اسلام آباد (ویب ڈیسک) چیف جسٹس پاکستان آصف سعید کھوسہ نے ریمارکس دیے ہیں کہ قومی احتساب بیورو (نیب) کے دباؤ سے لوگ خودکشیاں کر رہے ہیں۔
چیف جسٹس پاکستان آصف سعید کھوسہ کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے تین رکنی بنچ نے سابق وزیراعظم نواز شریف کی طبی بنیادوں پر درخواستِ ضمانت کی سماعت کی۔
اس موقع پر چیف جسٹس نے نیب کے بارے میں بھی اہم ریمارکس دیے۔ نواز شریف کے وکیل خواجہ حارث نے کہا کہ نواز شریف ذہنی دباؤ سے باہر آنا چاہتے ہیں، تو چیف جسٹس نے کہا کہ ہر قیدی ذہنی دبائو سے باہر آنا چاہتا ہے، آج کل جن لوگوں کا ٹرائل شروع نہیں ہوا وہ بھی ذہنی دباؤ میں ہیں، ٹرائل میں بھی ذہنی دباؤ ہوتا ہے، اکیسویں صدی ہے، آج کل ہر شخص ذہنی دباؤ میں ہے۔
چیف جسٹس نے کہا کہ نیب کے سارے ملزم بیمار کیوں ہو جاتے ہیں، نیب کو چاہیے کہ کرپشن کیسز میں ریکوری کے پیسے سے اچھا سا اسپتال بنائے، نیب کے ہر کیس میں طبی مسائل آ جاتے ہیں۔
چیف جسٹس نے نام لئے بغیر آئی ایس آئی کے سابق افسر اسد منیر کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ نیب کے دباؤ سے لوگ خودکشیاں بھی کر رہے ہیں، خودکشی کے معاملے کو بھی عدالت دیکھ رہی ہے۔
سابق ممبر اسٹیٹ سی ڈی اے اور ممتاز دفاعی تجزیہ کار بریگیڈئیر ریٹائرڈ اسد منیر نے 15 مارچ کو خودکشی کرلی تھی۔ اسد منیر کے خلاف ایک روز قبل ہی نیب نے بدعنوانی کا ریفرنس دائر کیا تھا اور ان کی خودکشی کو نیب ریفرنس سے منسوب کرتے ہوئے کہا گیا کہ اسد منیر نیب تحقیقات کی وجہ سے پریشان تھے اور انہوں نے خود کشی سے قبل نیب کے خلاف چیف جسٹس کو خط بھی لکھا تھا۔