آرمی چیف کی علما سے ملاقات: ’ریاست کے علاوہ کسی بھی گروہ کی مسلح کارروائی ناقابل قبول ہے‘

اسلام آباد (ڈیلی اردو/بی بی سی) پاکستان کے آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر نے علما کے وفد سے ملاقات میں کہا ہے کہ ریاست کے علاوہ کسی بھی ادارے یا گروہ کا طاقت کا استعمال ناقابل قبول ہے۔

پاکستانی فوج کے شعبہ تعلقات عامہ آئی ایس پی آر کے مطابق آرمی چیف جنرل عاصم منیر سے علمائے کرام و مشائخ نے ملاقات کی ہے، جس میں تمام مکاتب فکر کے سرکردہ علمائے کرام و مشائخ شامل تھے۔

آئی ایس پی آر کے مطابق علما نے متفقہ طور پر انتہا پسندی، دہشت گردی، فرقہ واریت کی مذمت کی اور ملک میں رواداری، امن و استحکام کے لیے سکیورٹی فورسز کی کوششوں کی حمایت کے عزم کا اعادہ کیا۔

آئی ایس پی آر کے مطابق علما نے کہا کہ اسلام امن اور ہم آہنگی کا مذہب ہے، بعض عناصر کی طرف سے مذہب کی مسخ شدہ تشریحات صرف ان کے ذاتی مفادات کے لیے ہیں، جن کا اسلامی تعلیمات سے کوئی تعلق نہیں ہے۔

آرمی چیف نے کہا کہ معاشرے میں خاص طور پر اقلیتوں اور دیگر کمزور طبقوں کے خلاف عدم برداشت اور انتہا پسند رویوں کی کوئی جگہ موجود نہیں ہے۔

آرمی چیف نے گمراہ کن پروپیگنڈے کے خاتمے کے لیے مذہبی علما کے ’پیغام پاکستان‘ فتوے کو سراہا اور آرمی چیف نے گمراہ کن پروپیگنڈے کی تشہیر، تدارک، اندرونی اختلافات کو دور کرنے پر زور دیا۔

آئی ایس پی آر کے مطابق علما نے حکومت کی جانب سے غیرقانونی طور پر مقیم غیرملکیوں کی وطن واپسی کی حمایت کی اور افغان سرزمین سے ہونے والی دہشت گردی پر پاکستان کے موقف اور تحفظات کی مکمل حمایت کی۔

آئی ایس پی آر کے مطابق فورم نے غزہ میں جنگ اور نہتے فلسطینیوں پر مظالم پر بھی غم و غصے کا اظہار کیا، غزہ میں جاری مظالم کو انسانیت کے خلاف جرائم قرار دیا۔

اس موقع پر آرمی چیف نے کہا کہ ریاست کے علاوہ کسی بھی ادارے یا گروہ کا طاقت کا استعمال ناقابل قبول ہے، پاکستان کسی مذہبی، صوبائی، قبائلی، لسانی، نسلی تفریق کے تمام پاکستانیوں کا ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں