تل ابیب (ڈیلی اردو/بی بی سی) اسرائیلی وزیر اعظم بینیامن نیتن یاہو نے اسرائیل آنے پر برطانیہ کے وزیر اعظم رشی سونک کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ یہ دورہ ’حمایت کا ایک مضبوط پیغام دیتا ہے، ہم اس کی دل کی گہرائیوں سے تعریف کرتے ہیں۔‘
Prime Minister Netanyahu:
"Prime Minister @RishiSunak, I want to thank you for your solidarity, your clear unwavering support from the minute this war began. I think the fact that you came to Israel tells us a lot.https://t.co/KtXGuTrbeK pic.twitter.com/mxiLrHgWJ6— Prime Minister of Israel (@IsraeliPM) October 19, 2023
اسرائیلی وزیر اعظم بینیامن نیتن یاہو اور برطانوی وزیر اعظم رشی سونک نے آج (جمعرات) اسرائیل میں حماس کے حملے کے بعد سے پیدا ہونے والی جنگی صورتحال پر ملاقات کی جس کے بعد تل ابیب میں ایک مشترکہ پریس کانفرنس میں دونوں رہنماؤں نے اپنے خیالات کا اظہار کیا۔
Prime Minister Benjamin Netanyahu is currently holding a private meeting with British Prime Minister @RishiSunak at the Prime Minister's Office in Jerusalem. The leaders will also hold an expanded meeting, at the conclusion of which they will issue statements to the media. pic.twitter.com/u8tJYpEoNH
— Prime Minister of Israel (@IsraeliPM) October 19, 2023
پریس کانفرنس میں بات کرتے ہوئے نیتن یاہو نے اس بات کا اعادہ کیا کہ یہ صرف اسرائیل کی جنگ نہیں ہے بلکہ مہذب اور آزاد دنیا اور جدید عرب ممالک کی بھی جنگ ہے۔
Prime Minister @netanyahu, I stand with you in Israel’s darkest hour.
I welcome your commitment to ensure routes into Gaza are opened for humanitarian aid.
I support your work to secure the release of hostages, to strengthen your security and to end the threat from Hamas. pic.twitter.com/ZrLJALTzBN
— Rishi Sunak (@RishiSunak) October 19, 2023
ان کا کہنا تھا کہ ’دوسرا فریق برائی کا محور ہے جس میں حماس، حزب اللہ اور ایران شامل ہیں۔‘
دوسری جنگ عظیم میں نازیوں کے خلاف لڑائی کا ذکر کرتے ہوئے نیتن یاہو نے سونک کو بتایا کہ ’80 سال پہلے دنیا آپ کے مُشکل اور تاریک ترین وقت میں آپ کے ساتھ کھڑی تھی۔‘ اُن کا مزید کہنا تھا کہ ’اب یہ ہمارے لیے تاریک ترین وقت ہے۔‘
نیتن یاہو کا مزید کہنا تھا کہ ’یہی وجہ ہے کہ میں آپ کی حمایت اور آپ کے اسرائیل آنے کی قدر کرتا ہوں، ہم سب کو مل کر جیتنا ہوگا۔‘
اسرائیلی وزیر اعظم کا مزید کہنا تھا کہ ’اس کا مطلب یہ ہے کہ یہ ایک طویل جنگ ہے اور ہمیں آپ کی مسلسل حمایت کی ضرورت ہوگی، نشیب و فراز اور مشکلات آئیں گی ہمیں بس آپ سب کی مسلسل حمایت کی ضرورت ہے۔‘
اسرائیلی وزیر اعظم کے بعد برطانوی وزیر اعظم رشی سونک نے پریس کانفرس میں اپنے خیالات کا اظہار کیا اُن کا کہنا تھا کہ ’اسرائیل ہر دن تشدد اور دہشت گردی کے خوف میں گزر رہا ہے۔‘
وزیر اعظم رشی نے مزید کہا کہ ’برطانیہ بین الاقوامی قوانین کے مطابق اسرائیل کے حقِ دفاع اور حماس کے خلاف اس کی جانب سے کی جانے والی کاروائی کی مکمل حمایت کرتا ہے۔‘
سونک نے مزید کہا کہ ’وہ جانتے ہیں کہ اسرائیل ’حماس کے شدت پسندوں کے برعکس شہریوں کو نقصان پہنچانے کی لیے کوشش کر رہا ہے۔‘
برطانوی وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ ’ہم سب اس ہفتے ہسپتال میں ہونے والے دھماکے کے مناظر سے صدمے میں ہیں اور ہر جگہ معصوم شہریوں کی جانوں کے ضیاع پر افسوس کا اظہار کرتے ہیں۔‘
انھوں نے اس بات پر زور دیا کہ فلسطینی شہری بھی حماس کے مظالم کا شکار ہیں اور غزہ کی پٹی میں امداد جانے کی اجازت دینے کے اسرائیل کے فیصلے کا خیر مقدم کرتے ہیں۔‘
غزہ سے وزارت صحت کی جانب سے جاری ہونے والے تازہ ترین اعداد و شمار کے مطابق، 7 اکتوبر کو حماس کے اسرائیل پر حملے کے بعد سے غزہ میں کم از کم 3،785 فلسطینی ہلاک ہو چکے ہیں۔
ہلاک ہونے والوں میں 1524 بچے، 1000 خواتین اور 120 بزرگ شہری شامل ہیں۔
تاہم فلسطینی وزراتِ صحت کے مطابق مجموعی طور پر 12،493 افراد زخمی ہوئے ہیں۔
اسرائیلی دفاعی افواج کے مطابق سات اکتوبر کو حماس کے حملے کے بعد سے اب تک 306 اسرائیلی فوجی ہلاک ہو چکے ہیں جبکہ اسرائیلی دفاعی افواج کا مزید کہنا ہے کہ حماس کے حملوں میں اس کے 1400 سے زیادہ شہری ہلاک ہوئے ہیں۔