اوسلو (ڈیلی اردو/بی بی سی) ایران میں قید صحافی و انسانی حقوق کی کارکن نرگس محمدی نے سنہ 2023 کا امن کا نوبیل انعام جیت لیا ہے۔
اس انعام کا اعلان کرتے ہوئے ناروے کی نویبل کمیٹی کا کہنا تھا کہ 51 سالہ نرگس محمدی کو ان کی جانب سے ایران میں خواتین پر ہونے والے مظالم کے خلاف جدوجہد کرنے پر یہ اعزاز دیا گیا ہے۔
کمیٹی کی چیئرپرسن بیرٹ ریس اینڈرسن کا کہنا تھا کہ انھیں اس جدوجہد کے باعث ’بھاری قیمت‘ چکانی پڑی۔
انھوں نے کہا کہ نرگس محمدی اس وقت ایران میں 31 برس قید کی سزا کاٹ رہی ہیں اور انھیں 154 کوڑوں کی سزا بھی دی گئی ہے۔
اوسلو میں جمعے کو ہونے والی تقریب میں ریس اینڈرسن کا کہنا تھا کہ یہ ایوارڈ نرگس محمدی کو ’ان کی جانب سے ایران کی خواتین پر ہونے والے مظالم کے خلاف جدوجہد کرنے اور انسانی حقوق اور آزادی کو ترویج کرنے پر‘ انھیں یہ ایوارڈ دیا گیا ہے۔
انھوں نے اپنے خطاب کا آغاز ان الفاظ کے ساتھ کیا ’خواتین، زندگی، آزادی‘ جو ایران میں حالیہ مظاہروں کے دوران ایک نعرہ بن کر بھی سامنے آیا ہے۔
انھوں نے کہا کہ یہ انعام ہزاروں ایرانیوں کی جدوجہد کے اعتراف میں دیا گیا ہے جو گذشتہ ایک سال سے ’ایرانی حکومت کی خواتین کو نشانہ بنانے اور ان کے خلاف امتیاز برتنے والی پالیسوں‘ کے خلاف کر رہے ہیں۔‘ انھوں نے کہا کہ اس تحریک کی سربراہی بھی نرگس محمدی کر رہی تھیں۔
لاکھوں ایرانی اس ایوارڈ پر خوش ہوں گے اور ساتھ ہی انسانی حقوق کے کارکنان دنیا بھر میں اس حوالے سے جشن منا رہے ہوں گے۔
نوبیل کمیٹی کا فیصلہ ایرانی حکام کے فیصلوں کے حوالے سے شدید ناگواری کا اظہار بھی ہے۔
تقریب میں ریس اینڈرسن کا یہ بھی کہنا تھا ایران کو نرگس محمدی کو فوری طور پر جیل سے رہا کرنا چاہیے تاکہ وہ دسمبر میں ہونے والی تقریب میں آ کر اپنا ایوارڈ حاصل کر سکیں۔
انھوں نے کہا کہ ’ایرانی حکام کو صحیح فیصلہ کرنا چاہیے اور انھیں رہا کرنا چاہیے تاکہ وہ یہ اعزاز حاصل کرنے آ سکیں، ہمیں اسی بات کی امید ہے۔‘
تاہم فی الحال اس بات کے امکانات بہت کم ہیں کہ وہ یہ ایوارڈ حاصل کرنے کے لیے رہا کی جائیں گی۔
اقوامِ متحدہ کا کہنا ہے کہ یہ ایوارڈ ’ایران کی خواتین کی ہمت اور بہادری کا مظہر ہہے اور یہ خواتین دنیا بھر کے لوگوں کے لیے مثال ہیں۔‘
ایرانی نژاد برطانوی سماجی کارکن نازنین زاغری ریٹکلف نے تہران کی ایون جیل نرگس محمدی کے ساتھ گزاری تھی، تاہم وہ مارچ 2022 میں رہا کر دی گئی تھیں اور ان کا کہنا تھا کہ وہ اپنی دوست کو انعام ملنے پر خوش ہیں۔
انھوں نے کہا کہ ’مجھے رونا بھی آ رہا ہے۔ انھوں نے ہم سب کے لیے ایون جیل میں بہت کچھ کیا۔ نرگس ایون جیل کے خواتین وارڈ کی خواتین کے لیے ایک ستون اور مثال ہیں کیونکہ انھوں نے خواتین کے حقوق کی خلاف ورزیوں کے خلاف بلا خوف و خطر جدوجہد کی ہے۔
’یہ ایوارڈ ایران کی ہر اس خاتون کے لیے ہے جو کسی نہ کسی طرح ایران میں ناانصافی کا شکار رہی ہیں۔‘
اس مرتبہ طویل عرصہ قید میں گزارنے کے علاوہ نرگس کو ماضی میں 13 مرتبہ گرفتار کیا گیا ہے اور پانچ مرتبہ سزا بھی ہوئی ہے۔
گذشتہ دسمبر انھوں نے جیل سے بی بی سی کو ایون جیل کے حوالے سے انتہائی خوفناک تفصیلات بتائی تھیں جن سے ایرانی خواتین کو گزرنا پڑتا ہے۔ ان میں جنسی اور جسمانی طور پر ہراساں کیا جانا بھی شامل ہے۔
ان کے مطابق مظاہروں کے دوران ایسے پرتشدد واقعات بہت عام ہیں جن کا آغاز ستمبر 2022 میں 22 سالہ مہسا امینی کی ہلاکت کے بعد سامنے آئے تھے۔
یہ پرتشدد مظاہرے پھر ملک بھر پھیل گئے تھے جس میں ایران میں حکومت کو برطرف کرنے سے لے کر آزادی کے مطالبے کیے گئے تھے۔
اس دوران ایرانی خواتین کی جانب سے احتجاجاً اپنے ہیڈ سکارف جلائے گئے تھے اور یہ تصاویر دنیا بھر میں مقبول ہوئی تھیں۔
ایرانی حکام کی جانب سے ان مظاہروں پر بھرپور کریک ڈاؤن کیا گیا تھا اور اب یہ تقریباً ختم ہو چکے ہیں۔ نرگس محمدی ڈیفینڈرز آف ہیومن رائٹس سینٹر نامی تنظیم کی نائب سربراہ بھی ہیں۔ گذشتہ برس انھیں بی بی سی کی 100 سب سے زیادہ بااثر خواتین کی فہرست میں شامل کیا گیا تھا۔