واشنگٹن (ڈیلی اردو) امریکا کی جانب سے روس اور ایران کے تعلقات کے بارے میں خبردار کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ اپنے دفاعی تعاون کو مضبوط بنانے کے لیے کام کر رہے ہیں۔
امریکا کا دعویٰ ہے کہ تہران ماسکو کے ساتھ الابوگا میں ڈرون تیار کرنے کے لیے تعاون کر رہا ہے، اس کے علاوہ اسے ڈرون فراہم بھی کیے جا رہے ہیں۔
ایک تحقیقی ادارے نے پیر کے روز اعلان کیا کہ سیٹلائٹ تصاویر نے روس میں ایک فیکٹری کی تعمیر میں پیشرفت ظاہر کی ہے جو بڑی مقدار میں ایرانی ڈیزائن کردہ ڈرون تیار کرے گی۔ ان ڈرونز کو ماسکو یوکرین کی توانائی کی تنصیبات کو نشانہ بنانے کے لیے استعمال کرے گا۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ستمبر کے وسط میں لی گئی سیٹلائٹ تصاویر سے ظاہر ہوتا ہے کہ فیکٹری میں نئی تعمیر کا تعلق “براہ راست” ایک عمارت کے لیک ہونے والے بلیو پرنٹ سے ہے جو کہ دیگر لیک ہونے والی دستاویزات کے مطابق بڑے پیمانے پر ایرانی شاہد 136 ڈرون تیار کرنے کے لیے استعمال کیے جائیں گے۔اس میں ایرانی مینوفیکچرنگ آپریشنز کو بہتر بنانا اور بالآخر ڈرون کی صلاحیتوں کو بڑھانا بھی شامل ہے۔
رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ ایک سیٹلائٹ امیج میں دیگر عمارتوں کی تعمیر اور چوکیوں کے ساتھ ایک نیا حفاظتی دائرہ بھی دکھایا گیا ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ موسم سرما کے قریب آتے ہی روس یوکرین میں توانائی کے اہم انفراسٹرکچر کے خلاف شاہد 136 ڈرون کے ساتھ حملوں میں تیزی لائے گا، جس سے شہری آبادی کے لیے حالات زندگی سخت ہو جائیں گے۔
قابل ذکر ہے کہ یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی نے اتوار کو کہا تھا کہ ان کے ملک کو اپنے توانائی کے بنیادی ڈھانچے پر روسی حملوں کا سامنا ہے۔
گذشتہ موسم سرما میں یوکرین میں روسی فوجی آپریشن کے تقریباً 10 ماہ بعد روس نے ایسے حملے کیے جن کے نتیجے میں بجلی کی مسلسل بندش رہی۔ جہاں تک فیکٹری کا تعلق ہے تو یہ جمہوریہ تاتارستان میں ماسکو سے 800 کلومیٹر مشرق میں واقع ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ’جے ایس سی ‘ الابوگا 66 فیصد وفاقی حکومت کی ملکیت ہے، جب کہ تاتارستان کے پاس 34 فیصد ہے۔ جون میں وائٹ ہاؤس کے اعلان کے بعد کہ روس اور ایران اپنے دفاعی تعاون کو مضبوط بنانے کے لیے کام کر رہے ہیں۔
قابل ذکر ہے کہ اس پیش رفت کے باوجود امریکہ یا اس کے اتحادیوں نے انسٹی ٹیوٹ فار سائنس اینڈ انٹرنیشنل سکیورٹی کی رپورٹ کے مطابق فیکٹری کی مالک کمپنی JSC Alabuga یا اس سے منسلک کمپنیوں پر پابندیاں عائد نہیں کیں۔