روس کا یوکرین پر حملہ: نیٹو نے سرد جنگ سے متعلق ایک اہم معاہدے کو معطل کر دیا

برسلز (ڈیلی اردو/اے پی/رائٹرز) اس معاہدے کا مقصد یورپ میں سرحدوں پر فوجیوں کی تعیناتی کم کر کے سرد جنگ کے حریفوں کے درمیان کشیدگی کو کم کرنا تھا۔ نیٹو کا کہنا ہے کہ روس اس سے الگ ہو چکا ہے، جبکہ یوکرین پر حملے نے معاہدے کو ‘غیر پائیدار’ کر دیا ہے۔

منگل کے روز نیٹو نے اعلان کیا کہ چونکہ روس سرد جنگ کے دور کے سکیورٹی معاہدے سے باضابطہ طور پر دستبردار ہو گیا ہے، اس لیے وہ بھی اس معاہدے سے متعلق اپنی کارروائی کو معطل کر رہا ہے۔

فروری سن 2022 میں ماسکو کی جانب سے یوکرین پر حملے کے بعد سے نیٹو اور روس کے درمیان بڑھتی ہوئی کشیدگی کے دوران تناؤ کا یہ ایک اور تازہ ترین واقعہ ہے۔

یورپ میں روایتی مسلح افواج سے متعلق معاہدے ‘کنونشنل آرمڈ فورسز ان یورپ’ (سی ایف ای) پر سن 1990 میں دستخط کیے گئے اور پھر دو سال بعد اس کی توثیق کی گئی تھی۔ اس معاہدے کی رو سے سرد جنگ کے حریفوں کو باہمی سرحدوں کے قریب فوجی دستوں کی تعیناتی اور عسکری ساز و سامان کی تعمیر سے روکنے کی کوشش کی گئی۔

روس نے پہلے سن 2007 میں اس معاہدے میں اپنی شرکت کو معطل کر دیا تھا اور پھر سن 2015 میں مکمل طور پر اس سے دستبردار ہونے کے اپنے ارادے کا اعلان کیا تھا۔

نیٹو نے معاہدہ کیوں معطل کر دیا؟

نیٹو نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ ”ایسی صورت حال جس میں اتحادی ریاستیں معاہدے کی پاسداری کرتی ہوں، اور روس اس پر عمل نہ کرے، تو یہ غیر پائیدار ثابت ہو گا۔”

نیٹونے مزید کہا کہ اس کے ارکان اس ایکٹ میں اپنی شرکت کو ”جب تک ضروری ہو” روک دیں گے۔ واضح رہے کہ نیٹو کے 31 ارکان کی اکثریت نے اسی ایف ای معاہدے پر دستخط کر رکھے ہیں۔

بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ یوکرین پر روس کا حملہ اور اس کے خلاف جاری اس کی جاری جنگ سی ایف ای معاہدے کے مقصد کے خلاف ہے۔

گرچہ یوکرین ابھی تک نیٹو کا رکن نہیں ہے، تاہم پولینڈ، رومانیہ، ہنگری اور سلوواکیہ جیسے کئی پڑوسی ممالک اس فوجی اتحاد میں شامل ہیں۔

نیٹو کے بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ اس کے ارکان اب بھی ”فوجی خطرے کو کم کرنے، اور غلط فہمیوں اور تنازعات کے ازالے کے لیے پرعزم ہیں۔

روس کا رد عمل کیا رہا؟

اس سے پہلے منگل کے روز ہی روس کی وزارت خارجہ نے اعلان کیا اس کے ساتھ ہی سی ایف ای سے دستبرداری کا باقاعدہ طریقہ کار مکمل ہو گیا ہے۔

وزارت نے ایک بیان میں کہا، ”اس طرح بین الاقوامی قانونی دستاویز، جس کی توثیق ہمارے ملک نے سن 2007 میں معطل کر دی تھی، آخر کار ہمارے لیے ایک تاریخ بن گئی۔”

روس نے مزید کہا کہ امریکہ کے اقدامات کے ساتھ ہی نیٹو کے ارکان کی توسیع کی کوششیں بھی ماسکو کے معاہدے سے نکلنے کی ذمہ دار ہیں۔

روس کی وزارت خارجہ نے کہا کہ ”سی ایف ای معاہدہ اپنی اصل شکل میں اب حقیقت سے رابطہ کھو چکا ہے۔”

اس سال مئی میں روسی صدر ولادیمیر پوٹن نے ایک حکم نامے پر دستخط کیے تھے، جس میں اس معاہدے کی مذمت کی گئی تھی۔ اس پر نیٹو کی جانب سے پوٹن کی شدید مذمت کی گئی تھی۔

سن 2022 میں یوکرین پر روسی حملے اور جنگ نے امریکہ اور روس کے درمیان تعلقات کو اس نچلی ترین سطح پر پہنچا دیا، جو سرد جنگ کے بعد سے نہیں دیکھی گئی تھی۔

اپنا تبصرہ بھیجیں