اسلام آباد (ڈیلی اردو) خصوصی عدالت نے سابق صدر و آرمی چیف جنرل (ر) پرویز مشرف کی سنگین غداری کیس میں بریت کی درخواست واپس کردی۔
خصوصی عدالت میں پرویزمشرف کے خلاف سنگین غداری کیس کی سماعت ہوئی تو پرویز مشرف کے وکیل سلمان صفدر نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ مشرف عدالت سے فرار نہیں چاہتے، ان کی بیماری طویل ہوگئی ہے، ڈاکٹرز کا پینل بھجوا کر ان کا معائنہ کرایا جائے، وہ ڈاکٹرز کے پینل کے دورے کا خرچ بھی اٹھائیں گے، مشرف واش روم میں گر گئے تھے اب چل بھی نہیں سکتے، پہلے مشرف کے تندرست ہونے کی ویڈیوز سامنے آتی رہی ہیں، لیکن آج ان کی حالت ٹھیک نہیں۔
خصوصی عدالت میں دوران سماعت پرویز مشرف نے ایک مرتبہ پھر وڈیو لنک کے ذریعے بیان ریکارڈ کرانے سے انکار کرتے ہوئے بریت کی درخواست بھی دائر کردی۔ سابق صدر کے وکیل نے کہا کہ میرے موکل اسکائپ پر بیان ریکارڈ نہیں کرائیں گے۔
مشرف نے بریت کی درخواست میں کہا کہ مقدمہ قانون کے مطابق دائر نہیں کیا گیا، سنگین غداری کا مقدمہ صرف وفاقی حکومت دائر کر سکتی ہے، وفاقی حکومت کا مطلب وفاقی کابینہ ہے وزارت داخلہ نہیں، میرے خلاف مقدمہ غیرقانونی ہے جس کے نتیجے میں اس ٹرائل کی قانونی حیثیت نہیں، کابینہ کی منظوری کے بغیر ٹرائل نہیں ہو سکتا۔
سابق صدر کے وکیل نے کہا کہ مشرف کی کیموتھراپی ہورہی ہے، جو سات سے آٹھ گھنٹے طویل عمل ہے، وہ 13 مئی کوعدالت آنا چاہتے ہیں۔ جسٹس نذر اکبر نے کہا کہ عدالت نے مشرف کی آٹھ گھنٹے کی کیموتھراپی نہیں کرنی، بلکہ انہوں نے صرف ایک گھنٹہ عدالت میں گزارنا ہے۔
عدالت نے مشرف کی بریت کی درخواست واپس کرتے ہوئے ہدایت کی کہ درخواست باضابطہ طور پر دائر کی جائے۔ خصوصی عدالت نے پرویزمشرف کو دومئی کو طلب کرتے ہوئے سماعت ملتوی کردی