اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) میڈیا واچ ڈاگ فریڈم نیٹ ورک نے اپنی خصوصی رپورٹ میں پاکستان کو قانون سازی کے باوجود صحافیوں کے خلاف جرائم روکنے میں ناکام قرار دے دیا۔
ذرائع ابلاغ اور ان کے کارکنوں کے حقوق کے لیے جدوجہد کرنے والی ایک پاکستانی تنظیم فریڈم نیٹ ورک نے جاری کردہ اپنی رپورٹ میں کہا کہ پاکستان صحافیوں کے تحفظ سے متعلق قانون سازی کرنے والا واحد ملک ہے، اس کے باوجود پاکستانی ریاست صحافیوں کے خلاف جرائم کو روکنے کے لیے اس قانونی سازی کو استعمال کرنے میں ناکام رہی ہے۔
رپورٹ کے مطابق گزشتہ 2 برسں میں پاکستان میں صحافیوں کے اغوا، تشدد، بغاوت کے غیر ثابت شدہ الزامات میں خطرناک حد تک اضافہ ہوا ہے۔
عالمی تنظیم نے رپورٹ میں مزید کہا کہ پاکستان میں صحافیوں کے خلاف جرائم کے سب سے زیادہ واقعات اسلام آباد اور سندھ میں پیش آئے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق پاکستان میں صحافیوں کے خلاف اگست 2021 سے اگست 2023 کے درمیان کُل 248 میں سے 93 (37.5 فیصد) واقعات اسلام آباد میں ریکارڈ کیے گئے۔
رپورٹ میں کہا گیا کہ صحافیوں کے خلاف واقعات میں سندھ 56 کیسز (22.5 فیصد) کے ساتھ دوسرے نمبر پر رہا، ستم ظریفی یہ ہے کہ اس عرصے میں صحافیوں کے خلاف سب سے زیادہ کیسز ان ہی علاقوں میں ہوئے جہاں ان کی حفاظت کے لیے قانون سازی کی گئی۔
صحافیوں کے تحفظ کے لیے قوانین کی منظوری سے قبل’ رپورٹرز ودآؤٹ بارڈر’ کے ورلڈ پریس فریڈم انڈیکس 2021 میں پاکستان 180 ممالک میں 157 ویں نمبر پر تھا، اِن 2 قوانین کی منظوری کی وجہ سے 2023 میں پاکستان کی رینکنگ بہتر ہوکر 150 پر آگئی تھی لیکن بدقسمتی سے اس کے بعد صورتحال مزید بدتر ہوگئی۔