قاہرہ (ڈیلی اردو/اے ایف پی/ڈی پی اے) قاہرہ حکومت نے غزہ پٹی پر اسرائیلی حملوں سے متاثرہ فلسطینیوں کو محفوظ راستہ دینے کی اجازت دیے جانے کے مطالبات کی مخالفت کی ہے۔ مصری صدر عبدالفتاح السیسی نے اپنے ملک کی قومی سلامتی کو ’’بنیادی ذمہ داری‘‘ قرار دیا ہے۔
مصر کے صدر عبدالفتاح السیسی نے کہا ہے کہ غزہ پٹی کے باشندوں کو ”ثابت قدی کے ساتھ اپنی سرزمین پر ہی رہنا چاہیے۔‘‘ ان کا یہ بیان قاہرہ حکومت سے غزہ میں پھنسے عام شہریوں کو محفوظ راستہ دیے جانے کے مطالبات کے بعد سامنے آیا ہے۔ مصر اور غزہ کے درمیان رفاع بارڈر کراسنگ غزہ پٹی سے اندر اور باہر آنے جانے کا وہ واحد راستہ ہے، جس پر اسرائیل کا کنٹرول نہیں۔
اسرائیل پر حماس کے حملے میں ہلاکتوں کی تعداد اب 1300 تک پہنچ چکی ہے جبکہ اس حملے کے جواب میں ہفتے کے روز سے غزہ پٹی پر جاری اسرائیلی بمباری میں اب تک 1500 سے زیادہ ہلاکتوں کی اطلاعات ہیں۔
اسی دوران اسرائیلی فوج غزہ میں زمینی کارروائی کے لیے بھی تیار نظر آتی ہے۔ مصری صدر نے فلسطینیوں کے ”جائز حقوق‘‘ کے حصول کو یقینی بنانے کے لیے قاہرہ کے ”مضبوط موقف‘‘ کا اعادہ کرتے ہوئےکہا کہ ان کا ملک اس مشکل وقت میں طبی اور انسانی بنیادوں پر غزہ کے رہائشیوں کو امداد کی فراہمی یقینی بنانے کے لیے پرعزم ہے۔
اسرائیلی فضائیہ اور توپ خانے کے سات دنوں سے جاری حملوں نے غزہ پٹی میں پورے کے پورے اضلاع کو ملبے کا ڈھیر بنا دیا ہے۔ حماس اور اسرائیل کے درمیان ایک اہم ثالث رہنے والے مصر نے عطیہ دہندگان سے غزہ کے لیے انسانی بنیادوں پر امداد بھیجنے کا مطالبہ کیا ہے۔ لیکن اس نے اسرائیلی حملوں سے بچ کر اپنے گھر بار چھوڑنے پر مجبور فلسطینیوں کو اپنے ہاں آنے کی اجازت دینے کے مطالبات کی بھی مخالفت کی ہے۔
حالیہ دنوں میں مصری ریاست سے منسلک میڈیا نے اعلیٰ سطحی سکیورٹی ذرائع کے حوالے سے غزہ سے بڑے پیمانے پر ان فلسطینیوں کے وہاں سے نکلنے کی وارننگ دی ہے، جنہیں ”اسرائیلی بمباری کے نتیجے میں موت یا اپنی زمین سے نقل مکانی میں سے کسی ایک کا انتخاب کرنے پر مجبور کیا جا رہا ہے۔‘‘
مصر نے اسرائیل اورحماس کے مابین تنازعے کے سفارتی حل پر زور دیا ہے اور اطراف سے تحمل کے مظاہرے کا مطالبہ بھی کیا ہے۔ مصری صدر کے مطابق مصر پہلے ہی ”نو ملین مہمانوں کی میزبانی کر رہا ہے، جو بہت سے ممالک سے سلامتی اور حفاظت کے لیے مصر آئے تھے۔‘‘
لیکن صدر السیسی کے بقول غزہ کے باشندوں کا معاملہ ”مختلف ہے‘‘ کیونکہ ان کی نقل مکانی کا مطلب ”(فلسطینی) مقصد کا خاتمہ‘‘ ہو گا۔ مصر 1979 میں اسرائیل کے ساتھ تعلقات معمول پر لانے والا پہلا عرب ملک تھا۔ اس سے قبل مصر نے چھ سالہ جنگ کے بعد 1973 میں جزیرہ نما سینائی کا کنٹرول اسرائیل سے دوبارہ حاصل کر لیا تھا۔