غزہ میں لڑائی ہفتوں، فوجی سرگرمی مہینوں جاری رہ سکتی ہے، اسرائیلی وزیر دفاع

تل ابیب (ڈیلی اردو/اے پی/وی او اے) اسرائیل کے وزیر دفاع نے غزہ کی پٹی میں اسرائیلی فوجی کارروائی ختم کرنے کے بین الاقوامی مطالبوں کو رد کرتے ہوئے پیر کے روز کہا ہےکہ حماس عسکریت پسند گروپ کے خلاف کارروائی کے موجودہ مرحلے میں وقت لگے گا۔

یوآو گیلینٹ نے ، جو اسرائیل کی تین رکنی جنگی کابینہ کے رکن ہیں، اسرائیل کی دو ماہ کی جنگی مہم کے نتیجے میں بڑے پیمانے پر نقصان اور عام شہریوں کی بڑی تعداد میں ہونے والی اموات پر بڑھتے ہوئے تنقیدی سلسلے کو مسلسل نظر انداز کیا ہے۔

ایسو سی ایٹڈ پریس کے ساتھ ایک انٹر ویو میں گیلنٹ نے کسی ٹھوس ڈیڈ لائن کا وعدہ کرنے سے انکار کر دیا لیکن انہوں نے اشارہ دیا کہ موجودہ مرحلہ، جس میں فضائی طاقت کی مدد کے ساتھ بھاری زمینی لڑائی شامل ہے، کئی ہفتوں پر محیط ہو سکتا ہے اور یہ کہ مزید فوجی سر گرمی مہینوں تک جاری رہ سکتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ،” ہم اپنا دفاع کرنے جارہے ہیں میں اسرائیل کے مستقبل کے لیے لڑ رہا ہوں۔”

گیلنٹ نے کہا کہ” اگلے مرحلے میں ان محدود علاقوں کے خلاف کم شدت کی لڑائی ہو گی جہاں مزاحمت موجود ہے۔اور اس میں اسرائیلی فوجی، آزادی سے کارروائی کرنے کے بدستور مجاز ہوں گے۔ انہوں نے کہا وہ اس با ت کی علامت ہو گی کہ اگلا مرحلہ شروع ہو گیا ہے۔”

اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل اور سر کردہ عرب ریاستوں نے فوری جنگ بندی کا مطالبہ کیا ہے ۔ امریکہ نے اسرائیل پر زور دیا ہے کہ وہ عام شہریوں کی ہلاکتوں کو کم کرے اگرچہ اس نے اسے بھر پور سفارتی اور فوجی مدد فراہم کی ہے۔

اسرائیل نے یہ مہم 7 اکتوبر کو حماس عسکریت پسندوں کی جانب سے اس کی جنوبی سرحد پر اس اچانک حملے کے بعد شروع کی تھی جس میں لگ بھگ 1200 لوگ ہلاک اور تقریباً 240 کو اغوا کیا گیا تھا۔

حماس کے زیر انتظام علاقے کے صحت سے متعلق عہدے داروں کے مطابق ایک خونریز زمینی کارروائی کے ساتھ دو ماہ کے فضائی حملوں کے نتیجے میں 17 ہزار سے زیادہ فلسطینی ہلاک ہو چکے ہیں۔

صحت کے عہدے دارو ں نے یہ تو نہیں بتایا ہے کہ ان میں کتنے جنگجو اور کتنے عام شہری شامل تھے ، لیکن کہا ہے کہ مرنے والوں کی تقریباًدو تہائی تعداد عورتوں اور بچوں کی تھی۔ علاقے کے 23 لاکھ لوگوں میں سے لگ بھگ 85 فیصد اپنے گھر بار چھوڑ نے پر مجبور ہو چکے ہیں۔

گیلنٹ نے یہ گفتگو ایک ایسے وقت میں کی ہے جب اسرائیلی فورسز نے گزشتہ ہفتے جنوبی شہر خان یونس اور اس کے ارد گرد عسکریت پسندوں کے خلاف حملوں کا ایک نیا سلسلہ شروع کیا ہے۔

غزہ شہر کے کچھ حصوں اور شمالی غزہ کے شہری جبلیہ پناہ گزیں کیمپ میں بھی جھڑپیں ابھی تک جاری ہیں جہاں کے بڑے علاقے ملبے کا ڈھیر بن چکے ہیں اور کئی ہزار شہری ابھی تک لڑائی کی وجہ سے پھنسے ہوئے ہیں ۔

اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی منگل کو ایک ہنگامی اجلاس منعقد کر رہی ہے تاکہ ایک ایسی قرار داد کے ایک مسودے پر ووٹنگ ہو سکے جو غزہ میں انسانی ہمدردی کی بنیاد پر فوری جنگ بندی کے مطالبے پر مبنی ہے۔

اقوام متحدہ میں فلسطینی سفیر ریاض منصوری نے ایسو سی ایٹڈ پریس کو بتایا کہ یہ قرارداد سلامتی کونسل کی اس قرار داد جیسی ہے جسے امریکہ نے جمعے کو ویٹو کر دیا تھا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں