غزہ (ڈیلی اردو/بی بی سی) غزہ میں وزارتِ صحت کا کہنا ہے کہ علاقے میں ایک ماہ قبل شروع ہونے والی اسرائیلی بمباری سے ہلاک ہونے والے افراد کی تعداد 10,328 سے بڑھ گئی ہے۔
حکام کے مطابق مرنے والوں میں چار ہزار ایک سو سے زیادہ بچے شامل ہیں۔ 2007 میں حماس کی جانب سے غزہ کا کنٹرول سنبھالنے کے بعد اسرائیلی بمباری سے ہونے والی یہ سب سے زیادہ ہلاکتیں ہیں۔
بعض سیاست دانوں نے غزہ کی وزارت صحت کے اعداد و شمار کی درستگی پر سوال اٹھائے ہیں تاہم عالمی ادارہ صحت نے خیال ظاہر کیا ہے کہ اعداد و شمار قابل اعتماد ہیں۔
اسرائیل نے 7 اکتوبر 2023 کو حماس کے عسکریت پسندوں کی جانب سے اسرائیلی علاقوں میں داخل ہو کر 1400 افراد کو ہلاک کرنے اور 200 سے زیادہ کو یرغمالی بنائے جانے کے طوفان الاقصیٰ آپریشن کے بعد غزہ کو نشانہ بنانا شروع کیا تھا۔
اسرائیل نے اب تک جنگ بندی کی عالمی درخواستوں کو مسترد کیا ہے اور کہا ہے کہ وہ حماس کے انفراسٹرکچر اور اس کے عسکریت پسندوں کو ختم کر رہا ہے تاکہ وہ مستقبل میں اسرائیل کے لیے خطرہ نہ بن سکے۔ اسرائیلی بمباری سے شمالی غزہ کے علاوہ جنوبی غزہ کے متعدد علاقے تباہ ہوئے ہیں۔
بین الاقوامی امداد کے 70 ٹرک آج رفح کراسنگ کے ذریعے غزہ میں داخل ہوئے
غیر ملکی شہریوں کا ایک اور گروپ منگل کو غزہ سے رفح کراسنگ کے ذریعے مصر جائے گا۔ جنرل اتھارٹی فار کراسنگ اینڈ بارڈرز کی طرف سے شائع کردہ ایک نئی فہرست میں دو برطانوی شہریوں سمیت تقریباً 600 غیرملکی پاسپورٹ ہولڈرز شامل ہیں۔
اس فہرست میں جرمنی، رومانیہ، فرانس، فلپائن، یوکرین، کینیڈا اور مالدووا کے شہری بھی شامل ہیں۔
رفح کراسنگ تین ہفتے سے زیادہ بند رہنے کے بعد یکم نومبر کو کچھ غیر ملکی پاسپورٹ رکھنے والوں اور زخمی فلسطینیوں کے لیے کھول دی گئی۔
یہ سنیچر کو دوبارہ بند ہوئی جس کے بعد پیر کو اسے دوبارہ کھول دیا گیا۔
اسرائیلی وزارتِ دفاع کے مطابق بین الاقوامی امداد کے 70 ٹرک آج رفح کراسنگ کے ذریعے غزہ میں داخل ہوئے جن میں طبی سامان اور کھانے پینے کی اشیا موجود تھیں اور ان کا معائنہ کرنے کے بعد انھیں غزہ میں داخل ہونے دیا گیا۔
اقوامِ متحدہ کہنا ہے کہ غزہ میں جنگ سے قبل روزانہ 500 ٹرک داخل ہوتے تھے اور 12 لاکھ لوگ اس امداد پر زندگی گزار رہے ہیں۔
شمالی غزہ سے جنوب کی جانب جانے کے لیے ’محفوظ راستہ‘ چند گھنٹے کے لیے کھل گیا
اسرائیلی فوج کے ایک ترجمان کا کہنا ہے کہ ان کی فوج ایک بار پھر شہریوں کو غزہ کے شمال سے جنوب کی طرف جانے کی اجازت دے رہی ہے۔ سوشل میڈیا ویب سائٹ ایکس پر پیغام میں ترجمان کا کہنا تھا کہ اسرائیلی فوج نے مقامی وقت کے مطابق صبح دس بجے سے دوپہر دو بجے کے درمیان صلاح الدین روڈ پر سفر کی اجازت دی ہے۔
ترجمان نے کہا ہے کہ ’اپنے تحفظ کے لیے، وادی غزہ سے دور جنوب کی طرف جانے کے لیے یہ موقع استعمال کریں‘۔ انھوں نے مزید کہا کہ ’بہت سے لوگ‘ پہلے ہی یہ راستہ استعمال کر رہے ہیں۔
اسرائیلی فوج نے پہلی مرتبہ 13 اکتوبر کو غزہ کے شمالی علاقے سے لوگوں کو جنوب کی طرف جانے کے لیے کہا تھا۔