برلن (ڈیلی اردو/رائٹرز/اے ایف پی/ڈی پی اے) جرمن وزارت دفاع نے اسرائیل کے استعمال کے لیے اپنے دو اسرائیلی ساختہ ہیرون جاسوس ڈرون فراہم کرنے کی منظوری دے دی ہے۔
اس نے کہا کہ اسرائیل نے اس کی درخواست کی تھی، جس کا وہ جواب دے رہا ہے۔ جرمنی کے پاس اس وقت پانچ جاسوس ڈرونز ہیں، جنہیں وہ اسرائیل کی اسلحہ ساز کمپنی سے لیز پر لیتا ہے جو انہیں بناتی ہے۔
حماس کے دہشت گردانہ حملے کے بعد سے برلن میں حکومت اسرائیل کے ساتھ یکجہتی کا اظہار اور امداد کی پیشکش کرنے کے لیے کئی اقدامات کر رہی ہے۔
جرمن چانسلر اولاف شولس اس حوالے سے جمعرات کے روز ہی جرمن پارلیمان میں ایک بیان دینے والے ہیں۔
شولس کا کہنا ہے کہ غزہ میں حماس کے زیر حراست یرغمالیوں کی رہائی کے لیے وہ ترکی اور قطر کے ساتھ ممکنہ طور پر بات چیت کرنا چاہتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اس میں رہائی کو محفوظ بنانے کی کوششوں میں ”احتیاط سے کام لینا” اور ان علاقائی طاقتوں کے ساتھ بات کرنا شامل ہے جو اثر و رسوخ استعمال کرنے کے قابل ہو سکتی ہیں۔
اسرائیل کی جانب سے غزہ پر پانچویں روز بھی فضائی حملے ہور ہے ہیں، جبکہ حماس کی جانب سے بھی جنوبی اسرائیل میں راکٹ داغنے کا سلسلہ جاری ہے۔ گزشتہ رات بھی اسرائیلی طیارے مسلسل غزہ پر بمباری کرتے رہے۔
جمعرات کی صبح فلسطین کی وزارت صحت نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ ہفتے کے روز حماس کے عسکریت پسندوں کے حملے کے جواب میں اسرائیل کی جانب سے کیے جانے والے فضائی حملوں کے بعد سے اب تک 1200 افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔ بیان کے مطابق غزہ میں پانچ ہزار 600 افراد اب تک زخمی بھی ہوئے ہیں۔
اسرائیلی حکام نے بھی1200 افراد کے ہلاک ہونے کی تصدیق کی ہے اور سینکڑوں افراد زخمی ہوئے ہیں۔ اطلاعات کے مطابق دونوں طرف ہلاکتوں کی مجموعی تعداد اب ڈھائی ہزار کے قریب پہنچ گئی ہے۔