اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) لاپتہ افراد کے معاملے پر بلوچستان نیشنل پارٹی (بی این پی) مینگل کا اختر مینگل کی قیادت میں اسلام آباد کی شاہراہ دستور پر دھرنا جاری ہے۔
شاہراہ دستور پر دھرنے میں بی این پی مینگل کے کارکن اور سول سوسائٹی رہنما شریک ہیں۔
بی این پی مینگل کا مطالبہ ہے کہ الیکشن کمیشن نگران حکومت کی جانبداری کا نوٹس لے اور لاپتہ افراد کو بازیاب کیا جائے۔
مظاہرین نے مطالبہ کیا کہ بلوچستان میں ڈیتھ اسکواڈ کا خاتمہ کیا جائے۔
اس حوالے سے نجی ٹی وی چینل جیو نیوز سے گفتگو میں سردار اختر مینگل نے کہا کہ مسنگ پرسنز اب صرف بلوچستان کا مسئلہ نہیں رہا، پورے ملک کا مسئلہ بن چکا ہے۔
انہوں نے کہا کہ نگران وزیراعظم، چیئرمین سینیٹ اور وزیرداخلہ سب بلوچستان سے ہیں مگر مسئلہ حل نہیں ہورہا ہے، یہ بلوچستان کی بدقسمتی اور ان لوگوں کی خوش قسمتی ہے کہ انہیں روزگار مل گیا ہے۔
بی این پی کے سربراہ سردار اختر مینگل نے کہا کہ اصل احتجاج پریس کلب کے سامنے تھا تاہم حکومت کو اچھا نہیں لگا اور ہمارے ساؤنڈ سسٹم اکھاڑ لیے گئے۔
پاکستان پیپلز پارٹی کے سینیٹر سینیٹر رضا ربانی کا میڈیا سے گفتگو میں کہنا تھا کہ یہ آج کی بات نہیں سوچی سمجھی سازش کے تحت ہوتا آرہا ہے۔ ایک کمیٹی بنائی گئی جس نے رپورٹ پیش کی۔ اس کمیٹی کا میں بھی رکن تھا۔ مسنگ پرسنز نا بنائے جائیں اگر کسی نے کوئی جرم کیا ہے تو سامنے لایا جائے۔ مسنگ پرسنز کو سالوں غائب رکھنا اور پھر کہیں لاش ملنا افسوسناک ہے۔ اسکا حل ریاست کی سوچ میں تبدیلی ہے۔
جماعت اسلامی کے سینیٹرمشتاق احمد کا اس موقع پر کہنا تھا کہ جماعت اسلامی کی جانب سے اختر مینگل سے اظہار یکجہتی کرنے آیا ہوں۔ پرامن آئینی اور قانونی جہدوجہد میں جماعت اسلامی ان کے ساتھ ہے۔ ہم نے سینٹ میں لاپتہ افراد کا معاملہ اٹھایا۔ جبری گمشدہ افراد کو بازیاب کرایا جائے۔
دوسری جانب نگران وزیرداخلہ سرفراز بگٹی نے کہا ہے کہ دھرنا دینا سردار اختر مینگل کا سیاسی حق ہے مگر انہیں اس کی اجازت لینی چاہیے تھی۔
ان کا کہناتھا کہ اختر مینگل سینیئر سیاستدان ہیں انہیں ریڈزون کا خیال رکھنا چاہیے۔