کوئٹہ (ڈیلی اردو) وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال خان کی زیرصدارت مختلف محکموں میں خالی اسامیوں پر بھرتی کے عمل کا جائزہ لینے کے لئے منعقدہ اجلاس میں حکومت بلوچستان کی ریکروٹمنٹ پالیسی میں ترامیم کے ذریعہ اسے موجودہ دور کے تقاضوں سے ہم آہنگ کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
صوبائی وزراء نوابزدہ طارق مگسی، سردار عبدالرحمن کھیتران اور میر محمد خان لہڑی کے علاوہ متعلقہ محکموں کے سیکریٹریز اجلاس میں شریک تھے، ریکروٹمنٹ پالیسی میں ترامیم کا مقصد ضلع کی سطح پر ایک تا 15 گریڈکی خالی اسامیوں پر اسی ضلع کے امیدواروں کو روزگار کے مواقعوں کی فراہمی ہے۔
اجلاس میں تقریباً تیس سال قبل بنائی گئی ریکروٹمنٹ پالیسی میں ترامیم کے لئے سیکریٹری ایس اینڈ جی اے ڈی، سیکریٹری فنانس اور سیکریٹری قانون پر مشتمل کمیٹی کو دو دن کے اندر سفارشات کو حتمی شکل دینے کی ہدایت کی گئی۔
اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ ترامیم کی روشنی میں بھرتی کے عمل کا فوری آغاز کردیا جائے گا اور تمام محکمے خالی اسامیوں کے لئے مشتہر کئے گئے اشتہارات میں ضلع کے مطابق اسامیوں کی تفصیلات دیں گے تاکہ ہر ضلع کے امیدوار اپنے اپنے ضلع کی خالی اسامیوں پر بھرتی کی درخواست دے سکیں جبکہ ڈویژنل سطح کی اسامیوں میں اس ڈویژن کے ضلعوں کاکوٹہ مقرر کیا جائے گا۔
علاوہ ازیں معذور افراد کے لئے مختص اسامیوں کو علیحدہ سے مشتہر کیا جائے گا، اشتہارات میں عمر کی بالائی حد جو کہ 43سال مقرر کی گئی ہے کو واضح طور پر شامل کیا جائے گا، اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعلیٰ نے کہا کہ حالیہ مردم شماری کے مطابق ضلعوں کی آبادی میں اضافہ ہوا ہے جبکہ بعض دیگر عوامل بھی ریکروٹمنٹ پالیسی اور زونل کوٹے میں ترامیم کے متقاضی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ شرح خواندگی اور پڑھے لکھے نوجوانوں کی تعداد میں اضافہ سے بھرتی کے عمل میں مقابلے کا رحجان بڑھے گالہٰذا بھرتیوں میں میرٹ اور شفافیت کو ہرصورت یقینی بنانے کی ضرورت ہے، ہم کسی اہل امیدوار کی حق تلفی کرکے بددعائیں نہیں لیں گے۔
وزیراعلیٰ نے کہا کہ ضلعی سطح پر بھرتیوں سے امیدواروں کو اپنے ہی ضلع میں درخواست جمع کرانے اور ٹیسٹ انٹرویو دینے کی سہولت ملے گی اور انہیں کوئٹہ آنے کے اخراجات برداشت نہیں کرنا پڑیں گے۔
وزیراعلیٰ نے کہا کہ اسامیاں محکموں اور علاقوں کی ضروریات کو سامنے رکھتے ہوئے تخلیق کی جائیں، بالخصوص طب، آئی ٹی، انجینئرنگ، تعلیم، لائیواسٹاک اور زراعت کے شعبوں میں ریسرچ کی بنیاد پر بھی اسامیاں پیدا کی جائیں تاکہ ان شعبوں کو جدید خطوط پر استوار کیا جاسکے۔
وزیراعلیٰ نے اس موقع پر رولز آف بزنس میں ترمیم کے ذریعہ اقلیتی امور کے علیحدہ محکمے کے قیام کی سمری تیار کرنے کی ہدایت کی جبکہ انہوں نے محکمہ ترقی خواتین میں توسیع کے لئے بھی اقدامات کرنے اور مطلوبہ وسائل فراہم کرنے کی ہدایت کی۔
دریں اثناء وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال خان نے کہا ہے کہ بلوچستان میں سیاحت کے شعبہ میں سرمایہ کاری کے بے پناہ امکانات ہیں، بالخصوص صوبے کے جنوب میں ساحلی علاقوں اور شمال میں پہاڑی علاقوں میں سیاحت کے شعبہ میں نجی شعبہ اور بیرونی سرمایہ کار سرمایہ کاری کرسکتے ہیں۔
صوبائی حکومت سیاحت کے فروغ اور شہری ترقی کے شعبہ میں ترکی کے تجربات سے استفادہ کرے گی، ان خیالات کا اظہار انہوں نے ترکی کے قونصل جنرل مسٹر تولگا یوکاک (Mr.Tolga Ucak) سے بات چیت کرتے ہوئے کیا جنہوں نے بدھ کے روز ان سے یہاں ملاقات کی۔
ملاقات کے دوران بلوچستان اور ترکی کے درمیان مختلف شعبوں میں باہمی تعاون اور سرمایہ کاری کے فروغ سے متعلق امور پر تبادلہ خیال کیا گیا، سینیٹر میر سرفراز بگٹی اور وزیراعلیٰ کے کوآرڈینیٹر آغا شکیل درانی بھی اس موقع پر موجود تھے، ملاقات میں اس بات سے اتفاق کیا گیا کہ ترک سرمایہ کاروں کے بلوچستان کے دوروں کے ذریعہ مختلف شعبوں میں سرمایہ کاری کو فروغ دیا جاسکتا ہے جبکہ سیاحت پر مشتمل مشترکہ فلم سازی پبلک ڈپلومیسی اور سیاحت کے فروغ میں کارآمد ثابت ہوسکتی ہے۔
وزیراعلیٰ نے کہا کہ پاکستان اور ترکی کے درمیان مذہب، اسلامی تاریخ اور تہذیب وثقافت پر مشتمل دیرینہ اور دوستانہ تعلقات موجود ہیں جنہیں معاشی بنیاد پر مزید مستحکم کیا جاسکتا ہے، وزیراعلیٰ نے ترکی اور بلوچستان کی یونیورسٹیوں کے درمیان یوتھ ایکسچینج پروگرام اور صوبے کی یونیورسٹیوں میں ترکی لینگویج کلاسز کی تجویز پیش کی۔
انہوں نے بلوچستان کے مختلف شعبوں کی ترقی کے لئے ترکی کے تعاون کے حصول کی خواہش کا اظہار بھی کیا، ترکی کے قونصل جنرل نے وزیراعلیٰ کے موقف کی تائید کرتے ہوئے کہا کہ ترکی اور پاکستان کے عوام اور حکومتوں کے درمیان دل کے رشتے موجود ہیں اور ترکی پاکستان کے ساتھ اپنے تعلقات کو بہت زیادہ اہمیت دیتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ملک کے دیگر حصوں کی طرح بلوچستان میں بھی پاک ترک معارف فاؤنڈیشن کے اسکول قائم ہیں جہاں بچوں کو معیاری تعلیم فراہم کی جارہی ہے، انہوں نے یقین دلایا کہ ترکی کے سرمایہ کاروں کو بلوچستان میں سرمایہ کاری کی جانب راغب کیا جائے گا۔