فائنل ہوسکتا ہے۔

’رائٹرز‘ کے مطابق اگر سعودی عرب اور اسرائیل کے درمیان 2024 کی پہلی سہ ماہی میں امن معاہدہ ہو جاتا ہے تو ایسی صورت میں اس معاہدے کو امریکہ کے آئندہ صدارتی انتخابات سے قبل امریکی سینیٹ اور ایوانِ نمائندگان سے منظور کرانے کے لیے جو بائیڈن کے پاس کافی وقت ہوگا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں