سپریم کورٹ نے فوجی عدالتوں میں عام شہریوں کے ٹرائل روکنے کا فیصلہ معطل کر دیا

اسلام آباد (ڈیلی اردو/بی بی سی) سپریم کورٹ نے اکثریت رائے سے فوجی عدالتوں میں عام شہریوں کے مقدمات روکنے کا فیصلہ معطل کر دیا۔ اس سے قبل عدالت نے 23 اکتوبر کو یہ ٹرائل روکنے کا حکم دیا تھا، جسے آج معطل کیا گیا ہے۔

چھ رکنی بینچ میں صرف جسٹس مسرت ہلالی نے اکثریتی فیصلے سے اختلاف کیا ہے۔

جسٹس سردار طارق مسعود اس چھ رکنی بینچ کی سربراہی کر رہے تھے جس میں اختلافی نوٹ لکھنے والی جسٹس مسرت ہلالی کے علاوہ جسٹس امین الدین خان، جسٹس محمد علی مظہر، جسٹس حسن اظہر رضوی اور جسٹس عرفان سعادت خان بھی شامل ہیں۔

نو مئی کے واقعات میں ملوث 103 افراد کا ٹرائل جاری رہے گا تاہم عدالت نے قرار دیا ہے کہ فوجی عدالتیں تمام گرفتار ملزمان کے خلاف حتمی فیصلہ جاری نہیں کریں گی۔

عدالت نے اس مقدمے کی سماعت جنوری کے تیسری ہفتے تک ملتوی کر دی ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں