تل ابیب (ڈیلی اردو/بی بی سی) اسرائیل نے سوشل میڈیا پر جارے ایک بیان میں جنوبی غزہ کی پٹی میں واقع رفح کے واحد ہسپتال کو خالی کرنے کے لیے کہا ہے۔
اسرائیلی فوج نے فلسطینی علاقے کے شمال میں رہنے والے تمام رہائشیوں کو اپنا گھر بار چھوڑ کر جنوب کی طرف جانے کا حکم دیا ہے لیکن اس نے فضائی حملوں کے ذریعے پٹی کے جنوب میں اہداف کو نشانہ بنانا بھی جاری رکھا ہوا ہے۔
بی بی سی نے ہسپتال کے ایک ڈاکٹر سے بات کی ہے جنھوں نے بتایا کہ انھیں اور ہسپتال کے دیگر عملے کو یہ مقام چھوڑنے کے لیے دو گھنٹے کا وقت دیا گیا ہے۔ ڈاکٹر بتاتے ہیں کہ ’یہ تقریبا دو گھنٹے پہلے کی بات ہے۔ ہم نے دیکھا ہے کہ غزہ کے شمالی علاقے میں ہسپتالوں کو دی گئی اسی طرح کی ڈیڈ لائن ختم ہونے کے بعد بڑھا دی گئی ہے۔‘
ہسپتال کے نگران ڈاکٹر جمال ہمس نے عوامی سہولت کے اس بڑے مرکز کو اُن کے مفاد کی خاطر چھوڑنے سے انکار کر دیا ہے، جہاں متعدد بیمار اور شدید زخمی مریض اب بھی زیر علاج ہیں۔
جنوبی غزہ میں کویتی ہسپتال کے میڈیکل ڈائریکٹر ڈاکٹر جمال ہمس کا کہنا ہے کہ ’رفح میں واقع ہسپتال کو اسرائیلی فوج کی جانب سے ایک فون کال موصول ہوئی جس میں کہا گیا تھا کہ اسے دو گھنٹے کے اندر خالی کرنے دیں۔‘
ہمس کا مزید کہنا ہے کہ ’یہ ہسپتال ’خالصتا عوامی ہے‘ اور یہ علاقے میں واحد طبی سہولت ہے جہاں اسرائیلی حملوں میں زخمی ہونے والے شہریوں کا علاج ہو رہا ہے۔‘
رفح مصر کے ساتھ غزہ کی جنوبی سرحد پر واقع ہے۔
انھوں نے بی بی سی کو بتایا کہ ’ہسپتال نے فیصلہ کیا ہے کہ ‘نتیجہ جو بھی ہو’ وہاں سے نہیں نکالا جائے گا۔‘ اُن کا مزید کہنا تھا کہ ’غزہ کے لوگوں کے تو گھر بھی محفوظ نہیں ہیں، اس لیے ہم انھیں یہاں پناہ بھی دے رہے ہیں۔۔۔ ہمارے پاس جانے کے لیے کوئی اور محفوظ جگہ نہیں ہے کیونکہ ہم محاصرے کی حالت میں ہیں۔‘