لندن (ڈیلی اردو/بی بی سی) برطانیہ کی حکومت پاکستان میں رہنے والے ایسے افغان پناہ گزینوں کو برطانیہ منتقل کرنے کے لیے چارٹر فلائٹس چلائے گی جن سے برطانیہ کے ویزوں کا وعدہ کیا گیا تھا۔
یہ اہتمام آج یعنی جمعرات سے کیا جائے گا۔ ہزاروں ایسے افراد برطانیہ منتقل کے لیے پاکستان میں انتظار کر رہے ہیں جو برطانیہ حکومت کے ساتھ یا اس کے لیے افغانستان میں کام کر رہے تھے۔ انھیں سنہ 2021 میں طالبان کی جانب سے کابل پر قبضے کے بعد پاکستان آنا پڑا تھا۔
رواں ماہ کے آغاز میں پاکستان نے اعلان کیا تھا کہ ہو یکم نومبر تک ملک میں غیر قانونی طور پر مقیم افغان پناہ گزینوں کی بے ملک سے بے دخلی کا آغاز کر دے گا۔
ملک میں مقیم افغان پناہ گزینوں میں برطانوی فوج کے لیے کام کرنے والے سابقہ مترجم بھی شامل ہیں اور ایسے اساتذہ بھی جو برٹش کونسل کے ساتھ منسلک تھے۔ یہ تمام پناہ گزین پاکستان اس لیے آئے کیونکہ برطانوی حکومت نے ان سے یہاں آنے کے لیے کہا تھا تاکہ وہ اپنا ویزا سے متعلق مراحل یہاں طے کر سکیں۔
برطانوی حکام کے مطابق پاکستان میں موجود برطانیہ منتقل ہونے کے خواہش مند افغان پناہ گزین کو اب ’ملک سے بے دخلی کا خطرہ ہے۔‘
حالیہ حکومتی اعداد و شمار کے مطابق 3250 کے قریب مرد اور خواتین برطانیہ منتقل ہونے کی سکیم کے تحت دارالحکومت اسلام آباد میں گیسٹ ہاؤسز اور ہوٹلز میں رہ رہے ہیں۔
پاکستان میں ان کے پاس قانونی طور پر کام کرنے کی اجازت نہیں ہے اور نہ ہی ان خاندانوں کے بچے سکول جا سکتے ہیں۔
آغاز میں ان میں سے اکثر کا خیال تھا کہ وہ پاکستان میں صرف چند ہفتوں کے لیے موجود ہیں۔ تاہم عدالت میں جمع کروائے گئے دستاویزات سے معلوم ہوتا ہے کہ ان میں سے اکثر کو طویل انتظار کرنا پڑا ہے جس کی ایک وجہ برطانوی وزیرِ اعظم رشی سونک کی جانب سے دی جانے والی یہ ہدایات بھی ہیں کہ برطانیہ میں ہوٹلوں میں ایسے افراد کے ٹھہرنے پر پابندی ہو گی سوائے انتہائی ضروری کیسز میں اور اس کی بجائے آنے سے پہلے طویل مدتی انتظام کرنا پڑے گا۔