بلوچستان: تربت پولیس نے بالاچ بلوچ کے قتل کا مقدمہ سی ٹی ڈی اہلکاروں کے خلاف درج کرلیا

کوئٹہ (ڈیلی اردو/وی او اے) تربت پولیس نے بالاچ بلوچ اور دیگر تین افراد کے قتل کا مقدمہ کاؤنٹر ٹیررازم ڈیپارٹمنٹ (سی ٹی ڈی) کے اہلکاروں کے خلاف درج کرلیا ہے۔

بلوچستان کے شہر تربت کے سٹی تھانے میں بالاچ بلوچ کے والد مولا بخش کی مدعیت میں ایس ایچ او سی ٹی ڈی اور دیگر اہلکاروں کے خلاف ہفتے کو مقدمہ درج کیا گیا ہے۔

سی ٹی ڈی اہلکاروں کے خلاف درج مقدمے میں قتل اور اقدامِ قتل کی دفعات شامل کی گئی ہیں۔

سی ٹی ڈی پولیس نے گزشتہ ماہ مقابلے میں چار دہشت گردوں کو ہلاک کرنے کا دعویٰ کیا تھا، مقابلے میں مارے جانے والے افراد کی شناخت بالاچ مولا بخش، سیف اللہ، ودود اور شکور کے نام سے ہوئی تھی۔

مدعی مولا بخش نے درخواست میں مؤقف اختیار کیا ہے کہ 29 اکتوبر کی شب نامعلوم افراد ان کے بیٹے بالاچ کو گھر کے قریب سے اٹھا کر لے گئے تھے۔ بعدازاں 20 نومبر کو سی ٹی ڈی تھانے میں ان کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا۔

درخواست گزار کے بقول، 23 نومبر کو انہیں اطلاع دی گئی کہ ان کا بیٹا بالاچ اور دیگر تین افراد سی ٹی ڈی کے ساتھ مقابلے میں مارے گئے ہیں۔

یاد رہے کہ بالاچ بلوچ اور دیگر تین افراد کے مبینہ جعلی مقابلے میں قتل کے خلاف تربت سمیت بلوچستان بھر میں مختلف جماعتیں اور سول سوسائٹی کے کارکن احتجاج کر رہے ہیں۔

گزشتہ روز بلوچستان حکومت نے سی ٹی ڈی کے مبینہ جعلی مقابلے میں چار افراد کے قتل کی تحقیقات کے لیے فیک فائنڈنگ کمیٹی کے چیئرمین کو تبدیل کرتے ہوئے نور احمد پرکانی کو نیا چیئرمین مقرر کیا تھا۔

بالاچ بلوچ کے لواحقین اور بلوچ یکجہتی کمیٹی نے مبینہ جعلی مقابلے میں چار افراد کی ہلاکت کے خلاف تربت سے لانگ مارچ شروع کر رکھا ہے جو جمعے کی شب خضدار پہنچا ہے۔

لانگ مارچ کے شرکا کے مطابق وہ دو سے تین دن میں کوئٹہ پہنچیں گے جہاں احتجاج ریکارڈ کرانے کے بعد لاپتا افراد کے لواحقین کے ہمراہ اسلام آباد کی جانب لانگ مارچ کریں گے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں