روسی فلیٹ کے کمانڈر ہلاک، یوکرین کا دعویٰ

کیف (ڈیلی اردو/ڈی پی اے/نیوز ایجنسیاں) جمعے کو يوکرينی افواج نے بحيرہ اسود ميں روسی بحريہ کے ہيڈکواٹر پر وسيع تر حملہ کيا تھا، جس ميں کييف حکومت کا اب دعوی ہے کہ اس فليٹ کے کمانڈر بھی مارے گئے۔ فی الحال روس کی جانب سے اس خبر کی تصديق يا ترديد نہيں کی گئی ہے۔

يوکرين کی حکومت نے دعویٰ کيا ہے کہ جمعے کو بحيرہ اسود ميں روسی بحریہ کے ہيڈکوارٹر پر حملے ميں اس فليٹ کے کمانڈر وکٹر سوکولوو مارے گئے۔ يوکرينی فوج کی پريس سروس کی جانب سے ٹيلی گرام پر پير پچيس ستمبر کو ايک پوسٹ جاری کی گئی، جس ميں لکھا تھا، ”بحيرہ اسود کی روسی فليٹ پر حملے ميں چونتيس آفيسر مارے گئے، جن ميں فليٹ کے کمانڈر بھی شامل ہيں۔‘‘ فی الحال روس کی جانب سے اس خبر کی تصديق يا ترديد نہيں کی گئی ہے۔

گزشتہ ہفتے جمعے کو يوکرينی افواج نے کريميا ميں روسی بحريہ کے ہيڈکوارٹر پر ڈرون طياروں اور کروز ميزائلوں کی مدد سے حملہ کيا۔ حملے کی ويڈيوز ديکھی جا سکتی ہیں جس میں بندرگاہی شہر سواس تپول پر کئی ميزائل گرے اور اسے کافی نقصان پہنچا۔ اس حملے کے بعد ماسکو حکومت نے البتہ کہا کہ ان کا صرف ايک شخص لاپتہ ہے۔

وکٹر سوکولوو کو ستمبر سن 2022 ميں اس فليٹ کا کمانڈر تعينات کيا گيا تھا۔ ان کے جانشين کو کروز ميزائلز سے ليس Moskva کے گرائے جانے کے بعد عہدے سے ہٹايا گيا تھا۔ يہ ماسکو کی جانب سے يوکرين پر چڑھائی کے کچھ ہی دنوں بعد ہوا تھا۔

يوکرينی بندرگاہی شہر پر روس کا بڑا حملہ

روسی افواج نے جنوبی يوکرينی بندرگاہی شہر اڈيسہ پر ڈرون طياروں اور ميزائلوں سے ايک بڑا حملہ کيا ہے۔ يوکرين افواج کے مطابق انيس ڈرونز، دو اونکس سپر سانک ميزائل اور بارہ کليبر کروز ميزائل داغے گئے۔ ان کا دعویٰ ہے کہ تمام انيس ڈرونز اور کروز ميزائلوں کو ناکام بنا ديا گيا۔ دوسری جانب يہ اطلاعات بھی ہيں کہ اس حملے ميں اڈيسہ ميں گندم کے ذخائر کو نقصان پہنچا ہے۔ مبصرين کے مطابق يہ جمعے کو يوکرين کی جانب سے بحيرہ اسود ميں روسی بحريہ پر حملے کا رد عمل ہو سکتا ہے۔

روسی ميڈيا پر نشر کردہ مواد ‘نسل کشی کی ترغيب دينے‘ کے برابر

دريں اثناء ايک اور پيش رفت ميں اقوام متحدہ کی ايک تفتيش اس نتيجے پر پہنچی ہے کہ روسی سرکاری و ديگر ميڈيا پر نشر کردہ کچھ مواد ‘نسل کشی کی ترغيب دينے‘ کے زمرے ميں آ سکتا ہے۔ عالمی ادارے کی ايک ٹيم نے يوکرين پر روسی حملے کے بعد سے روسی سرکاری اور ديگر ميڈيا پر نشر کردہ مواد کا جائزہ ليا۔ اس ٹيم نے پير کو اعلان کيا کہ ابھی اس معاملے کی تفتيش جاری ہے۔ ٹيم کے سربراہ ايرک موزے نے اقوام متحدہ کی ہيومن رائٹس کونسل کے سامنے اس معاملے پر تشويش ظاہر کی ہے۔

روس نے عالمی فوجداری عدالت کے سربراہ کو مطلوب قرار دے ديا

روس نے عالمی فوجداری عدالت کے سربراہ پيوٹر ہوفمانسکی کو مطلوب افراد کی فہرست ميں شامل کر ليا ہے۔ فوری طور پر ان کے خلاف الزامات واضح نہيں البتہ ان کا نام و ديگر تفصيلات وزارت داخلہ کی ويب سائٹ پر مطلوب افراد کی فہرست ميں درج ہے۔ وزارت نے فی الحال اس بارے ميں کوئی وضاحت نہيں دی ہے۔ رواں سال مارچ ميں آئی سی سی نے روسی صدر ولاديمير پوٹن کے وارنٹ گرفتاری جاری کيے تھے۔ ان پر الزام تھا کہ انہوں نے يوکرينی بچوں کو غير قانونی طور پر ڈی پورٹ کيا۔ قبل ازيں روسی حکام آئی سی سی کے پراسکيوٹر کريم خان اور کئی ججز کے خلاف بھی ايسے ہی اقدامات کر چکے ہیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں