بیجنگ بحیرہ جنوبی چین میں اپنا ‘خطرناک’ رویہ ترک کرے، امریکا

واشنگٹن (ڈیلی اردو/اے ایف پی/رائٹرز) امریکہ نے کہا ہے کہ بحیرہ جنوبی چین میں چین کے اقدامات علاقائی استحکام کو نقصان پہنچا رہے ہیں۔ واشنگٹن کا یہ بیان فلپائن اور چینی جہازوں کے درمیان سمندر میں پیش آنے والے ایک واقعے کے بعد سامنے آیا ہے۔

امریکی محکمہ خارجہ نے چین کی جانب سے فلپائن کی سمندری کارروائیوں میں مداخلت کرنے اور علاقائی استحکام کو نقصان پہنچانے کی مذمت کرتے ہوئے بیجنگ پر زور دیا کہ وہ بحیرہ جنوبی چین میں “اپنے خطرناک اور علاقائی استحکام کو نقصان پہنچانے والے رویے” پر روک لگائے۔

یہ بیان فلپائن میں ایک کشتی اور چینی کوسٹ گارڈ کے جہاز کے درمیان اتوار کے روز ایک متنازعہ چٹان کے قریب محاذ آرائی کے بعد سامنے آیا ہے۔ متنازعہ سمندری حدود میں پچھلے دو دنوں کے دوران یہ اس نوعیت کا دوسرا واقعہ تھا۔

دونوں ایشیائی ممالک نے اس واقعے کے لیے ایک دوسرے کو مورد الزام ٹھہرایا۔ فلپائن کا کہنا ہے کہ اس کے جہاز جنگی جہاز تھامس شووال کو دوبارہ سپلائی کے مشن پر جارہے تھے۔ جب کہ چین کا الزام ہے کہ اس جنگی جہاز کو جان بوجھ کر لنگر انداز کیا گیا تھا اور اس پر فوجی جوان موجود تھے۔

امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان میتھیو ملر نے ایک بیان میں کہا، “طویل عرصے سے قائم ان چوکی کو سپلائی لائنوں میں رکاوٹیں ڈالنا اور فلپائن کی قانونی سمندری کارروائیوں میں مداخلت علاقائی استحکام کو نقصان پہنچاتی ہے۔”

چین اپنے پڑوسی ملکوں کے ساحلوں کے قریبی سمندر وں اور جزیروں سمیت بحیرہ جنوبی چین پر اپنا دعویٰ کرتا ہے۔ اس نے سن 2016 کے بین الاقوامی ٹریبونل کے اس فیصلے کو بھی نظرانداز کردیا ہے کہ اس کے دعووں کی کوئی قانونی بنیاد نہیں ہے۔

امریکہ نے چین پر زور دیا ہے کہ وہ ثالث کے فیصلے کی تعمیل کرے۔

چینی جارحیت ہمارے عزائم کیلئے مزید تقویت بخش، جونیئر مارکوس

دریں اثنا اواخر ہفتہ کو چینی کوسٹ گارڈنے فلپائن سے کہا کہ وہ اپنی “اشتعال انگیز کارروائیاں” بند کرے۔ بیجنگ کا کہنا ہے کہ چین اپنی آبی حدود میں “قانون نافذ کرنے والی سرگرمیاں” جاری رکھے گا۔

فلپائن کے صدر فرڈینینڈ مارکوس جونیئر نے اتوار کے روز کہا کہ فلپائنی جہازوں اور اہلکاروں کے خلاف چین کے کوسٹ گارڈوں اور چینی میری ٹائم ملیشیا کی طرف سے کی گئی جارحیت اور اشتعال انگیزی نے “مغربی فلپائنی سمندر میں ہمارے ملک کی خودمختاری کے دفاع اور تحفظ کے متعلق ہمارے عزائم کو مزید تقویت بخشی ہے۔”

انہوں نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر شائع ہونے والے اپنے بیان میں مزید کہا، “فلپائن کے علاوہ کسی کے پاس مغربی فلپائنی سمندر میں کہیں بھی کام کرنے کا کوئی جائز حق یا قانونی بنیاد نہیں ہے۔ ہمارے آبی علاقے میں غیر قانونی موجودگی اور ہمارے شہریوں کے خلاف خطرناک کارروائیاں بین الاقوامی قانون اور قواعد پر مبنی بین الاقوامی نظام کی واضح اور صریح خلاف ورز ی ہے۔”

اپنا تبصرہ بھیجیں