اوٹاوا (ڈیلی اردو/وی او اے) کینیڈا رواں برس کے اختتام تک مزید چالیس ہزار افغان باشندوں کو اپنے ملک میں بسانے کے وعدے کو پورا کرنے کے لیے تیار ہے۔
کینیڈا کے امیگریشن، پناہ گزینوں اور شہریت کے ادارے ( آئی آر سی سی) کے مطابق گزشتہ دو برس کے دوران کینیڈا کم از کم 39 ہزار 730 افغانوں کو کامیابی سے آباد کر چکا ہے اور رواں برس کے اختتام تک یہ سلسلہ جاری رہے گا۔
کینیڈا کی حکومت نے افغانوں کی دوبارہ آباد کاری سروسز کے لیے 61 کروڑ امریکی ڈالر سے زائدمختص کیے ہیں۔ جس میں بارہ ماہ کا اِنکم سپورٹ پروگرام شامل ہے جس سے وہ رہائش، خوراک اور علاج معالجے کی ضروریات پوری کر سکیں گے۔
افغانوں کولا کر اپنے ہاں آباد کرنے کا وعدہ کینیڈا نے اگست 2021 میں اس وقت کیا تھا، جب طالبان نے افغانستان میں اقتدار پر قبضہ کیا تھا۔
کینیڈامیں بسنے والوں میں وہ افغان شامل ہیں جنہوں نے افغانستان میں کینیڈا کے پروگراموں میں اس کا اور سابقہ افغان حکومت کا ساتھ دیا تھا۔ان میں سے آدھے سے زیادہ افغانوں کو ایک ایسے انسان پروگرام کے تحت کینیڈا میں داخل کیا گیا ہے، جو خاص طور پر حقوقِ انسانی کے سرگرم کارکنوں، صحافیوں، مذہبی اور نسلی اقلیتی گروپوں اور ایل جی بی ٹی افراد کے لیے بنایا گیا تھا۔
اس کے علاوہ بارہ ہزار مزید افغانوں کو بھی ایک خصوصی امیگریشن ویزا پروگرام کے تحت کینیڈا میں پناہ دی گئی، ان میں وہ لوگ شامل ہیں جنہوں نے 2021 سے پہلے افغانستان میں کینیڈا کی حکومت کے لیے کام کیا تھا۔
آئی آر سی سی کی مشیر مواصلات میری روز سباٹر نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ افغانوں کی دوبارہ آباد کاری کا کینیڈا کا یہ پروگرام فی کس کے حساب سے دنیا کا سب سے بڑا اور مجموعی تعداد کے لحاظ سےامریکہ کے بعد دوسرے نمبر پر ہے۔
پورے کینیڈا میں جن افغانوں کی دوبارہ آباد کاری کی گئی ہے ان میں کم از کم سترہ ہزار خواتین ہیں، جن میں سے بہت سی سابق سرکاری ملازمین، قانون ساز اور سول سوسائٹی کی سرگرم کارکن ہیں۔
چالیس ہزار افغانوں کو لینے کے اپنے وعدے کو پورا کرنے کے باوجود، کینیڈا مستقبل میں ان مزید افغانوں کو پناہ دینےکے سلسلے میں اپنے رویے میں لچک کا ارادہ رکھتا ہے جنہیں افغانستان میں خطرات لاحق ہیں۔
افغانستان سے امریکہ اور اس کے اتحادیوں کے انخلا کے بعد افغان باشندوں کی بڑی تعداد نے امریکہ میں پناہ حاصل کی تھی۔ امریکی حکومت کو افغان ایڈجسٹمنٹ ایکٹ کو کانگریس سے منظور کرانے میں کئی رکاوٹیں درپیش ہیں۔
مذکورہ ایکٹ کے تحت ان لاکھوں افغانوں کے لیے طویل مدت تک امریکہ میں رہنے اور پھر شہری بننے کی راہ ہموار ہونے کی توقع ہے۔ یہ وہ افغان ہیں جو دو ہزار اکیس میں انسانی پرول کے تحت امریکہ میں داخل ہوئے تھے۔
اور ایسے میں جب کہ یہ ایکٹ کانگریس میں ابھی تک بحث کا موضوع بنا ہوا ہے اور منظور نہیں ہوا، امریکی محکمۂ ہوم لینڈ سیکیورٹی نے پرول کی مدت مئی دو ہزار پچیس تک بڑھا دی ہے۔