مدینہ (ڈیلی اردو) گزشتہ ماہ فروری کو مدینہ میں ایک ایسا خوفناک واقعہ پیش آیا جس نے پوری دنیا میں خوف و ہراس کی فضا پیدا کر دی۔ ہوا کچھ یوں کہ امیر سلطان بن عبدالعزیز روڈ پر ایک مقامی شہری نے اچانک حملہ کر کے 7 سال کے معصوم بچے کی گردن تن سے جُدا کر دی تھی. اس حوالے سے مزید تفصیلات سامنے آ گئی ہیں۔ ظالم شخص کی بربریت کا شکار ہونے والے بچے کے نانا ناصر الفایز نے عرب میڈیا کو بتایا کہ مقتول بچے زکریا کی ماں جدہ میں ملازم ہے. وہ اپنے بیٹے کے ہمراہ شاپنگ کی خاطر مدینہ آئی ہوئی تھی۔ بدقسمت ماں ایک قہوہ خانے کے قریب گاڑی کھڑی کرکے کچھ سامان منگوا رہی تھی۔ اسی دوران 40 سالہ شہری وہاں آیا۔ اس نے زبردستی بچے کو ماں کی گود سے چھینا اور دُکان کا شیشہ توڑ کر اس سے بچے کی گردن تن سے جُدا کردی۔ وہاں ایک پولیس اہلکار بھی موجود تھا جس نے بچے کو بچانے کی خاطر ملزم سے ہاتھا پائی کی، مگر ملزم نے اُس پر حملہ آور ہوکر اُسے شدید زخمی کر ڈالا۔
بعد میں وہاں موجود کئی افراد نے اس بپھرے ہوئے قاتل کو قابو کر لیا. بتایا جاتا ہے کہ یہ شخص ذہنی مریض ہے اور علاج مکمل ہونے سے قبل اسے چھوڑ دیا گیا تھا۔ واقعے کے حوالے سے عینی شاہدین نے بتایا تھا کہ التلال محلے کے قہوہ خانے میں بہت سے لوگ بیٹھے خوش گپیوں میں مصروف تھے. اچانک ایک شخص قہوہ خانے کے باہر کھڑے ماں اور بچے کے پاس آیا. زبردستی ماں سے بچہ چھین کر قریبی دُکان کا شیشہ توڑا اور اس شیشے کی نوک کو بچے کی گردن کی پچھلی جانب پھیر کر اُسے دھڑ سے الگ کر دیا. یہ منظر دیکھ کر قہوہ خانے اور آس پاس موجود لوگوں میں خوف و ہراس پھیل گیا. بہت سے لوگ یہ خوفناک منظر دیکھ کر موقع سے بھاگ کھڑے ہوئے. پولیس کے مطابق یہ شخص سعودی باشندہ ہے۔
سیاسی مبصرین کا کہنا ہے کہ سعودی حکومت ٹیکسی ڈرائیور کو پاگل قرار دے کر اسے بچانے کیلئے کوشش ہے۔ اس سلسلہ میں حکومت نے میڈیا کو ہدایات جاری کر دئے گئے ہیں۔
واضح رہے کہ عالمی میڈیا کے مطابق یہ واقعہ گزشتہ ماہ دو فروری کو سعودی عرب کے شہر اور مدینہ شریف میں پیش آیا جب چھ سالہ معصوم ذکریا البدر اپنی ماں کے ساتھ ایک ٹیکسی میں سوار ہوا۔
ماں بیٹا مسجد نبویؐ سے واپس آ رہے تھے۔ واپسی کے دوران وہ مستقل صلواۃ اور محمدؐ و آلِ محمدؐ پر درود کا ورد جاری تھا اس موقع پر ٹیکسی ڈرائیور نے اس خاتون سے جو نبیؐ اور آل نبیؐ پر درود بھیج رہی تھیں استفار کیا کہ کیا وہ لوگ شیعہ ہیں خاتون کے اثبات میں جواب کے بعد وہ ٹیکسی ڈرائیور خاموش ہو گیا۔
اس کے بعد الطلال کے مقام پر ایک کافی شاپ کے سامنے ٹیکسی روک کر وہ ڈرائیور گاڑی سے اترا اور وہاں ایک کانچ کی بوتل کو لے کر توڑ دیا اور اس کے ٹوٹے ہوۓ تیز کانچ سے معصوم ذکریا البدر کو اس کی ماں کے سامنے ذبح کر ڈالا۔
اس کی ماں اس منظر کی دلخراشی کی تاب نہ لا کر بے ہوش ہو گئی اور دو ماہ گزارنے کے باوجود وہ کومہ میں ہے۔ عالمی میڈیا کے مطابق موقع پر موجود پولیس اہلکاروں نے بھی اس ظالم، درندے اور وخشی ٹیکسی ڈرائیور کو روکنے کی کوشش نہیں کی اور معصوم ایک کم ذہن اور کم عقل انسان کی نفرت کی بھینٹ چڑھ گیا۔
کیا ہوا اگر وہ ماں کے ساتھ جنت البقیع میں نبی کریم صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی پیاری بیٹیؐ کی قبر اقدس کی زیارت کے لئے چلا گئی تھی۔
زکریا البدر جسے سعودی عرب میں ٹیکسی ڈرائیور نے صرف اس لئے ذبح کر دیا کہ وہ بچہ شیعہ تھا۔
اللہ کے نبیؐ کے شہر میں ہونے والے اس واقعے کو بین الاقوامی میڈیا نے نمایاں کوریج دی اور اس واقعے نے دنیا بھر کے مسلمانوں کے سر شرم سے جھکا دیئے ہیں۔
واضح رہے کہ سعودی اخبار سعودی گزٹ نے بھی اس خبر کو نشر کیا تھا لیکن وجوہات لکھنے سے گریز کیا۔