نیو یارک (ڈیلی اردو/بی بی سی) کمیٹی ٹو پروٹیکٹ جرنلسٹ نامی تنظیم کے مطابق اسرائیل اور حماس کے درمیان تنازع کے دوران اب تک 31 صحافی ہلاک ہو چکے ہیں جن میں 26 فلسطینی اور چار اسرائیلی صحافی ہیں۔
ان کے علاوہ ایک لبنانی صحافی بھی ہلاک ہوا ہے جبکہ آٹھ صحافی زخمی ہوئے ہیں۔ کمیٹی کے مطابق نو صحافی لاپتہ یا حراست میں ہیں۔
سوموار کو جاری ہونے والے ایک بیان میں کمیٹی نے کہا کہ غزہ میں صحافیوں کو اسرائیلی بمباری اور زمینی حملے کے پیش نظر شدید خطرات کا سامنا ہے۔
ہلاک ہونے والے صحافیوں میں رشدی سراج نامی فلسطینی فلم ساز اور عالمی خبر رساں ادارے روئٹرز کے ویڈیو گرافر اعصام عبداللہ بھی شامل ہیں۔
کمیٹی کے مطابق اعصام لبنان کی سرحد کے قریب اسرائیل کی جانب سے ہونے والی بمباری کے نتیجے میں ہلاک ہوئے۔
اسرائیلی فوج نے کہا ہے کہ وہ اس معاملے پر تفتیش کر رہی ہے۔ اسرائیلی فوج نے روئٹرز اور اے ایف پی کو بتایا ہے کہ وہ غزہ میں ان خبر رساں اداروں سے منسلک صحافیوں کی حفاظت کی ضمانت نہیں دے سکتی۔
واضح رہے کہ حماس نے سات اکتوبر کو اسرائیل پر زمینی و فضائی راستوں سے حملہ کر کے لگ بھگ 1400 افراد کو ہلاک اور 200 سے زیادہ کو یرغمال بنا کر غزہ منتقل کر دیا تھا۔
اس حملے کے جواب میں اسرائیل کی کارروائیوں میں اب تک حماس کی زیر انتظام وزراتِ صحت کے مطابق آٹھ ہزار افراد ہلاک ہو چکے ہیں جن میں تین ہزار سے زائد بچے شامل ہیں۔
اقوامِ متحدہ کے حکام کے مطابق غزہ کی لگ بھگ 23 لاکھ آبادی میں سے 14 لاکھ سے زیادہ افراد بے گھر ہو گئے ہیں۔
اسرائیل حماس جنگ کو روکنے کے لیے اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل کی جانب سے کی جانے والی ابتدائی تین کوششیں ناکام رہی ہیں۔
روس، برازیل اور امریکہ کی جانب سے پیش کردہ قراردادوں پر سلامتی کونسل کے مستقل ارکان کے ویٹو کی وجہ سے اب تک کونسل کسی حتمی نتیجے تک نہیں پہنچ سکی ہے۔
واضح رہے کہ امریکہ حماس کو اکتوبر 1997 میں دہشت گرد تنظیم قرار دے چکا ہے۔اسی طرح کینیڈا نے 2002، یورپی یونین نے 2003 اور جاپان نے 2005 میں اسے کالعدم تنظیم قرار دیا تھا۔
اسرائیل کے ساتھ ساتھ برطانیہ اور آسٹریلیا بھی اسے دہشت گرد تنظیم قرار دے چکے ہیں۔