سیول(ڈیلی اردو/رائٹرز/اے ایف پی/ڈی پی اے) شمالی کوریا نے سیٹلائٹ تجربے کے لیے بیلسٹک میزائل ٹیکنالوجی کا استعمال کیا، جس کی اقوام متحدہ اور امریکہ نے مذمت کی ہے۔ ادھر جاپان نے سیٹلائٹ سے متعلق شمالی کوریا کے دعوے کے بارے میں شکوک کا اظہار کیا ہے۔
شمالی کوریا کی طرف سے جاسوس عسکری سیٹلائٹ تجربے کے بعد جنوبی کوریا نے اس ہمسایہ ریاست کے ساتھ ایک فوجی معاہدے کو جزوی طور پر معطل کرتے ہوئے فضائی سرحدی نگرانی کی کارروائیاں دوبارہ شروع کر دی ہیں۔
سیئول نے یہ اعلان بدھ کے روز ان خبروں کے بعد کیا، جس میں کہا گیا تھا کہ پیونگ یانگ نے عسکری نوعیت کی ایک جاسوس سیٹلائٹ کو کامیابی سے لانچ کر دیا ہے۔
جنوبی کوریا کے ایک سرکاری ترجمان نے خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کو بتایا کہ فوجی معاہدہ جزوی طور پر معطل کر دیا گیا ہے۔ ان کا کہنا تھا، “باقی کا طریقہ کار وزارت دفاع کے لیے ہے کہ وہ اس بارے میں شمالی کوریا کو مطلع کرے۔ لیکن چونکہ شمالی کوریا کے ساتھ مواصلاتی رابطے منقطع ہو چکے ہیں، اس لیے وزارت دفاع اس کا صرف اعلان کرے گی۔”
سیٹلائٹ کا کامیاب تجربہ
اس سے پہلے شمالی کوریا کی سرکاری خبر رساں ایجنسی کے سی این اے نے اطلاع دی تھی کہ منگل کے روز سیٹلائٹ لے جانے والا ایک راکٹ شمالی فیونگان صوبے سے روانہ ہوا اور “درست طریقے سے جاسوس سیٹلائٹ ‘مالگیونگ-1’ کو اپنے مدار میں پہنچا دیا۔”
سرکاری میڈیا کے مطابق شمالی کوریا کے رہنما کم جونگ اُن نے اس لانچ کا بذات خود مشاہدہ کیا۔ واضح رہے کہ سیٹلائٹ کو مدار میں کامیابی سے بھیجنے کی شمالی کوریا کی پہلی دو کوششیں اس برس کے اوائل میں ناکام ہو گئی تھیں، جس کے بعد اس کامیابی کا اعلان کیا گیا ہے۔
شمالی کوریا نے اس کے لیے ایسی بیلسٹک میزائل ٹیکنالوجی کا استعمال کیا، جس کے لیے اس پر پابندی ہے۔ اسی لیے اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انٹونیو گوٹیرش نے اس کی مذمت کی ہے۔ امریکہ نے بھی اسے اقوام متحدہ کی پابندیوں کی “ڈھٹائی سے خلاف ورزی” قرار دیا۔
جاپان کا سیٹلائٹ کی کامیابی پر شک
اس دوران جاپان نے شمالی کوریا کی سیٹلائٹ کے کامیابی سے مدار میں گردش کرنے کے دعوے کے بارے میں بے یقینی کا اظہار کیا ہے اور کہا ہے کہ وہ اس لانچ کا “فی الحال تجزیہ” کر رہا ہے۔
جاپانی حکومت کے ایک ترجمان ہیروکازو ماتسونو نے کہا کہ فی الوقت (جاپانی) حکومت اس بات کی تصدیق نہیں کر سکتی کہ آیا سیٹلائٹ زمین کے گرد مدار میں داخل ہو پایا ہے یا نہیں۔
منگل کی شام کو لانچ کے کچھ دیر بعد ہی جاپان نے جنوب میں اوکیناوا میں اپنے باشندوں کے انخلاء کے لیے الرٹ جاری کیا تھا، تاہم بعد میں اسے واپس لے لیا گیا۔
دریں اثنا جوہری طاقت سے چلنے والی امریکی آبدوز ایس ایس این سانتا فے جنوبی کوریا کے جزیرہ جیجو میں لنگر انداز ہوئی ہے، جو خطے میں بڑھتی ہوئی علاقائی کشیدگی کی عکاسی کرتی ہے۔