لندن (ڈیلی اردو/اے ایف پی/وی او اے) القاعدہ کے سابق سربراہ اُسامہ بن لادن کے ‘امریکہ کے نام خط’ سے متعلق ویڈیوز ‘ٹک ٹاک’ پر بڑے پیمانے پر شیئر ہونے کے بعد غزہ جنگ میں اسرائیل کو حاصل امریکی حمایت کے معاملے پر نئی بحث چھڑ گئی ہے۔
وائٹ ہاؤس نے اُسامہ کے خط سے متعلق مواد کے ‘ٹک ٹاک’ پر ٹرینڈ کرنے پر تنقید کی ہے جب کہ ‘ٹک ٹاک’ نے بھی کہا ہے کہ وہ ایسی پوسٹس ہٹانے کے لیے اقدامات کر رہا ہے۔
دوسری جانب برطانوی اخبار ‘گارڈین’ نے 21 برس قبل شائع ہونے والے اس خط کو اپنی ویب سائٹ سے ہٹا دیا ہے اور اس کی جگہ ایک نیا لنک شامل کر دیا ہے۔
خط میں اُسامہ بن لادن کا یہ دعویٰ شامل تھا کہ نائن الیون کے واقعات امریکہ کی اسرائیل کے لیے مسلسل حمایت کا نتیجہ تھے۔
اُسامہ بن لادن 22 برس قبل نیویارک کے ورلڈ ٹریڈ سینٹر اور پینٹاگان میں دہشت گرد حملوں کے ماسٹر مائنڈ تھے۔ ان حملوں میں تقریباً 3 ہزار افراد جان کی بازی ہار گئے تھے۔
گارڈین نے اپنے ادارتی نوٹ میں کہا ہے کہ “ہماری ویب سائٹ پر شائع ہونے والی ٹرانسکرپٹ کو سیاق و سباق سے ہٹ کر سوشل میڈیا پر بڑے پیمانے پر شیئر کیا گیا تھا۔ اس لیے ہم نے اسے اتارنے کا فیصلہ کیا اور قارئین کو اس نیوز آرٹیکل کا لنک دیا ہے جو اس خط سے جڑے سیاق و سباق کو واضح کرتا ہے۔”
وائٹ ہاؤس کا ردِعمل
وائٹ ہاؤس نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ‘ایکس’ پر اپنے ردِعمل میں کہا ہے کہ “کسی کو بھی اُسامہ بن لادن کے بُرے الفاظ کو اُن 2977 امریکی خاندانوں سے جوڑنے کی اجازت نہیں دی جائے گی جو اب بھی اپنے پیاروں کو کھونے پر غم زدہ ہیں۔”
بیان میں کہا گیا ہے کہ “خاص طور پر ایسے وقت میں تو اس کی بالکل اجازت نہیں دی جا سکتی جب پوری دنیا میں یہودیوں کے خلاف تشدد میں اضافہ ہوا ہے اور انہی سازشی نظریات کی بنیاد پر ہولوکاسٹ کے بعدحماس نے یہودیوں کا بدترین قتلِ عام کیا ہے۔”
.@WhiteHouse statement: "No one should ever insult the 2,977 American families still mourning loved ones by associating themselves with the vile words of Osama bin Laden" https://t.co/B8YxQ26n7J
— Andrew Bates (@AndrewJBates46) November 16, 2023
‘ٹک ٹاک’ بھی ان ایکشن
امریکی ردِعمل کے بعد چینی ویڈیو شیئرنگ ایپ ‘ٹک ٹاک’ نے بھی مذکورہ مواد اپنے پلیٹ فارم سے ہٹانے کا عمل شروع کر دیا ہے۔
ایپ انتظامیہ کا کہنا ہے کہ یہ مواد ہٹانے کے جارحانہ اور مؤثر اقدامات کیے جا رہے ہیں جب کہ اس بات کی تحقیقات بھی کی جا رہی ہیں کہ یہ مواد ‘ٹک ٹاک’ تک کیسے پہنچا۔
اُسامہ بن لادن کا مذکورہ بیان نائن الیون حملوں کے ایک برس بعد جاری کیا گیا تھا جس میں اُنہوں نے مسلم ممالک سے متعلق مغربی ممالک کی پالیسیوں پر اعتراضات اُٹھائے تھے۔ بن لادن نے امریکہ کی اسرائیل کی حمایت اور فلسطینیوں سے متعلق اس کی پالیسی کی بھی مذمت کی تھی۔
اُسامہ بن لادن نے اس خط میں کہا تھا کہ “امریکیوں نے ہمارے خلاف لاکھوں فوجی بھیجے اور ہماری سرزمین پر قبضہ کرنے کے لیے اسرائیلیوں کے ساتھ اتحاد بنایا اور نائن الیون حملے اسی کا ردِعمل تھے۔”
یہ ٹرینڈ کیسے شروع ہوا؟
اس ٹرینڈ کا آغاز منگل کو اس وقت ہوا جب اپنی ٹک ٹاک پروفائل پر ایک کروڑ 20 لاکھ لائیکس رکھنے والی انفلوئنسر نے اس خط سے متعلق ویڈیو شیئر کی۔
انفلوئنسر کا کہنا تھا کہ “اس وقت اپنا کام روکیں اور یہ دو صفحات پر مشتمل تحریر پڑھیں، یہ امریکہ کے نام خط ہے۔ آپ اسے پڑھیں اور بتائیں کہ آپ اب کیا محسوس کر رہے ہیں۔ ”
اُن کا کہنا تھا کہ یہ پڑھنے کے بعد مجھے سب کچھ بے مقصد اور بے معنی لگ رہا ہے اور میں چاہتی ہوں کہ باقی لوگ بھی یہ پڑھ کر شاید ایسا ہی محسوس کریں گے۔”
خبر رساں ادارے ‘اے ایف پی’ کے مطابق یہ خط ٹک ٹاک پر ‘امریکہ کے لیے اُسامہ کا خط’ کے نام سے ٹرینڈ بھی کرتا رہا۔ تاہم ‘ٹک ٹاک’ کا دعویٰ ہے کہ اس سے متعلق ویڈیوز بہت کم ہیں اور اس کے ٹرینڈ کرنے کی رپورٹس بھی غلط ہیں۔
واضح رہے کہ 10 برس تک دنیا کے مطلوب ترین شخص رہنے والے اُسامہ بن لادن کو امریکہ کی اسپیشل فورسز نے پاکستان میں ایک آپریشن کے دوران ہلاک کر دیا تھا۔