نیو یارک (ڈیلی اردو/وی او اے) حماس کے حملوں کے بعد اسرائیل کی غزہ پر فضائی کارروائی کے دوران ہر چند کہ عسکری تنظیم کے ٹھکانوں کو نشانہ بنانے کا دعویٰ کیا جا رہا ہے۔ لیکن اس دوران میڈیا بھی دو طرفہ جھڑپوں میں نشانہ بن رہا ہے۔
اس لڑائی کے دوران غزہ میں متعدد صحافی ہلاک ہو چکے ہیں جب کہ اسرائیل میں بھی خبر رساں ادارے کی ویب سائٹ پر سائبر حملہ ہوا ہے۔
صحافیوں کے حقوق کے لیے کام کرنے والی بین الاقوامی تنظیموں کے مطابق ہفتے کو شروع ہونے والی لڑائی کے دوران غزہ میں اب تک کئی صحافی ہلاک ہوئے ہیں۔ متعدد صحافی زخمی بھی ہیں جب کہ کئی لاپتا صحافیوں کو تلاش کیا جا رہا ہے۔
At least seven journalists were killed, two missing, two injured, and one detained since the Israel-Gaza conflict began. Check out @pressfreedom's latest update on the situation. https://t.co/mR6jQv2JQ4#IsraelGazaConflict
— CPJ MENA (@CPJMENA) October 10, 2023
واضح رہے کہ حماس نے اسرائیل پر ہفتے کو ایک غیر متوقع اور اچانک حملہ کیا تھا۔ پانچ دن قبل ہونے والے اس حملے میں حماس کے جنگجو زمین، فضا اور بحری راستے سے اسرائیل میں داخل ہوئے۔ حملے میں لگ بھگ ایک ہزار اسرائیلی ہلاک ہوئے جب کہ 150 کے قریب اسرائیلیوں کو یرغمال بنا لیا گیا۔
اس کے بعد اسرائیل نے غزہ پر ہوائی حملے شروع کیے اور پانچ دن سے لڑائی جاری ہے۔ اس دوران اموات کی مجموعی تعداد 1900 سے تجاوز کر چکی ہے۔
اسرائیلی فورسز غزہ کی ناکہ بندی کرکے مستقل فضائی حملوں میں مصروف ہے۔ لڑائی میں مزید شدت آنے اور اموات میں اضافے کا بھی اندیشہ ظاہر کیا جا رہا ہے۔
قطر کے نشریاتی ادارے ‘الجزیرہ’ کی رپورٹ کے مطابق غزہ میں اب تک چھ صحافیوں کی موت کی تصدیق ہو چکی ہے۔
اسرائیل کی مشرقی سرحد پر اسرائیلی فورسز کی کارروائیوں کی کوریج کرنے والے فری لانس فوٹو جرنلسٹ محمد الصالحی ہلاک ہونے والے صحافیوں میں شامل ہیں۔ وہ بے گھر فلسطینیوں کے لیے قائم البریج کیمپ کے قریب نشانہ بنے۔
صحافیوں کی بین الاقوامی تنظیم ‘کمیٹی ٹو پروٹیکٹ جرنلسٹس’ (سی پی جے) کے مطابق فلسطینی خبر رساں ادارے ‘عین میڈیا’ سے وابستہ ابراہیم محمد لادی اور صحافی محمد جاغون غزہ میں رپورٹنگ کے دوران مارے گئے ہیں۔
سی پی جے کے مشرقِ وسطیٰ کے معاون شریف منصور نے ایک بیان میں کہا ہے کہ وہ فریقین کو بتانا چاہتے ہیں کہ صحافی عام شہری ہوتے ہیں اور ان کو نشانہ نہیں بنانا چاہیے۔
بیان میں ان کا مزید کہنا تھا کہ کسی بھی تنازع میں درست رپورٹنگ کرنا ایک مشکل کام ہوتا ہے۔
"Journalists are civilians doing important work during times of crisis & must not be targeted by warring parties." Said Sherif Mansour, @pressfreedom's MENA coordinator. pic.twitter.com/qimGvTXq2u
— CPJ MENA (@CPJMENA) October 10, 2023
ان کے بقول اسرائیل اور غزہ سے دنیا کے سامنے خبریں لانے میں میڈیا کا اہم کردار ہے۔
دوسری جانب انٹرنیشنل فیڈریشن آف جرنلسٹس نے رپورٹ کیا ہے کہ اسرائیل کی فورسز نے غزہ میں ایک عمارت کو نشانہ بنایا جس میں مقیم تین صحافی الطویل، محمد صبح اور محمد نواج کی موت ہوئی۔
انٹرنیشنل فیڈریشن آف جرنلسٹس کے سیکریٹری جنرل انتونی بیلنگر کا ایک بیان میں کہنا تھا کہ مسلح تنازع کے شکار علاقوں میں صحافیوں سے برتاؤ اور ان کی حفاظت اسی طرح کی جانی چاہیے جس عام شہریوں کی ہوتی ہے۔
انہوں نے زور دیا کہ صحافیوں کو ان کی ذمے داری کسی مداخلت اور تعطل کے بغیر پوری کرنے کی اجازت ہونی چاہیے۔
اسرائیل کے غزہ پر جاری فضائی حملوں میں متعدد میڈیا اداروں کے دفاتر تباہ ہو چکے ہیں۔
دوسری جانب اسرائیل کے انگریزی اخبار ‘یروشلم پوسٹ’ پر سائبر حملہ کیا گیا ہے۔
اخبار کے حکام کے مطابق جب سے لڑائی شروع ہوئی ہے اس کے بعد سے یروشلم پوسٹ کو سائبر حملوں کا سامنا ہے۔ ان کے بقول ان حملوں سے مؤثر انداز میں نمٹا جا رہا ہے۔