چکوال (ڈیلی اردو) چکوال تھانہ صدر کی حدود چوآچوک میں واقع مدرسہ جامع المصطفی میں اپنے ہی معلم کے ہاتھوں 14 کم عمر طلباء جنسی درندگی کا نشانہ بن گئے۔
https://twitter.com/ShabbirTuri/status/1725766528606564386?t=uR4ULdfQdWcvRO_8XgHPvg&s=19
تفصیلات کے مطابق تھانہ صدر کی حدود میں کم عمر طلباء کے ساتھ بدفعلی کا اسکینڈل سامنے آگیا۔ چوآ چوک میں واقع مدرسے میں 2 معلوں نے 14 طلباء کو جنسی درندگی کا نشانہ بنا ڈالا۔ مدرسے میں تدریس کی غرض سے زیر تعلیم طلباء اپنے ہی معلم کے ہاتھوں جنسی استحصال کا شکار ہوگئے۔
گزشتہ شب ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر ہسپتال میں ڈاکٹروں کی طرف سے متاثرہ بچوں کا معائنہ کیا گیا، اس رپورٹ کے شائع ہونے تک ڈاکٹروں کا کہنا تھا کہ تقریباً 8 طلبہ کے معائنے سے معلوم ہوا ہے کہ ان کا جنسی استحصال کیا گیا ہے۔
پولیس کے مطابق تھانہ صدر پولیس نے 14 طلباء کے ساتھ بدفعلی کے الزام پر مقدمہ درج کرلیا۔
مقدمہ اندراج کے بعد پولیس نے چھاپہ مار کر دو معلموں کو گرفتار کرلیا جن کی شناخت انیس اور ذیشان کے نام سے ہوئی ہے۔ ذرائع کے مطابق پولیس نے ملزمان کو تفتیش کیلیے نامعلوم مقام پر منتقل کردیا۔
ایف آئی آر میں مدعی نے مؤقف اختیار کیا کہ میرے بچے سمیت مدرسے میں پڑھنے والے 14 طلبا کو دو قاریوں انیس اور ذیشان نے متعدد بار زیادتی کا نشانہ بنایا۔ متاثر ہونے والے بچوں کی عمریں 9 سے 14 سال کے درمیان ہیں۔
مدعی مقدمہ نے مؤقف اختیار کیا کہ قاری بچوں کو زیادتی کا نشانہ بنانے کے بعد انہیں چاقو سے ڈراتے اور چھری کی نوک سے جسم پر Z کا نشان بناتے تھے۔
ڈی پی او کیپٹن (ر) واحد محمود کے مطابق ایک ملزم کو جاتلی جبکہ دوسرے کو میانوالی سے گرفتار کیا گیا۔ متاثرہ طلباء کا میڈیکل کروایا جارہاہے۔
ادھر ترجمان مدرسہ کا کہنا ہے کہ 10 نومبر کو 2 بچوں نے مدرسے کے ایڈمن آفس میں شکایت کی تھی۔
انہوں نے بتایا کہ بچوں کے والدین نے 2 اساتذہ کی جانب سے بچوں پر تشدد اور زیادتی کی شکایت کی۔
ترجمان کا کہنا تھا کہ مدرسے کی سی سی ٹی وی ویڈیوز کو انتظامیہ نے دیکھا، ان میں بچوں کے ساتھ تشدد اور زیادتی دیکھی جاسکتی ہے۔
انہوں نے بتایا کہ والدین نے دونوں اساتذہ کے حوالے سے فیصلہ مدرسے کی انتظامیہ پر چھوڑا۔ مدرسہ انتظامیہ نے دونوں اساتذہ کو 11 نومبر کو فارغ کردیا۔
چکوال کے ایک مدرسے میں اساتذہ کی جانب سے طالب علموں کے ساتھ مبینہ زیادتی کے کیس کے ملزمان کو جوڈیشل مجسٹریٹ کی عدالت نے چار روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کردیا۔
تفتیشی افسر تھانا صدر نے دونوں ملزمان حافظ انیس اور حافظ ذیشان کے 5 روزہ جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی گئی تھی۔
تفتیشی افسر کا کہنا تھا کہ پولیس نے ملزمان کا ڈی این اے میچ کروانا ہے۔ مدرسے کی سی سی ٹی وی ویڈیو کا فارنزک بھی کروانا ہے۔
جوڈیشل مجسٹریٹ کی عدالت نے پولیس کو دونوں ملزمان کو 23 نومبر کو دوبارہ عدالت میں پیش کرنے کا حکم دے دیا۔