نیو یارک (ڈیلی اردو/ڈی پی اے) اقوام متحدہ کے ماہرین، خصوصی مندوبین اور رابطہ کاروں کے ایک گروپ نے ایک بیان میں پاکستان سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اپنے اعلان کردہ پروگرام کے مطابق مستقبل قریب میں بہت بڑی تعداد میں افغان تارکین وطن کو ملک بدر نہ کرے۔
پاکستانی دارالحکومت اسلام آباد سے موصولہ رپورٹوں کے مطابق عالمی ادارے کے ماہرین کے اس گروپ نے اپنے بیان میں زور دے کر کہا کہ پاکستانی حکومت کو افغان تارکین وطن کو وسیع پیمانے پر ملک بدر کرنے کے اپنے مجوزہ پروگرام پر عمل درآمد سے باز رہنا چاہیے۔
ان ماہرین نے منگل سترہ اکتوبر کو رات گئے جاری کردہ اپنے اس بیان میں کہا کہ پاکستانی حکومت کے ایسے ارادوں سے 1.4 ملین سے زائد افغان شہری متاثر ہو سکتے ہیں، جن میں سے بہت سے ایسے بھی ہیں، جو اپنے ملک میں پائے جانے والے بحران اور انسانی حقوق کی شدید خلاف ورزیوں سے بچنے کے لیے ہمسایہ ملک پاکستان میں مقیم ہیں۔
عالمی ادارے کے ان ماہرین نے مشترکہ طور پر اپنے اس بیان میں کہا کہ وہ پاکستان سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ اس حوالے سے بین الاقوامی اصولوں کا مکمل احترام کرتے ہوئے افغان باشندوں کی اجتماعی بے دخلی اور جبری واپسی سے احتراز کرے۔
اقوام متحدہ کے ماہرین کے اس گروپ نے اس بارے میں بھی تشویش کا اظہار کیا کہ جب سے پاکستان نے غیر رجسٹرڈ افغان تارکین وطن کے واپس ان کے وطن بھیجے جانے کے منصوبوں کا اعلان کیا ہے، تب سے اس ملک میں مقیم افغان باشندوں کی گرفتاریوں کے علاوہ ان کا استحصال بھی کیا جا رہا ہے اور ساتھ ہی انہیں ذلت آمیز سلوک کا سامنا بھی ہے۔
جنوبی ایشیائی ملک پاکستان نے کئی عشروں تک ہمسایہ ملک افغانستان سے آنے والے کئی ملین مہاجرین اور پناہ گزینوں کی میزبانی کی ہے۔
ابھی حال ہی میں لیکن پاکستانی حکومت نے اعلان کیا تھا کہ ملک میں غیر قانونی طور پر مقیم تمام غیر رجسٹرڈ افغان باشندے خود ہی اس سال یکم نومبر تک واپس اپنے وطن چلے جائیں۔
دوسری صورت میں پاکستان ان کو ملک بدر کر کے واپس افغانستان بھیجنا شروع کر دے گا۔