طالبان نمائندے کا کولون کی مسجد میں خطاب، جرمنی میں غم و غصہ

برلن (ڈیلی اردو/ڈی پی اے/کے این اے) افغانستان میں حکمران طالبان حکومت کے ایک نمائندے کے کولون کی ایک مسجد میں خطاب پر جرمنی میں غم و غصے کا اظہار کیا جا رہا ہے۔ جرمن وزارت خارجہ نے اس واقعے کی مذمت کی ہے۔

طالبان کے ایک نمائندے کی جرمن شہر کولون کی ایک مسجد میں موجودگی نے ملک میں غم و غصے کی لہر دوڑا دی ہے۔ سوشل میڈیا پر جاری ہونے والی ویڈیوز میں افغانستان کی وزارت خوراک و ادویات کے ڈائریکٹر عبدالباری عمر کو مسجد میں خطاب کرتے دیکھا جا سکتا ہے۔ یہ ویڈیوز جمعرات 16 نومبر کو وہاں ہونے والے ایک ایونٹ کے موقع پر بنائی گئیں۔

جرمن وزارت خارجہ کے مطابق اسے عبدالباری کے دورے کے بارے میں آگاہ نہیں کیا گیا تھا اور نہ ہی اس نے ان کا ویزہ جاری کیا ہے۔ سوشل میڈیا پر جاری بیان میں کہا گیا ہے، ”ہم طالبان کے ترجمان عبدالباری عمر کی کولون میں موجودگی کی مذمت کرتے ہیں۔‘‘ بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ وزارت داخلہ کے حکام اور دیگر پارٹنر کے تعاون سے اس معاملے کے حوالے سے دیگر اقدامات پر غور کیا جا رہا ہے۔

جرمنی کی وفاقی وزیر داخلہ نینسی فیزر نے بھی اس واقعے کی مذمت کی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ جرمنی میں کسی کو بھی اس بات کی اجازت نہیں کہ وہ شدت پسند افراد کو اسٹیج فراہم کرے۔ اس بارے میں ان کا مزید کہنا تھا، ”ہم افغانستان سے بہت سے مہاجرین کا طالبان سے تحفظ کرتے ہیں… ان کے نمائندگان کا یہاں کوئی لینا دینا نہیں۔‘‘

عبدالباری عمر نے کولون شہر کے شمالی علاقے کوروائلر میں ایک مسجد میں منعقدہ ایونٹ میں شرکت کی۔ اس مسجد کی منتظم تنظیم دِتِب (DITIB) کا کہنا ہے کہ اس نے ایک افغان ثقافتی تنظیم کو ایک مذہبی ایونٹ کے انعقاد کی اجازت دی تھی۔

دتب کی مقامی برانچ کی جانب سے مزید کہا گیا ہے، ”طے شدہ معاہدے کے برخلاف یہ ایک سیاسی ایونٹ بن گیا جس میں ایک ایسے شخص کو خطاب کے لیے بلایا گیا جس کے بارے میں ہم نہیں جانتے تھے۔‘‘

تنظیم کی طرف سے اس بات پر مایوسی کا اظہار کیا گیا ہے کہ اس کے بھروسے کو غلط استعمال کیا گیا۔

خیال رہے کہ جرمنی آمد سے قبل عبدالباری عمر نیدرلینڈز میں تھے جہاں انہوں نے دی ہیگ میں منعقدہ عالمی ادارہ صحت کی ایک کانفرنس میں شرکت کی۔

Share on Social

اپنا تبصرہ بھیجیں