ماسکو (ڈیلی اردو/رائٹرز/ڈی پی اے) روس کی سرکاری نیوز ایجنسی کے مطابق صدر ولادیمیر پوٹن کے اس غیر معمولی دورے کے دوران تیل کی قیمتوں کے علاوہ یوکرین اور غزہ میں جاری تنازعات پر بھی بات چیت ہو گی۔
پوٹن کا یہ دورہ ایک ایسے وقت پر ہو رہا ہے جب تیل برآمد کرنے والے ممالک اور روس کی سربراہی میں اتحادیوں کی تنظیم اوپیک پلس کی جانب سے پیداوار میں مزید کمی کے فیصلے کے باوجود خام تیل کی قیمتوں میں کمی ہوئی ہے۔
صدر پوٹن نے ابوظہبی میں متحدہ عرب امارات کے صدر شیخ محمد بن زید النہیان سے ملاقات کی، جو پوٹن کو اپنا ‘عزیز دوست‘ قرار دیتے ہیں۔ صدر پوٹن نے ابوظہبی کے صدارتی محل میں ایم بی زیڈ کے نام سے مشہور شیخ محمد سے کہا، ”آپ کی پوزیشن کی وجہ سے ہمارے تعلقات غیر معمولی حد تک بلند سطح پر پہنچ گئے ہیں۔ متحدہ عرب امارات عرب دنیا میں روس کا اہم تجارتی شراکت دار ہے۔‘‘
Today in Abu Dhabi I discussed with President Vladimir Putin the ties between our two nations, and the importance of strengthening dialogue and cooperation to ensure stability and progress. The UAE will continue to support efforts aimed at enabling global growth, prosperity and… pic.twitter.com/u7wxzvVbjv
— محمد بن زايد (@MohamedBinZayed) December 6, 2023
ابوظہبی سے پوٹن سعودی عرب جائیں گے جہاں وہ ولی عہد محمد بن سلمان سے ملاقات کریں گے۔ دونوں رہنماؤں کے درمیان اکتوبر 2019ء کے بعد سے یہ پہلی براہ راست ملاقات ہو گی۔
کریملن نے کہا ہے کہ اس دورے کے دوران دونوں رہنما اوپیک پلس کا حصہ ہونے کے سبب توانائی کے شعبے میں تعاون پر بات چیت کریں گے۔ اوپیک پلس کے رکن ممالک دنیا کا 40 فیصد سے زیادہ تیل پیدا کرتے ہیں۔
یہ بھی کہا گیا ہے کہ اس دورے کے دوران تیل کی پیداوار کےعلاوہ اسرائیل اور حماس کے عسکریت پسندوں کے درمیان جنگ، شام اور یمن کی صورتحال اور خلیج فارس میں استحکام کو یقینی بنانے جیسے وسیع تر معاملات کے علاوہ یوکرینی تنازعے پر بھی بات چیت کی جائے گی۔
روسی صدر نے اس سے قبل اس خطے کا آخری دورہ جولائی 2022 میں کیا تھا، جب انہوں نے ایران میں سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای سے ملاقات کی تھی۔
کریملن کے ترجمان دیمتری پیسکوف کے مطابق ولادیمیر پوٹن کل جمعرات سات دسمبر کو ماسکو میں ایرانی صدر ابراہیم رئیسی کی میزبانی بھی کریں گے۔