چین اور پاکستان کی سب سے بڑی مشترکہ بحری مشق شروع

بیجنگ + اسلام آباد (ڈیلی اردو/ڈی پی اے) بحری سلامتی کو لاحق خطرات کا مشترکہ جواب دینے کے مقصد سے شمالی بحیرہ عرب کے پانیوں اور فضائی حدود میں نو دنوں تک چلنے والی اس مشترکہ مشق کو دونوں ملکوں کی اب تک کی سب سے بڑی بحری مشق قرار دیا جا رہا ہے۔

چین اور پاکستان کے بحری افواج کے درمیان اب تک کی سب سے بڑی مشترکہ مشق پاکستان میں ہو رہی ہے۔ ہفتے کے روز کراچی نیول ڈاک یارڈ میں ایک افتتاحی تقریب کے ساتھ “سی گارڈین۔3 “نامی اس مشترکہ مشق کا آغاز ہوا، جو نو دنوں تک چلے گی۔

ماہرین کے مطابق یہ مشق اس لحاظ سے کافی اہمیت کی حامل ہے کہ دونوں ممالک مشترکہ طورپر اسٹریٹجک بحری راستوں کے ساتھ ساتھ علاقائی امن و استحکام کے تحفظ کے لیے اپنی اپنی صلاحیتوں میں اضافہ کررہے ہیں۔

چین کے سرکاری میڈیا سی سی ٹی وی کے مطابق چینی پیپلز لبریشن آرمی (پی ایل اے) کی بحریہ اس مشق میں 052D ٹائپ گائیڈیڈ میزائل شکن زیبو، 054A گائیڈیڈ میزائل شک ژنگہو اور لنیائی کا استعمال کر رہی ہے۔ پاکستانی میڈیا کے مطابق روایتی حملہ کرنے والا ایک آبدوز اور آبدوز کی معاونت کرنے والا جہاز کے علاوہ میرین کور کا دستہ بھی اس مشق میں شامل ہے۔

سی سی ٹی وی نے بتایا کہ یہ سی گارڈین مشقوں کا تیسرا اور سب سے بڑا ایڈیشن ہے۔ پہلا ایڈیشن 2020 میں شمالی بحیرہ عرب کے پانیوں میں منعقد ہوا تھا جب کہ دوسرا ایڈیشن 2022 میں شنگھائی کے پانیوں میں منعقد ہوا تھا۔

مشترکہ بحری مشق کا مقصد

اس 9 روزہ مشترکہ بحری مشق کا اہتمام شمالی بحیرہ عرب کے پانیوں اور فضائی حدود میں بحری سلامتی کے خطرات کا مشترکہ طورپر جواب دینے کے لیے تربیتی کورسز کے خاطر کیا گیا ہے۔

اس میں فارمیشن مینورونگ، وی بی ایس ایس (وزٹ، بورڈ، سرچ اور سیزر)، ہیلی کاپٹر کراس ڈیک لینڈنگ، مشترکہ تلاشی اور بچاو، مشترکہ آبدوز شکن اور گن شوٹنگ کے علاوہ پیشہ ورانہ تبادلے اور باہمی دورے شامل ہیں۔

پی ایل اے نیوی بیس کے کمانڈر اور چین کی جانب سے مشق کے جنرل ڈائریکٹر ریئر ایڈمرل لیانگ یانگ نے کہا، ”یہ مشق تمام طرح کے حالات میں اسٹریٹجک تعاون پر مبنی شراکت داری کو بڑھانے، دفاعی تعاون کو فروغ دینے اور پیشہ ورانہ تعاون کو گہرا کرنے کے لیے وقف ہے۔”

لیانگ نے مزید کہا کہ انہیں امید ہے کہ دونوں بحری افواج بحری سلامتی کے خطرات سے نمٹنے اور بحری امن کے تحفظ میں اپنی مشترکہ آپریشنل صلاحیتوں کو مزید بڑھا سکتی ہیں۔

پاک بحریہ کے چیف آف نیول اسٹاف ایڈمرل ایم امجد خان نیازی نے چین کی حکمراں کمیونسٹ پارٹی کے ترجمان ‘گلوبل ٹائمز’ کو اس سال کے اوائل میں ایک خصوصی انٹرویو میں بتایا تھا کہ سی گارڈین مشقوں کا مقصد انٹر آپریبلٹی کو فروغ دینا اور جدید روایتی اور غیر روایتی سکیورٹی خطرات کے حوالے سے پیشہ ورانہ تجربات کو ایک دوسرے سے بانٹنا ہے۔

چین اور پاکستان کی بحریہ کے درمیان مشترکہ مشقوں کے علاوہ بھی دیگر شعبوں میں باہمی شراکت داری میں اضافہ ہوا ہے۔ ان میں اعلیٰ سطحی دورے، ماہرین کے خطاب، تربیتی تبادلے اور سازو سامان کے متعلق تعاون شامل ہیں۔

ماہرین کا خیال ہے کہ پاکستانی بحریہ اور پی ایل اے کی بحریہ کے درمیان مستقبل میں مزید گہرے تعاون کے امکانات ہیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں