راولپنڈی (ڈیلی اردو) پاکستان نے ہتھیاروں کے نظام ’ابابیل‘ ویپن سسٹم کا کامیاب تجربہ کیا ہے۔
پاکستانی فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کی جانب سے جاری بیان کے مطابق میزائل سسٹم کے تجربے کا مقصد اپنے ڈیٹرنس کو مضبوط بنانا اور مختلف ڈیزائن، تکنیکی پیرامیٹرز اور ہتھیاروں کے نظام کے مختلف ذیلی نظاموں کی کارکردگی کا جائزہ لینا ہے۔
آئی ایس پی آر کے مطابق میزائل سسٹم کا مقصد کسی بھی ممکنہ جارحیت کی روک تھام کو مضبوط بنانا اور اس کی مکمل طور پر فعالیت کے ذریعے خطے اسٹریٹجک استحکام کو بڑھانا ہے۔
چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی جنرل ساحر شمشاد مرزا، اسٹریٹجک پلاننگ ڈویژن اور اسٹریٹجک فورسز کمانڈ کے سینئر افسران، اسٹریٹجک اداروں کے سائنسدانوں اور انجینئرز نے کامیاب تجربے کا مشاہدہ کیا۔
چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی نے اس کامیاب تجربے میں تکنیکی صلاحیت، لگن اور عزم کو سراہا، صدر مملکت، وزیراعظم اور سروسز چیفس نے بھی اس کامیابی پر اسٹریٹجک فورسز کے تمام ارکان کو مبارکباد دی۔
خیال رہے کہ جنوری 2017 میں پاکستان نے 2200 کلومیٹر تک پرواز کرنے والے پہلے ابابیل میزائل کا کامیاب تجربہ کیا تھا۔
پاک افواج کے شعبہ تعلقات عامہ کے اُس وقت کے ڈائریکٹر جنرل میجر جنرل آصف غفور نے بتایا تھا کہ زمین سے زمین تک مار کرنے والا ابابیل میزائل 2200 کلومیٹر تک پرواز کرسکتا ہے۔
نجی ٹی وی چینل ڈان کی رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ اس میزائل کی خاص بات اس میں استعمال ہونے والی ایم آئی آر وی ٹیکنالوجی ہے جو ایک سے زیادہ اہداف کو بیک وقت نشانہ بنا سکتی ہے۔
رپورٹ کے مطابق اس میزائل نے پاکستان کی دفاعی صلاحیت کو مزید مستحکم بنادیا ہے، پاکستان اس ٹیکنالوجی کو استعمال کرنے والا دنیا کا ساتواں ملک بن گیا ہے، جسے 60 کی دہائی کے آخر میں امریکا اور روس نے بنایا تھا۔
بھارت نے 2012 میں ایم آئی آر وی ٹیکنالوجی کا استعمال کرتے ہوئے اگنی 5 میزائل کا کامیاب تجربہ کیا تھا، جبکہ دوسرا کامیاب تجربہ اُس نے 2013 میں کیا تھا، جس کی وجہ سے جنوبی ایشیا میں اسٹریٹجک عدم استحکام پیدا ہوا تھا۔
یہی وجہ ہے کہ خطے میں دفاعی برابری کو مد نظر رکھتے ہوئے پاکستانی ماہرین کو ایم آئی آر وی ٹیکنالوجی کا حامل میزائل بنانے کی ضرورت پیش آئی جس کی بنا پر پاکستان نے یہ ٹیکنالوجی تشکیل دی۔
اسی طرح پاکستان نے 9 اپریل 2022 کو زمین سے زمین پر مار کرنے والے بیلسٹک میزائل ’شاہین تھری‘ کا کامیاب تجربہ کیا تھا۔
آئی ایس پی آر کے آفیشل ٹوئٹر پر جاری اعلامیے میں بتایا گیا تھا کہ بیلسٹک میزائل شاہین تھری کے آزمائشی تجربے کا مقصد میزائل کے ڈیزائن اور تکنیکی پیرامیٹرز کو دوبارہ جانچنا تھا۔
اس سے قبل 12 اگست 2021 کو پاکستان نے زمین سے زمین پر مار کرنے والے بیلسٹک میزائل ’غزنوی‘ کا کامیاب تجربہ کیا تھا۔
آئی ایس پی آر نے بتایا تھا کہ بلیسٹک میزائل غزنوی زمین سے زمین پر مار کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے اور تجربے کا مقصد آرمی اسٹریٹجک کمانڈ فورس کی آپریشنل تیاریوں کو یقینی بنانا ہے جبکہ ہتھیاروں کے نظام کے تکنیکی پیرامیٹرز کی ازسرنو توثیق بھی ایک مقصد تھا۔